
کاش ہم پھر پینڈو بن جائیں
پیر 13 جنوری 2020

مراد علی شاہد
(جاری ہے)
پینڈو اخلاص و وفا کے پیکر ہوتے ہیں،دیہات میں کسی کی بھی خوشی غمی ہو سب پینڈو بنا کسی لالچ،خودغرضی اور مفاد کے برابر میں ایسے شریک ہو جاتے ہیں جیسے ایک کا نہیں پورے گاؤں کا دکھ اور انبساط ہو۔انسان تو کجا کسی کا جانور بھی مر جائے تو ایسے ہی اظہار افسوس کرتے ہیں جیسے کوئی عزیز دار فانی سے رخصت ہوگیا ہو،چارہ کاٹے کوئی خاتون اگر اس انتظار میں ہو کہ اسے باندھنے اور اٹھوانے کی منتظر ہو تو کائی بھی پینڈو اسے گاؤں کی عزت خیال کرتے ہوئے چارہ اور خاتون کو بسلامت گھرپہنچانا اپنا فخر اور مان سمجھتا ہے۔عورتیں گھر کے کام کاج سے فراغت پاتے ہی اپنے ”گھر والے“ کی کھیتوں میں جاکر مدد کرنا ذمہ داری اور اسلامی فریضہ خیال کرتی ہیں۔میں نے ایک بار کسی دیہاتی خاتون سے یہی سوال کیا کہ آپ گھر کے کام کاج سے فارغ ہوکر کھیتوں میں اپنے خاوند کے لئے کیوں جاتی ہو تو اس خاتون نے نہائت سادگی اور اخلاص بھرے انداز میں کہا کہ”مجھے اس وقت تک سکون نہیں ملتا جب تک خاوند کو کھیتوں میں اپنے سامنے بٹھا کر کھانا نہ کھلا دوں“لیکن ایسا کیوں ؟اگر آپ یہ کام نہ بھی کریں تو آپ اپنے خاوند کی ذمہ داری ہیں،اس سیدھی سادہ ،ان پڑھ ،پینڈو خاتون نے بڑے معصومانہ انداز میں یہ جواب دے کر لاجواب کردیا کہ”ان کی خدمت میری ذمہ داری نہیں میری محبت ہے کیونکہ” وہ“ یہ سب میرے بچوں کے لئے کرتے ہیں“۔اور تو اور میں نے خود مشاہدہ کیا ہے کہ پینڈو عورتیں جب اپنے گھر جھاڑو لگاتی ہیں تو گھر کے باہر موجود تھڑے کو بھی صاف کر دیتی ہیں کہ گاؤں کے بزرگ بوڑھے نماز کی غرض سے جب وہاں سے گزریں تو ان کو اچھا لگے،پینڈو لڑکیاں گاؤں کے کسی بھی بزرگ کو دیکھ لیں تو غیر ارادی طور پر ان کا ہاتھ دوپٹے کی طرف چلا جاتا ہے کہ میاں جی کو سلام سے قبل سر کو دوپٹہ سے ڈھکنا ہے۔زیادہ تر خواتین ڈھیلے ڈھالے کپڑے اس نیت سے پہنتی ہیں کہ جیسے چہرے کا پردہ ہے ویسے ہی جسم کا بھی پردہ ہوتا ہے،گویا ایسے کپڑے پہننا حیا اور پردہ کی دلیل ہے۔
دیہات کی اس طرز معاشرت،رہن سہن،بودوباش،ثقافت،روایات ورواجات،رسومات،بزرگوں اور بڑوں کے احترام،سادہ پہناوا،اخلاص اور صدق وحیاکے تفاوت اورامتیازنے شہریوں کی نظر میں پینڈو بنا دیا ہے۔اور اسی بنا پر ہم انہیں جاہل،گنوار،پینڈو،اجڈ،غیر مہذب اور جاہل بنا دیا ہے بنا اپنے گریبانوں میں جھانکے۔ہم جنہیں جاہل سمجھتے ہیں وہ ہماری آبادی کا بہتر فیصد ہیں،ہم جنہیں گنوار خیال کرتے ہیں وہ ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہیں،ہم جنہیں اجڈ اور غیر مہذب جانتے ہیں وہ اناج پیدا کرنا چھوڑ دیں تو شہروں میں خوراک کی قلت پیدا ہوجائے،ہم جنہیں پینڈو سمجھ کر بات کرنا پسند نہیں کرتے وہ اپنی بات کے لئے سر دھڑ کی بازی لگا دیتے ہیں، وہ جنہیں ہم دل کے کمزور سمجھتے ہیں وہ یاری دوستی کی خاطر دل چیر کے سامنے رکھ دیتے ہیں،ان کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں اسی لئے پینڈو متحد،متفق ،مجتمع،متفق البیان،متفق الرائے،متفق القول اور متفق السان ہوتے ہیں،اخلاص،مہر ووفا،حیا،کردار اوراحترام ان کی گھٹی میں ہوتا ہے،دیہاتوں کی نسبت اگر شہرکی سماجی زندگی اور لوگوں کی عادات اور رویوں کا تجزیہ کیا جائے تو ایسے محاسن اب مفقود ہوتے دکھائی دیتے ہیں،ٹاؤن تو دور کی بات پڑوسی ایک دوسرے سے بے خبر زندگی گزاررہے ہوتے ہیں،ہر کوئی مانندِ مشین معاشی چکر میں گول گول گھومتا جا رہا ہے،کسی کے پاس اتنا بھی وقت نہیں کہ کسی سماجی فنگشن میں ایک ساتھ بیٹھ کر دکھ درد ہی سانجھے کرلیں،بس دو اور دو چار اور صبح ومسا کولھے کے بیل کی مانند گھوم پھر کر وہیں کھڑے ہو جاتے ہیں جہاں سے شروع کیا تھا،اگر یہی سب زندگی اور حاصل ِ زیست ہے تو آئیں ایک پھر سے پینڈو بن جائیں،بلکہ میں تو کہتا ہوں کہ شہروں کی مصروف زندگی میں ہمیں کبھی کبھار پینڈو بن کر ایک دوسرے کے دکھ درد میں شمولیت اختیار کرنی چاہئے،پینڈو بن کر ایک دو بول محبت کے ایک دوسرے کے ساتھ بولنے چاہئے،پینڈو بن کر اپنی روایات،رسومات اور رواجات کو بھی زندہ کرنا چاہئے تاکہ محسوس کر سکیں کہ ابھی بھی ہم زندہ ہیں،آئیں پینڈو بن کر ایک دوسرے کا ہاتھ اخلاص کے ساتھ تھام لیں اس سے قبل کہ مشینوں کی طرح ہم بھی بے حس ہو جائیں،آئیں پھر سے پینڈو بن جائیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مراد علی شاہد کے کالمز
-
برف کا کفن
بدھ 12 جنوری 2022
-
اوورسیز کی اوقات ایک موبائل فون بھی نہیں ؟
منگل 7 دسمبر 2021
-
لیڈر اور سیاستدان
جمعہ 26 نومبر 2021
-
ای و ایم اب کیوں حرام ہے؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
ٹھپہ یا بٹن
جمعہ 19 نومبر 2021
-
زمانہ بدل رہا ہے مگر۔۔
منگل 9 نومبر 2021
-
لائن اورکھڈے لائن
جمعہ 5 نومبر 2021
-
شاہین شہ پر ہو گئے ہیں
جمعہ 29 اکتوبر 2021
مراد علی شاہد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.