بابا ئے پشتو صحافت کی جدائی‎

جمعرات 3 دسمبر 2020

Mujahid Khan Tarangzai

مجاہد خان ترنگزئی

گزشتہ ہفتے ملک میں پشتو کے جدید صحافت کے معمار بزرگ ترین صحافی اور روزنامہ وحدت کے بانی اور مدیر اعلیٰ پیر سید سفید شاہ ہمددر طویل علالت کے باعث اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ پیر صاحب نے ایک بھر پور صحا فتی زندگی گزاری، بالخصوص پشتو صحافت کے حوالے سے انہیں اکیڈمی کی حیثیت حاصل تھی۔ ان کی زیرادارت شائع ہونے والے روزنامہ وحدت میں زیر تربیت صحافی آج قومی اخبارات والیکڑانک میڈیا میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔

جمعہ کے دن میں چند ساتھیوں کے ساتھ پیر صاحب کے دعائے مغفرت کیلئے وحدت ہاوس گیا تو کیثر تعداد میں لوگ تعزیت کیلئے آتے جاتے رہے۔اور ہر چہرہ پیر صاحب کے جدائی پر غمزدہ تھا اور پیر صاحب کی عقیدت اُن کے چہروں پر عیاں تھی۔ تعزیت میں پیر صاحب کے صاحبزادگان، سید ہارون شاہ،سید ظفر شاہ اور سید علی شاہ سے ملاقات ہوئی۔

(جاری ہے)

پیر سید علی شاہ صاحب کے ساتھ اکثر آنا جانا ہوتا ہے اسلیئے اُس کے ساتھ ہی بیٹھ گئے۔

سید علی شاہ صاحب علماء و طلباء کے ساتھ انتہائی محبت کرتے ہیں۔   مدارس اور رفاہی خدمات میں بھی  پیش پیش رہتے ہیں اور ہر اپنے اور پرائے کے ساتھ خلوص دل سے اپنے بس کے مطابق تعاون کرتے رہتے ہیں۔
پیر صاحب کے جدائی پر وہ بھی غمزدہ تھے اور والد صاحب کے وصال کے آنسو اُن کے آنکھوں  میں جھلک  رہے تھے۔ دعائے مغفرت کے بعد باتوں کے دوران دور ایک اُوپر دیوار پر پینٹر کی بڑی لکھائی پر سید علی شاہ صاحب کی نظر پڑی تو مجھے مخاطب کرکے بتایا کہ اُس دیوار کے پیٹنگ کو دیکھو۔

میں نے پیچھے دیکھا تو جلی حروف سے لکھا گیا تھا ”العظمت للّہ“ ”بڑائی صرف اللہ کیلئے ہے۔“ تو پیر علی شاہ گویا ہوئے کہ اس روڈ پر جگہ جگہ اس طرح لکھا گیا ہے مگر اس اشتہار پر کسی لکھنے والے کا نام نہیں ہوتا۔ یہ میرے مرحوم والد پیر سفید شاہ صاحب لکھواتے تھے۔ کیونکہ اللہ کے ساتھ اُ س کا خصوصی تعلق تھا۔ اس طرح خیر کے دیگر کام بھی چھپ چھپاکے کرتے تھے۔

کھبی ہم ساتھ کھڑے ہوتے تو جب نماز کا وقت ہوجاتا تو نماز پڑھنے جاتے اور ساتھ ہی راستے میں کھڑے ہوتے تو جوبھی گزرتا تو اس سے ہاتھ ملا لیتے اور فرماتے کہ بھائی/بیٹا نماز کا وقت ہے مسجد چلو۔ ہم کہتے کہ بابا جان آپ یہ کیا کررہے ہیں؟ وہ کہتے کہ یہ ثواب کا کام ہے مجھے چھوڑدو۔
پیر صاحب پشتو سے بہت لگاؤ رکھتے تھے اسی وجہ سے وحدت اخبار کا اجراء  کیا۔

پشاور میں روزنامہ جنگ کے سینئر صحافی گوہر علی نے اپنے صحافتی کیرئیر کا آغاز وحدت اخبار سے کیا تھا۔ ان کے مطابق وحدت نہ صرف ایک اخبار تھا اور پیر صاحب نہ صرف صحافی تھے بلکہ رووزنامہ وحدت ایک ادارہ اور پیر صاحب ایک استاد تھے جہنوں نے سنیکڑوں صحافیوں کو تربیت دی۔اسلیئے یہ ایک عام اخبار نہیں ہے بلکہ ایک صحافتی درس گاہ ہے جس نے انگنت نامور صحافی پیدا کئے ہیں۔


روزنامہ وحدت نے افغان جہاد کے دوران گران قدر خدمات انجام دیں اور نہ صرف افغان مجاہدین کی حوصلہ افزائی کی بلکہ پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین اور مقامی لوگوں کے مابین محبت، بھائی چار اور ہم آہنگی کو فروغ دینے میں کلیدی کرداراداکیا۔
پیر صاحب کی گراتقدر صحافتی خدمات پر حکومت پاکستان کی جانب سے تمغہ حسن کارگردگی اور تمغہ امتیاز سے نوازا گیا۔

جبکہ کئی ادبی اور صحافتی تنظیموں کی جانب سے انہیں مختلف ایوارڈز دیئے گئے۔ ال پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی اور کاؤنسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز انہیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دے چکی ہے۔ عالمی پشتو کانفرنس نے پیر صاحب کو بابائے پشتو صحافت کے منفرد اعزازسے نوازا تھا۔ پیر سید سفید شاہ ہمدرد آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی کے فعال رکن رہے اور مرکزی عہدوں کے ساتھ ساتھ اے پی این ایس خیبر پختونخواہ کمیٹی کے کنوئیز اور سربراہ بھی رہے۔
ایک تاریخ ساز اور فعال صحافتی زندگی گزارنے کے بعد 97سال کی عمر میں پیر صاحب اپنے ہزاروں چاہنے والوں کو چھوڑ کر اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ اللہ پیر صاحب کی مغفرت نصیب فرماتے اور جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطاء فرمائے۔آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :