اسلامی تعلیمات میں کیا حرج!

ہفتہ 6 مارچ 2021

Nazeem Khan Hunzai

نظیم خان ہنزائی

اگر سادہ بیانی سے یہ کہا جائے کہ ہم سب کی تربیت اگر دینی احكامات, مقدس کتابوں اور رسول کے بتائیں گئے احکامات کی مدد سے ہوجاتی نہ کہ بدلتے حالات اور وقتِ جدیدیت کے مطابق تو آج ہر گھر میں باپ بیٹے سے، ساس بہو سے، میاں بیوی سے، بھائی بہن  سے اور بھائی بھائی سے نفرت اور بغض نہیں رکھتے بلکہ رشتوں میں شیرنی پیدا ہوتی۔  اگر بدلتے حالات کے مطابق تربیت دیں تو اسکا نتیجہ یہی ہوگا کہ آپ عمر کے دہانے پر پہنچنے تک دنیا بدل گئی ہوگی، جب اولاد اور دیگر گھر کے افراد بدلتے حالات کے مطابق آپ سے برتاوء کریں گے تب آپکو وہی تربیت کبھی قبول نہیں ہوگی کیونکہ آپکے زمانے میں آپکو ملی تربیت کا معّیار کچھ اور تھا۔

اسی فرق کو سمجھے بغیر کئی گھر اُجڑ جاتے ہیں،بوڑھے والدین كو  قد و قامت كے حامل اولاد برداشت كرنے سے محروم تو کئی گھر میں صف معتم بچھی ہوتی ہے كه گھریلو جھگڑے انكا پیچھا نهیں چھوڑتے. یوں اپنے دائرے میں سبھی ٹھیک هوتے ہے مگر کسی کو كوءی قبول نہیں کرتا جس سے گھر میں لڑائی اور رشتے کمزور ہوتے ہے۔

(جاری ہے)


میرا یہ کہنا بلکل نہیں کہ سکول صرف مرد جائیں، عورت کے حقوق سلف ہو، گھاڑی کے بدلے گھوڑا چلانے لگ جائے، بھوک برداشت کرنے کے واسطے پیٹھ پر پتھر کس کے باندھے، برانڈڈ کپڑوں کو ترک کر کے کپڑے پتوں سے بنے ہو اور لکھنے پڑھنے کے لیے درخت کے پتے، پتھر اور ہڈیاں استعمال ہوجائیں کیونکہ مجھے امید ہے تنقید برائے تنقید کے متلاشی ان غیر ضروری نکتوں کو بحث کا ذریعہ بنائے اصل بات جو سننے کی ہوتی ہے جُھٹلا دینگے۔


خبر گیری کرنے کے بعد ہر وہ غور طلب بات جس سے ہمارے اردگرد بگاڑ اور بے چینی نہ صرف پیدا ہوئی ہے بلکہ سب کو اپنی لپیٹ میں لے رکھی ہے، ان سب کا واحد صادہ اور پراسر علاج خواہ وہ سیاست ہو، معاشرتی مسلہ ہو یا عام زندگی میں مشکل ہو، دینی اور قرانی تعلیمات میں پوشیدہ ہے جسے مکمل ضابطیہ حیات بھی کہتے ہے۔ نکتہ شناسی کی کیفیت کے مالک اس پر روشنی ڈالے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :