
شاہین شہ پر ہو گئے ہیں
جمعہ 29 اکتوبر 2021

مراد علی شاہد
(جاری ہے)
پاکستان نے ٹاس جیت کر خود باؤلنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔شاہین آفریدی سمیت تمام باؤلرز نے اپنی جارحانہ باؤلنگ سے ثابت کر دیا کہ کپتان کا فیصلہ درست تھا۔بھارت کی ٹیم مقررہ اوورز میں ایک سو اکیاون سکور کر سکی۔حدف کے تعاقب میں بابر اعظم(کپتان) اور رضوان نے سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ایک گیند کو ذمہ داری کے ساتھ کھیلتے ہوئے 13گیند قبل ہی میچ اپنے نام کر لیا۔پاکستان نے گویا یہ میچ دس وکٹوں سے جیت لیا۔اس میچ نے نئی تاریخ اس طرح سے رقم کی وہ ٹیم جس پر بھارتی ٹیم کی نظر نہیں پڑتی تھی اب اسی سے نظریں چرا رہی ہے۔اسی لئے کہتے ہیں کہ کبھی بڑا بول نہیں بولنا چاہئے۔
بڑے بول تو آج کل پاکستانی قوم بھی بول رہی ہے کہ ایک میچ جیت کر یہ اشارہ دیا جا رہا ہے کہ جیسے ہم کپ ہی جیت گئے اور مائنڈ سیٹ ہے بھی ہمارا ایسا ہی ،کہ ہم کہتے ہیں کہ انڈیا سے جیت جائیں باقی سب سے ہار بھی جائیں تو کوئی بات نہیں اور جب عملی طور پر ایسا ہو جاتا ہے تو پھر انہیں ہیروز کو زیروز بنانے میں ہم ذرا بھی تاخیر نہیں کرتے۔لیکن کپتا ن بابر اعظم کی تقریر اور ڈریسنگ روم میں اپنے کھلاڑیوں کو مزید بہتر کھیل پیش کرنے کی استدعا سے لگتا ہے کہ اب ٹیم کافی سنجیدہ ہے۔وہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں جیت کے اس عمل کو جاری رکھنا ہے تاکہ ان کا اور ملک کا وقار بلند کیا جا سکے۔خاص کر انڈیا کے بعد نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی ٹیم کو شکست دینا ضروری سمجھا جا رہا ہے۔اس کی وجہ شائد یہ ہے کہ ہمارا کرکٹ بورڈ اتنا مضبوط نہیں نہے جتنے کہ دیگر بورڈز ہیں۔ایسی صورت حال میں ہم ان دونوں ٹیموں کو شکست سے دوچار کر کے ان سے پاکستان نہ آنے کی وجہ کا بدلہ لے سکتے ہیں۔ہماری جیت دنیا کو بتائے گی کہ ہمارا وجود کرکٹ کی دنیا میں کتنا اہم اور ضروری ہے۔مجھے اشفاق احمد کا ایک قول یاد آگیا کہ آپ کے بڑا بننے کے لئے ضروری ہے کہ بڑا بن کر دکھائیں لوگ خود بخود ہی آپ کو بڑا بنا دیں گے۔لہذا کپتان بابر اعظم کی بات دل کو لگی کہ اصل امتحان ہمارا اب ہے کہ کیا ہم انڈیا کو ہرانے کے بعد اپنی اس جیت کے عمل کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں کہ نہیں۔کیونکہ باقی ٹیموں کو ہرا کر ہی ہم اپنے اصل مقصد کو پانے میں کامیاب ہوں گے۔اور ہمارا اصل ٹارگٹ کیا ہے۔وہ ہے اس کپ کو ہر حال میں جیتنا۔مجھے پورے میچ میں جو سب سے اہم بات نظر آئی وہ تھی ٹیم سپرٹ،گویا باؤلنگ،فیلڈنگ اور بیٹنگ میں ایک مضبوط اور منظم ٹیم کو دیکھا گیا۔وگرنہ ہو سکتا ہے کہ یہ میچ بھی ہمارے ہاتھ میں نہ آتا۔دوسری اہم بات کو میرے مشاہدہ میں آئی ہو سکتا ہے کہ میرا مشاہدہ درست نہ ہو،وہ یہ تھی کہ میچ کے دوران بابر اعظم کپتانی کرتے ہوئے نظر آئے۔باہر سے کسی قسم کی کوئی پرچی یا ہدایات نہیں آئیں۔گویا آپ سمجھ سکتے ہیں کہ گراؤنڈ میں کپتان کو مکمل آزادی حاصل تھی جس کی بنا پر اس کا اعتماد اس دن کپتانی اور بیٹنگ دونوں میں آسمانوں کو چھوتا ہوا نظر آیا۔
اب آتے ہیں کہ یہ شاہین ایک دم سے کیسے شہ پر بن گئے۔یقینا ایک شاہین کی پرواز اسی صورت دیدنی ہوتی ہے جب اسے آزاد فضا ؤں میں اڑنے کا موقع ملتا وگرنہ تو پنجرہ میں مقید شاہین و شہباز اپنے اڑان کی طاقت بھی بھول جاتے ہیں۔میرے ایک پیارے دوست کا خوبصورت شعر یاد آگیا کہ
افسوس مار کھا گئے اک تتلی سے ہم
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مراد علی شاہد کے کالمز
-
برف کا کفن
بدھ 12 جنوری 2022
-
اوورسیز کی اوقات ایک موبائل فون بھی نہیں ؟
منگل 7 دسمبر 2021
-
لیڈر اور سیاستدان
جمعہ 26 نومبر 2021
-
ای و ایم اب کیوں حرام ہے؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
ٹھپہ یا بٹن
جمعہ 19 نومبر 2021
-
زمانہ بدل رہا ہے مگر۔۔
منگل 9 نومبر 2021
-
لائن اورکھڈے لائن
جمعہ 5 نومبر 2021
-
شاہین شہ پر ہو گئے ہیں
جمعہ 29 اکتوبر 2021
مراد علی شاہد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.