مصبیت کی گھڑی میں اسلامی تعلیمات‎

پیر 22 جون 2020

Mujahid Khan Tarangzai

مجاہد خان ترنگزئی

بحثیت مسلمان ہمیں قرآن کریم کے تعلیمات کی روشنی میں یہ عقیدہ رکھناچاہئیے کہ خشکی  اور تری میں جوحالات بھی آتے ہیں وہ سب اللہ رب العزت کی  طرف سے ہے اور انسان کے اپنے اعمال کا نتیجہ  ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: (ظہرالفساد  فی البر والبحربما  کسبت ایدی الناس)  "لوگوں کے اپنے اعمال کے باعث خشکی اور سمندر میں فساد برپا ہوگیا "(رو م  آیت نمبر ۴۱)اللہ تعالیٰ کی طرف  سے جو بھی حالات آتے ہیں وہ محض عذاب خداوندی نہیں ہوتے بلکہ اللہ کی طرف آزمائش بھی ہوسکتی ہے،جیسا کہ ارشاد خداوندہے " ہم نے ان کو سختی اور مصبیت میں اس لئے گرفتار کیا تاکہ   وہ گڑگڑائیں، تضرع اور آہ وزاری کریں"۔

دوسری جگہ ارشاد فرمایا،" ہم نے انہیں عذاب میں اس لیے مبتلاکیا تاکہ وہ رجوع کریں،اللہ کی  طرف لوٹ آئیں۔

(جاری ہے)

اس لئے بسا اوقات، بیماریوں، پریشانیاں اور مسائل انسان پر عذاب بن کر نازل ہوتے ہیں اور کبھی انسان یا انسانوں کے کسی علاقے کے لئے وہ آزمائش، رحمت اور درجات کی بلندی کا ذریعہ بنتے ہیں۔
اب یہ پتہ کیسے لگے گا کہ یہ عذاب ہے یا آزمائش؟ اسکے بارے میں علماء نے  اُصول بیان کیا ہے کہ آدمی اپنے اعمال،شب وروز اور طرزعمل کا جائزہ لے،اگر ان  حالات نے اسے اللہ رب العزت  کے قریب کردیا،دین و شریعت پر عمل کردینے پر آمادہ کردیا۔

تو اس کا مطلب ہے اس پر آنے والے حالات آزمائش تھے۔اور اگر خدا نخواستہ وہ اللہ رب العزت سے دور ہوگیا، مزید  گناہو ں،غفلت اور گلے شکوے میں مبتلا ہوگیا  تو اس کا مطلب ہے اس پر آنے والے حالات اللہ رب العزت کا عذاب ہے ۔ مصائب کی گھڑیوں میں مندرجہ زیل طرز عمل اپنانا چاہیئے ؂
توبہ و استغفار:
ہم سے پہلے قوموں پر بھی بیماریاں ااور وبائیں پھیلتی رہیں ہیں، اللہ تعالیٰ کی طرف سے عذاب کی مختلف شکلیں ظاہر ہوتی رہیں، ایسے حالات میں انبیاءکرام ؑاورمصلحین اُمت نے ہمیشہ لوگوں کورجوع الی اللہ اور اجتماعی توبہ و استغفار کی تلقین کی ہے۔

قرآن کریم میں قوم یونس ؑکے توبہ رُجوع الی اللہ کوبطور آئیڈل ذکر فرمایا ہے کہ کسی اور بستی والوں نے قوم یونسؑ جیسا طرزعمل کیوں اختیار نہ کیا کہ ایمان لاتے اور توبہ واستغفارکرتے تو ان کا ایمان اور عمل صالحہ ان کے لیے نفع بخش ثابت ہوتے۔قوم یونس ؑ کے بارے میں آتا ہیں کہ ان پر عذاب کے مکمل آثار ظاہر ہوگئے،گہرے سیاہ بادل چھا گئے اور یونس ؑ نے اللہ کے حکم پر ان کو تین دن کا وقت دیا تھا۔

قوم یونس ؑ کو پتہ لگا کہ عذاب آنے والا ہے۔تو سب کھلے میدان میں جمع ہوئے،آہ وزاری کی، توبہ استغفارکا اھتمام کیا،بالآخر اللہ کو منا لیا تو آیا ہوا عذاب ٹل گیا۔اسی طرح طرز عمل موجودہ حالات میں ہم کو اپنانی چاہیئے۔
احتیاطی تدابیر پر عمل:  
شریعت کے اصولوں کے تحت احتیاطی تدابیر اپنانا سُنت نبوی ﷺ پر عمل کرنا ہے۔

نبیﷺ کے عہد مبارک میں طاعون نامی وباء پھیلی تھی تو نبی کریمﷺ نے اس کے بارے میں فرمایا"جس علاقے  میں طاعون کی وباء پھیلی ہوں اس علاقے میں مت جاؤ اور وہاں کے لوگ باہر نہ بھاگے اور راہِ فرار اختیار نہ کریں۔"یہ ایک یسی ہدایت اور ایسا اُصول ہے،جو توکل اور تعطل کے درمیان لکیر کھینچ دیتا ہے اور خوف اور احتیاط کے درمیان فرق واضح کرتا ہے۔


مصائب کے وقت ہمت نہ ہاریئے:
مومن اور کافر کے کردار میں فرق ہوتا ہے، کافر رنج وغم کے ہجوم میں پریشان ہوکر ہوش وحواس کھو بیٹھتا ہے اور بعض اوقات غم کی تاب نہ لاکر خود کشی کرلیتا ہے۔ اور جہاں تک مومن کی شان ہے،تو وہ بڑے سے بڑے حادثے پر بھی صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتا اور صبر و استقامت کا سراپا بن کر چٹان کی مانند جما رہتا ہے۔

اس مصبیت کی گھڑی میں کبھی ہمت نہ ہارئیے۔مومن کی  شان بیان کرتے ہوئے ترسولﷺاقدس ارشار فرماتے ہیں کہ " مومن کا معاملہ بھی خوب ہی ہے، وہ  جس حال میں بھی  ہوتا ہے  خیر ہی سمیٹا ہے ، اگر وہ دکھ، بیماری اور تنگ دستی سے دو چار ہوتا  ہے تو سکون کے  ساتھ برداشت کرتا ہے  اور یہ آزمائش اس کے حق میں خیر ثابت  ہوتی  ہے  اور اگر اس کو  خوشحالی  نصیب ہوتی  ہے  تو شکر  کرتا ہے  اور یہ خوشحالی اسکے لئے خیر کا سبب بنتی  ہے ۔


مسنون  اعمال اور وظائف کا اہتمام:
ہمارا دین اسلام  مکمل  ضابطہ  ٔحیات  ہے  اور ہر  موقع ومحل کے  حوالے  سے  ہمارے  لیے راہنمائی  کا سامان فراہم کرتا ہے ۔الحمد اللہ قرآن واحادیث  مبارکہ میں ایسے  ایسے اعمال،مسنون دعائیں وظائف موجود ہیں جو شفا، حفاظت ، مومن کا اسلحہ اور ہر شر سے  پنائی کا ذریعہ  ہیں۔

موجودہ صورتحال میں شیخ الاسلام مفتی  تقی  عثمانی مدظلہ   نے مندرجہ ذیل مسنون دعاؤں کے  اہتمام کی  اپیل کی  ہے ۔
لا الہ الاانت  السبحنک  اِنی کنت من  الظلمین
بسم اللہ الذی لا یضر مع اسمہ  شییٔ  فی الارض ولا فی السماء وھو السمیع العلیم۔
ہر نماز کے  بعد  آیت الکرسی  پڑھ کر  اپنے اُوپر اور اپنے گھر والوں پر  دم کریں۔
اللھوارفع عنا البلاء والوباء۔


حسبنا اللہ ونعم ا لوکیل۔
 اثیارواخوت  کا جذبہ:
موجودہ  حالات میں اکثر غریب  لوگوں اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کے روز گار کا مسئلہ ہے ،لہذا ایسے موقع     پر اِن لوگوں کو نہیں بھولنا چاہئے اور ان  کے  ساتھ  اپنے بس کے مطابق تعاون کرنا چاہئے۔ علماء فرماتے ہیں کہ ایسے حالات  میں زکوٰاۃ قبل از وقت دینا بھی جائز ہوتا  ہے۔اور صدقہ وخیرات  کر کے تمام مصائب وبلا ئیں ٹل  جاتی ہے ۔ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :