
”پی “ڈی ۔ایم
منگل 2 فروری 2021

مراد علی شاہد
(جاری ہے)
لیکن جس روز مریم بی بی نے سچ میں عوامی انتقام کا سوچ لیا تو اس دن جلسہ گاہ میں بغیر میک اپ چلی آئے گی۔اس لئے عوام کا یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ جس دن مریم بی بی بنا میک اپ جلسہ گای کی زینت بنیں گی اس دن جلسہ میں کوئی نہیں بچے گا۔
چاہئے سو جو آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ مولانا صاحب جب کسی سے سیاسی انتقام لینا چاہتے ہوں تو وعدہ کر کے جلسہ گاہ میں یا تو پہنچتے ہی نہیں یا پھر تاخیر سے آتے ہیں۔
وہ ادھار ہی کیا جو ادا ہو گیا
مریم بی بی اور بلاول باوا میں ایک قدر ،قدرے مشترک ہے کہ دونوں کے دانت قدرتی اور مسکراہٹ مصنوعی ہے۔دونوں کا آپ کسی بھی جلسہ میں دیکھ لیں ایک مسکرا رہا ہوتا ہے اور دوسرا لگتا ہے کہ دانت نکال رہا ہے۔گویا بلاول مسکرا رہا ہو تو لگتا ہے منہ چڑا رہا ہے اور مریم مسکرا رہی ہو تو لگتا ہے کہ منہ چڑا رہی ہے۔بلاول باوا جب کھلکھلا کے ہنستا ہے تو زبان بھی دانتوں کے اندر سہم سی جاتی ہے کہ کہیں بھی منہ سے نہ نکال دے۔نکالنے سے یاد آیا کہ آجکل میاں صاحب خامشی اختیار کئے ہوئے ہیں ۔شائد انہیں” مجھے کیوں نکالا “ راس آگیا ہے۔
ویسے آجکل جیسے مریم بی بی عمران خان کی نقل اتارتے ہوئے ہنستی ہے تو لگتا ہے کہ ان کی زبان دانتوں سے شکوہ کناں ہوتی ہوگی کہ دانت رے دانت ذرا سائیڈ کرانا مجھے دیکھنا ہے کہ پی ڈی ایم کے جلسے میں لوگ زیادہ ہیں کہ DJ شور۔
پچھلے دنوں D J کو حکومت دھر لیا تو مجھے خان صاحب کا دھرنا یاد آگیا،دیکھئے قسمت کیا کچھ کروا دیتی ہے، خان حکومت میں نہ ہو تو DJ دھرنے میں ہوتا ہے اور اگر حکومت میں ہو تو ”دھر“ لیا جاتا ہے۔پی ڈی ایم کے اکثر راہنماؤں کا خیال ہے کہ مل جل کر تحریک چلائی جائے اسی لئے ان کے درمیان دن بہ دن ”میل جول “بڑھتا جا رہا ہے۔لیکن میری سمجھ میں ایک بات نہیں آرہی کہ اگر پی ڈی ایم تحریک کامیاب ہو جاتی ہے اور وہ وزیر اعظم کو گھر بھجوانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں (ویسے تو خان صاحب روزانہ ہی اپنے گھر جاتے ہیں )،تو گیارہ جماعتوں کا اکٹھ مخلوط حکومت کیسے ترتیب دے گا۔یہ پی ڈی ایم کے لئے میرے خیال میں سب سے بڑا چیلنج ہوگا کہ وہ منصب و عہدوں کی تقسیم کیسے کریں گے۔یہ بات میرے کند ذہن میں اس لئے آئی کہ ہمارے سیاستدانوں کو تو ”تقسیم“کی عادت ہی نہیں ہے وہ تو ریاضی میں صرف”ضرب“ پر یقین رکھتے ہیں ۔ہمارے اکثر سیاستدان تو حساب کا مضمون اس لئے نہیں پڑھتے کہ انہیں ”حساب کتاب“دینا پسند نہیں۔
جی تو میں سوچ رہا تھا کہ مخلوط حکومت کیسے ترتیب دی جائے گی۔کیا مولانا صاحب مستقل کرسی صدارت پر براجمان رہیں گے یا پھر جمعہ کے جمعہ۔مریم بی بی رات کی اور بلاول دن کا وزیر اعظم ہوگا یا پھر معکوس حکومت۔کہیں ایسا تو نہیں کہ ان کے اجداد کی طرح ”باری باری “کے لئے قرعہ اندازی کی جائے گی کہ دونوں میں سے کون پہلے اور کون بعد میں حکومت کرے گا۔بقیہ کھلاڑی کون سی پوزیشن پر براجمان ہوں گے کیونکہ ایسا تو ہو نہیں سکتا کہ بقیہ سب احباب صرف فیلڈنگ پہ ہی اکتفا کریں۔ایسے کئی سوالات ہیں جن کا جواب پی ڈی ایم کو مخالف حکومت گرانے سے قبل سوچنے ہوں گے وگرنہ ان کی باری پر ایک پی ڈی ایم اور بھی بن سکتی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
مراد علی شاہد کے کالمز
-
برف کا کفن
بدھ 12 جنوری 2022
-
اوورسیز کی اوقات ایک موبائل فون بھی نہیں ؟
منگل 7 دسمبر 2021
-
لیڈر اور سیاستدان
جمعہ 26 نومبر 2021
-
ای و ایم اب کیوں حرام ہے؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
ٹھپہ یا بٹن
جمعہ 19 نومبر 2021
-
زمانہ بدل رہا ہے مگر۔۔
منگل 9 نومبر 2021
-
لائن اورکھڈے لائن
جمعہ 5 نومبر 2021
-
شاہین شہ پر ہو گئے ہیں
جمعہ 29 اکتوبر 2021
مراد علی شاہد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.