
ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں؟
منگل 8 جون 2021

ندیم قریشی
انسانی زندگی میں تبدیلی اور تغیّر کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ اگر ہم اپنے گردوپیش میں ترقی یافتہ اقوام کی خصوصیات کا بنظر غور جائزہ لیں تو معلوم ہو گا کہ ان اقوام نے بدلتے حالات کے پیش نظر پیدا ہونے والے نۓ مسائل کا بھرپور انداز میں سامنا کیا اور کچھ بنیادی معیارات کو مستقل مانتے ہوۓ ان مسائل کے ایسے حل تجویز کیے جو اپنے مخصوص معاشرتی حالات سے موافقت کے ساتھ ساتھ بدلتے وقت اور زمانے کے تقاضوں کو پورا کرنے کی اہلیت بھی رکھتے ہوں۔ ہمارا یہ مشاہدہ ہی ہمارے اس تیقن کی بنیاد ہے کہ تغیرِ زماں زندگی کی اصل ہے۔ تعمیروترقی کی ضامن انفرادی و اجتماعی حرکت ہے جبکہ اس رنگ بدلتی دنیا میں جمود کی مثال ایک ساکت جوہڑ کی ہے جس کا پانی جلد ہی تعفن چھوڑ دیتا ہے۔
ہمارے گردوپیش میں تبدیلی کے لاتعداد عوامل کار فرما ہیں ۔ یہ عوامل ہمارے لیے خوداحتسابی کی مسلسل ترغیب کا باعث ہیں۔ ہم اپنی زندگی کے مختلف مراحل میں مختلف النوع تجربات سے گزرتے ہیں۔ یہ قطعاً ضروری نہیں کہ ہمارا ہر تجربہ ہمیشہ کامیابی سے ہی ہمکنار ہو۔ اِس کے برعکس ہمارے بیشتر تجربات ہمیں ناکامی کی بھٹی میں جھونکنے کا باعث ہوتے ہیں۔ انسان کی یہ حصوصیت ہے کہ وہ اپنے تجربات اور بلخصوص اپنی ناکامیوں سے سبق حاصل کرتا ہے۔ کسی انسان کے لیے حتمی کامیابی کا حصول تبھی ممکن ہو پاتا ہے جب وہ اپنی کوتاہیوں کا اعتراف کرتے ہوۓ آئندہ لائحہ عمل میں اپنی گزشتہ غلطیوں کا ازالہ کرے۔ اسطرح خود احتسابی کا عمل انسان کو اپنی صلاحیتوں کے ادراک اور پیش آمدہ مسائل میں گزشتہ غلطیوں سے اجتناب برتنے کے قابل بناتا ہے۔ خود احتسابی کے ذریعے تبدیلی کے عمل کو مثبت طور پر متاثر کرنے کے لیے ضروری ہے کہ انسان اپنے انداز فکر کو بدلے۔ یہ گویا تبدیلی کا ایک ایسا عمل ہے جو انسان کے خوارج میں ظاہر ہوتا ہے لیکن اِس کا اصل محرک زندگی سے متعلق انسان کے زاویہِ فکر کی تبدیلی ہے۔ انسان کے لیےحقیقی تبدیلی محض ماحول کی طبعی ساخت میں ردوبدل نہیں ہے، بلکہ یہ ایک ایسا عمل ہے جو انسان کے اندرونی احساسات اور ترجیحات کو متاثر کرتے ہوۓ خارجی عوامل پر اثرانداز ہوتا ہے۔
بیسویں صدی کے ممتاز امریکی مصنف اور ماہرِ نفسیات ولیم جیمز نے دنیا کو درپیش نفسیاتی ہیجانات پر اپنے ایک تبصرے میں لکھا ہے کہ زندگی سے متعلق صرف زاویہ نگاہ کی تبدیلی سے ساری انسانی زندگی کا نقشہ تبدیل ہو سکتا ہے۔ اصلاحِ عمل کا محرک مثبت سوچ ہے۔ دنیا کے لیے یہ نتیجہ محض ایک دریافت ہے جبکہ ہمارے لیے اس کی حیثیت وحی الہی کی ایک بازگشت کی ہے جو گزشتہ چودہ صدیوں سے ہماری سماعتوں سے ٹکرا رہی۔ یہ پیغام نہایت واضح ہے کہ لوگوں کے حالات میں مثبت تبدیلی واقع نہیں ہوتی جب تک اُن کے اندر ازخود اپنے حالات کو بدلنے کا شعور نہ پیدا ہو۔
(جاری ہے)
زندگی کے تبدّل و تغیّر کا اسلامی تصوّر نہ صرف بصیرت افروز ہے بلکہ انقلاب آفریں بھی ہے۔ ازروۓ قرآن ارتقا ہر آن شانِ خداوندی کے ایک نۓ اظہار کی صورت جھلکتا ہے۔
ہمارے گردوپیش میں تبدیلی کے لاتعداد عوامل کار فرما ہیں ۔ یہ عوامل ہمارے لیے خوداحتسابی کی مسلسل ترغیب کا باعث ہیں۔ ہم اپنی زندگی کے مختلف مراحل میں مختلف النوع تجربات سے گزرتے ہیں۔ یہ قطعاً ضروری نہیں کہ ہمارا ہر تجربہ ہمیشہ کامیابی سے ہی ہمکنار ہو۔ اِس کے برعکس ہمارے بیشتر تجربات ہمیں ناکامی کی بھٹی میں جھونکنے کا باعث ہوتے ہیں۔ انسان کی یہ حصوصیت ہے کہ وہ اپنے تجربات اور بلخصوص اپنی ناکامیوں سے سبق حاصل کرتا ہے۔ کسی انسان کے لیے حتمی کامیابی کا حصول تبھی ممکن ہو پاتا ہے جب وہ اپنی کوتاہیوں کا اعتراف کرتے ہوۓ آئندہ لائحہ عمل میں اپنی گزشتہ غلطیوں کا ازالہ کرے۔ اسطرح خود احتسابی کا عمل انسان کو اپنی صلاحیتوں کے ادراک اور پیش آمدہ مسائل میں گزشتہ غلطیوں سے اجتناب برتنے کے قابل بناتا ہے۔ خود احتسابی کے ذریعے تبدیلی کے عمل کو مثبت طور پر متاثر کرنے کے لیے ضروری ہے کہ انسان اپنے انداز فکر کو بدلے۔ یہ گویا تبدیلی کا ایک ایسا عمل ہے جو انسان کے خوارج میں ظاہر ہوتا ہے لیکن اِس کا اصل محرک زندگی سے متعلق انسان کے زاویہِ فکر کی تبدیلی ہے۔ انسان کے لیےحقیقی تبدیلی محض ماحول کی طبعی ساخت میں ردوبدل نہیں ہے، بلکہ یہ ایک ایسا عمل ہے جو انسان کے اندرونی احساسات اور ترجیحات کو متاثر کرتے ہوۓ خارجی عوامل پر اثرانداز ہوتا ہے۔
بیسویں صدی کے ممتاز امریکی مصنف اور ماہرِ نفسیات ولیم جیمز نے دنیا کو درپیش نفسیاتی ہیجانات پر اپنے ایک تبصرے میں لکھا ہے کہ زندگی سے متعلق صرف زاویہ نگاہ کی تبدیلی سے ساری انسانی زندگی کا نقشہ تبدیل ہو سکتا ہے۔ اصلاحِ عمل کا محرک مثبت سوچ ہے۔ دنیا کے لیے یہ نتیجہ محض ایک دریافت ہے جبکہ ہمارے لیے اس کی حیثیت وحی الہی کی ایک بازگشت کی ہے جو گزشتہ چودہ صدیوں سے ہماری سماعتوں سے ٹکرا رہی۔ یہ پیغام نہایت واضح ہے کہ لوگوں کے حالات میں مثبت تبدیلی واقع نہیں ہوتی جب تک اُن کے اندر ازخود اپنے حالات کو بدلنے کا شعور نہ پیدا ہو۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.