چوبیس گھنٹوں کی کہانی‎

پیر 8 اپریل 2019

Muhammad Waseem Tahir

محمد وسیم طاہر

روز اس شہر میں اک حکم نیا ہوتا ہے 
کچھ سمجھ میں نہیں آتا ہے کہ کیا ہوتا ہے
ہم داستانِ امیر حمزہ تو لکھ نہیں سکتے نہ ہمارا زبان و بیان اتنا پختہ نا ہی لفظوں پر دسترس البتہ چوبیس گھنٹوں پر طبع آزمائی کی جا سکتی، 
کبھی پاگل خانے اگر جانے کا اتفاق ہو تو وہاں پر جو ایک پاگل کرتا سبھی کرنے لگتے ہیں، ایک طرف سے جو آواز آئے سبھی ایک آواز ہو جاتے وہی آواز زبان خلق بن جاتی ہے، ہر پاگل خود کو ارسطو یا افلاطون کی زریت سے سمجھنے لگتا ہے، آپ بھی سوچ رہے ہونگے کیا طرزِ عمل ہے راقم کا غالب کے شعر سے شروع کر کے کیسی بدمزہ پاگلوں سی پاگلوں والی پاگلوں کی بے ربط باتیں شروع کردیں ہیں۔

لیکن ان بے ربط باتوں کو چند لفظ بول کر ہی با ربط بنایا جا سکتا ہے، اور وہ ہیں (ہماری موجودہ حالت)، مضحکہ خیز بے اور عجیب مربہ نما حالت، ویسے تو ہمارا مضحکہ روزِ اول سے روزانہ ہی جاری ہے مگر ہم اختصار کرتے ہیں روزِ اول والی کہانی پھر سہی ، تو کہانی شروع ہوتی ہے جمعہ کے دن نیب کے کچھ افراد حمزہ شہباز کے گھر چڑھ دوڑتے ہیں، لیکن وہاں تو کہانی ہی اور ہوجاتی ہے حمزہ شہباز شریف گرفتاری تو کیا دیتے الٹا نیب کے بقول زود وگوب کر کے واپس بھیج دیا، اور حمزہ شہباز نے دوپہر کو فاتحانہ تقریر داغ دی، رات گئے تک کھلاڑی اور متوالے جیالے سماجی رابطوں کے محاذوں پر حالتِ جنگ میں رہے، اور صبح دم نیب والے کسی فلم کی طرح لاو لشکر سمیت ماڈل ٹاوٴن وارد اور کارکن کہاں رکنے والے تھے ۔

(جاری ہے)

 شہباز گل صاحب نے اپنا بیان دیا فواد چوہدری صاحب نے اپنا جوشِ خطابت آزمایا تو مریم اورنگزیب نے بھی لفظوں کے نشتر چلانے میں دیر نہیں کی اچھا خاصہ ڈرامہ بن گیا، اور آخر پر لاہور ہائی کورٹ نے بچوں کی لڑائی کو محلے کے بزرگ کی طرح اختتام کروایا،مگر پوچھنا یہ ہے کہ کیا مذاق تھا سب پہلی بات نیب کو پتا نہیں تھا کیا بنا کسی قانونی حق کے کیوں گئے؟ اب اگر وہ آ ہی گئے تھے تو بقول حمزہ وہ جیلوں سے خوف ہی نہیں کھاتے تو بہادری کرتے اور گرفتاری دیتے بعد میں نیب پر بھی تو مقدمہ چلایا جا سکتا تھا، کارکنوں کو دن دوپہر ڈھال بنا کر خود اندر رہے، لیکن بات وہی اس حمام میں سب ننگے اور چوبیس گھنٹوں میں روز اس شہر میں حکم نیا سے بھی بڑھ کر ہوا سب لیکن بوڑھا کسان اپنی بیٹی کے جہیز کے لئے جس طرح کل پریشان تھا آج بھی رنجیدہ ہے آنیوالے کل کا مولا مالک…

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :