جناب ہینڈسم ! یوں تو دنیائے کھیل سے دنیائے سیاست تک آپ کے پرستاروں کا رش بے حساب ہے۔ عین جوانی میں آپ کے کئے ہوئے وعدے اور جزباتی تقاریر سے مجھے اکثر سردی لگتی تھی گویا میں سرد ترین پہاڑ پر مقیم ہوں کیونکہ آپ واقعی ایک منجھے ہوئے کھلاڑی ہے۔ جوانوں کو بخاری پہ کیسے رکھنا ہے وہ آپ سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔ ماضی کی سیاست سے ہم بیزار، تنگ اور ناامید تھے کیونکہ ماضی میں ترقیاتی کام زیر غور آئے اور بڑے بڑے ہسپتال بنے لیکن لوگ کبھی اس قابل نہیں رہے کہ آسانی سے علاج معالجہ کر سکیں، سڑکیں بنی مگر سڑکوں پر لوگ بلا خوف و جھجک نہیں چل سکے اور کیوں چلتے بھلا ؟ کیسے جنگل میں کمزور و ناتواں جانور زندہ رہ سکتا ہے ؟ ہر طرف پکڑ دھکڑ، چوروں کا بازار گرم، لٹیروں اور قصائیوں کا بھرمار اور بےہنگم ماحول میں کس قسم کی آزادی اور کیونکر سڑکیں، عمارات، تفریحی مقامات ؟ خیر ہم پرانی سیاست اور سیاستدانوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کی غرض سے آپکا ماسوم چہرہ دیکھ کر چکما کھا گئے اور رہنمائی کے لیے یا نامکمل خوابوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے آپ کو چننا ہوا لیکن ذہن نشین کریں کہ ہم اس رستے کے متلاشی تھے جہاں سے امن، ترقی خوشحالی اور غلامی سے نجات کا گزر ہو کیونکہ ہم نے بے شمار جنگیں، بھوک و افلاس، پستی اور خون خرابے کے علاوہ دیکھا ہی کیا تھا۔
(جاری ہے)
امیدوں کی جگمگاتی ہوئی دنیا میں آتے ہی آپ پھسل گئے اور نظر نہ آنے والی قوتوں کا سہارا لیا جیسے کسی بزرگ کو لاٹھی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہم سب کی نظر اس 22 سالہ کوشش پر تھی لیکن کہتے ہے کہ سیاست کو امیر اور بڑے لوگ دل بہلانے تک استعمال کرتے ہیں۔ آپ ہینڈسم بھی ٹھیک اسی طرح آگئے اور بیٹھ گئے چمک دھمک کے ساتھ کرسی اعلی پر۔ واہ کیا چال چلن ہے ، انگلش فرفر، آپکے اپنے اردگرد کے لوگ دیوانے ہیں آپکے لیے۔
آپکا چلنا اور ہاتھ میں تسبیع سبحان اللہ۔ اگر سچ کہوں تو حقیقتا خوبصورت ہے لیکن آپ ملک پاکستان کے وزیراعظم ہے باقی رہن سہن اور طور طریقے کسی فیشن شو میں کمال ہوتے بلکہ ہمیں یقین ہے وہاں بنا مقابلہ آب جیت جاتے مگر صاحب آپ پر ایک بڑی ذمہ داری ہے۔ اس حساس طبیعت اور نازکی ایک فلمی اداکار یا اداکارہ نبھا سکتی ہے اور تو اور حکمران ہمارے تاریخ کے ایسے گزرے ہیں جو قدم بھی پھونک کر رکھ دیتے تھے کہ کہی پاوں تلے ایک معمولی جاندار تک کو نہ نقصان پہنچے، ضرور آپکو ان سب کا بےخوبی علم ہوگا اور کیوں نہ ہو! آپ ہی تو ہے جو ریاست مدینہ جیسے نظام سے ہیمں روشناس کرانے والے ہے۔
آپکی نجی زندگی سے بالاتر ہوکر آپکا زکر چھیڑیں تو آپ ہمیں یہاں تک دن میں تارے دکھا لائے ہے۔ بقول آپ کے ہم بےروزگاری جیسے بیماریوں سے بجات پانے والے تھے آج اسی بیماری سے ہم مرے جا رہے ہیں، دوسرے ملکوں سے ہمارے ہاں لوگ کمانے آنے والے تھے نہ جانے وہ کیوں دروازہ بھول گئے اور نکل پڑے دوسری جانب۔ ہمیں اب یوں لگ رہا ہے ہم میں سے لوگ باہر جا رہے ہیں۔
نہ ہم پر حکومت کر چلے ہر عام و خاص کا خون چوس گئے تھے پر آپ کیوں بے بس نظر آئے ؟ ہم کیسے آپ کے منشور سے روح گردانی کر سکتے ہیں جس میں شاطرانہ طور پر کھا گیا تھا کہ کورٹ کیسز سال کے اندر انجام کو پہنچ جائیں گے پھر کیوں یہ بڑے بڑے مگرمچھ گھوم پھر رہے آپ کے اردگرد اور آپکے مخالف ؟ وہ ہزاروں نوکریاں کوئی اور لے اڑا، آپ پانچ ملین گھر بنا کر بےگھروں کو چھت، بےروزگاروں کو اس سے روزگار دینے والے تھے۔
ہر شہری مظلوم ہے اور ہر شہری کو تحفظ فراہم کرنے کا ذمہ آپ نے لیا تھا بلخصوص ماوں ، بہنوں کو پھر ہم کیسے بھول سکتے سانحہ موٹروے سے لے کر کمسن بچیوں تک کے واقعے ؟ پنجاب پولیس ریفارمز کا جو میٹھا ذہر آپ نے ہمیں دیا وہ بھی ہم ہضم کرنے میں ناکام ہیں اور ان اہلکاروں کے چشم نظر ایک عورت اپنی اولاد کے سامنے برہنہ کر دیا گیا۔ اگر ہم گننا چاہے تو کہانی طویل ہوگی بس مختصر اس تجسس میں ہے کہ بیرونی ملکوں سے قرضے نہ لینے کے دعوے، بچوں بچیوں سے زیادتیوں کے وعدے اور بلوچستان کے مسلے مسائل کو رفع دفع کرنے کے وعدے سمیت سندھ ٹرانسپورٹ، سندھ پولیس اصلاحات کے وعدے کیوں اور کیسے دھرے کے دھرے رہ سکتے ہیں ؟ آپ ایک پرسکون ملک کا یقین دلا رہے تھے جو فرقہ ورانیت سے پاک ہو مگر کیوں مخصوص لوگوں کا خون سستا ہے؟ کیوں ایک خاص طبقے کو دیوار کے ساتھ لگایا جا رہا ؟ جناب کھلاڑی ! سنا ہے آپ بہت جلد بلیک میل ہو جاتے ہے۔
اتنا خاص مزاج ؟ آپ ہم جیسے نچلی سطح کے سکول و یونیورسٹیوں سے لے کر اکسفورڑ جیسے یونیورسٹیوں تک دنیا دیکھ آئے ہے کیا آپ نے کہی پڑھا تھا کہ نسل انسانی میں کسی نے اپنے پیارے کا لاش دل سے تھامے کسی کو بلیک میل کیا تھا؟ ہم نے آپکو صرف اس لیے سر پہ چڑھایا ہے کہ مشکل میں آپ ہمارے مشکل اوقات میں سہارا بنے ورنہ سر سے اکھاڑ پھینکنے میں کہاں دیر لگنا ہے۔
کسی جمہوری طریقے سے آنے والا لیڈر عوام کے مطابق ہی ہٹایا جاتا ہے اور عوام طاقت رکھتے ہیں۔ گھر میں مشکل آجائے تو والدین کو پکارتے ہیں، سکول میں مشکل ہو تو اساتذہ کا ہاتھ تھامنے میں آر محسوس نہیں کرتے ٹھیک اسی طرح جب ملکی سطح پر ہمیں مشکلات کا جب سامنا ہو ہم آپکو پکارنے کو ترجیع دینگے کیونکہ آپ ہی ہے جس نے نقصان کا ازالہ کرنا ہے۔
ملک میں امن و امان قائم رکھنا اولین فریضہ ہے ورنہ دنیا کی بہترین انٹلیجس ہونے سے ہمیں کیا فائدہ ہونا ہے؟ ہم آپ سے جیت سکیں یا ہار جائے مگر آپکو آپکے وعدوں سمیت دنیائے عدالت لے جایئنگے کیونکہ آپ معصوم، بھوکے، لاچار اور پریشان لوگوں کے ذہنوں کے ساتھ کھیل رہے ہے۔ ہمیں خزاں میں بہار دکھا کر گمراہ کیا جا رہا ہیں جو سراسر بلیک میلنگ ہے۔
دھوکہ دہی کے زریعہ خوشحال زندگی دکھایا جا رہا ہے اور وہ بھی ایسی دنیا جو کسی نے خواب میں بھی نہ دیکھا ہو۔ پس آپ سے گلہ یہی ہے کہ ان مزکورہ بالا تمام تر بے بنیاد حربے استعمال کر کے آپ ہمیں بلیک میل کر گئے ہے ۔ ہم فقط آپ سے ہمارے شہیدوں کا حصاب مانگ رہے تھے اور مانگتے رہنگے۔ آپ ہمارے دکھ درد بانٹنے کے قابل ہے یا نہیں وہ دیکھنا ہمارا فرض تھا جس میں آپ مکمل ناکام ہوگئے۔
مانا کہ آپ چاند پر جانے کی تیاری میں مگن تھے مگر اخلاقی طور پر دکھی لوگوں میں شامل ہوجاتے تو لوگ مرتے دم تک آپکو یاد رکھتے۔
اللہ کسی دشمن کو بھی اس عزاب سے بچائے جس عزاب سے ہمارے ہزارہ کے بھائی گزر رہے ہے کیونکہ ہم اس دین کے ماننے والے ہیں جس دین نے دشمن کے ساتھ صلح اور احسن سلوک کا درس دیا ہے۔