
مثبت خیالات و منفی سہارے
جمعرات 25 فروری 2021

نظیم خان ہنزائی
(جاری ہے)
احمقوں کی جہاں ميں ہم یہ تصّور کر بيٹھے ہیں کہ جينے کيلئے ہميں لوگ چاہيے جِنکا سہارا لے کر فخر سے زندگی گزار سکيں۔ انسان وہ اچھا ہے جو گِرے، اٹھے اور گرنے کے بعد پھر خود اٹھے۔ اسکا مطلب یہ ہوا کہ وہ کاميابی بے معنی هے جو ناکامی كے بغیر اور کسی سہارے کو بنياد بنا کر حاصل کی ہو۔انفرادی ہو یا اجتماعی ترقی، بنيادی بات یہ ہے کہ انسان اپنوں سے یا اپنے ہی گھر سے کس نوعيت کا سہارا پا رہا ہے، اگر اپنے لوگ آپکی خوشيوں کا مان رکھتے ہيں اور آگے بڑھنے ميں مدد دیتے ہيں تو دنيا کی کوئی طاقت آپكو کسی چيز سے نہيں روک سکتی اور نہ ہی سہارے ڈھونڈنا مقصدِ زندگی هوگا.
اس عارِضی دنيا ميں کسی چيز کو اپنا ماننا اور خود سے ماخوز کرنا قدرت کے خلاف ہے،جہاں ہم قدرت کے خلاف جاتے ہے وہاں یہ سوچ بھی تشویش ناک حد تک اپنی جڑھيں مضبوط کر چکی ہے کہ انسان اگر محدود زندگی گزارے تو وہ ایک بيمار اور روایتی زندگی گزارتا ہے جبکہ عيش وعشرت کی زندگی وہ ہے جس ميں لوگ اور بےلگام تعلقات جس سے بےسکونی اور وقت کا ضياع عين ممکن ہے۔
ميرا یہی ماننا ہے کہ خود تک محدود زندگی سے بہتر نعّمت دنيا ميں کوئی نہيں، وہ اس لئے کہ اس طرزِ زندگی ميں آپ کسی کو ناراض نہيں کرتے ہے اور نہ ہی کسی کا برا چاہنا مقصود ہوتا ہے۔یہ ایک ایسا عمل ہے جس سے ذہنی امراض اور دیگر پریشانياں نہ صرف ختم بلکہ کوئی اور بھی ان مشکلات کو محسوس نہيں کر پائے گا جو آپ سے جُڑا ہے۔ہمارا رجحان اسی طرف ہے کہ جهاں تك ممکن ہو خود کو دنياوی چيزوں ميں مصروف رکھ سکے کيونکہ یہ ایک ایسی ضرورت ہے جو ہر انسان پورا کرنا چاہتا ہے مگر بحيشيت انسان ہميں ضرورتوں کا محتاج نہيں بننا چاہيئے۔ بظاہِر ہمارے خيالات مثبت ہوتے ہيں ليکن ایسے منفِی سہارے چُن ليتے ہے جو نقائِص سے بھرے ہوتے ہيں۔ اس سوچ ميں کوئی برائی نہيں کہ تدریسی عمل کے دوران ہميں ایک ایسا ماحول مہّيا ہونا چاهیے جہاں ہمارا گزر بسر لوگوں ميں ہو کيونکہ یہ وہ لوگ ہونگے جنکے سہارے ہم اپنا کام،مقاصد اور مُشکلات حل کرتے رہيں گے حتّا کہ اِنکے بغير کُچھ حد تک رہنا بھی مشکل ہوگا کيونکہ ہم ایسا تعلق بنائے رکھتے ہيں جس کے زریعے مشکلات،پریشانياں، تنہائی اور دیگر زندگی کے مسائل بانٹتے ہيں اور یوں ہم کسی کے عادی ہوجاتے ہے اور اسی دوران ہم حقيقی رشتوں کو پس پُشت ڈال کر عارضی رشتوں کے سہارے جِيا کرتے ہے مگر سوچا جائے تو فائدہ یا خوشی چاہے جتنا بھی ہم حاصل کرسکیں وہ اسی خاص وقت کے لئے ہوتا ہے، اسی دوران ہم نے تعلق کو کسی خاص وقت مين استعمال کيا جبکہ سابقہ اوقات جن میں ہم سکون کی زندگی گزار رہے ہوتے ہے تب ہم ان رشتوں کو بھول جاتے ہیں۔
اس ميں کوئی شُبہ نہیں کہ زندگی ميں ایسے رشتے موجود ہوتے ہے جن سے ہر دکھ درد اور پریشانياں بيان کر سکتے ہيں جنکا شمار محدود مگر یہ رشتے دوسرے دنياوی رشتوں سے بالاتر ہوتے ہيں جنکے ساتھ خوشی،کاميابی اور تحفظ عزت مُمکن ہے۔
خُدا کرے ہمارے دِلوں ميں نيکی اور عزت کے علاوہ بے نام مقاصد پيدا ہی نہ ہو اور رشتوں کو سنبھال کر رکھنے کا ہُنر سيکھ سکيں اور دُعّا ہے کہ ہميں اپنا عزت و آبرو مقدم رکھنے ميں خُدا تعالٰی ہماری مدد کریں، آمين۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
نظیم خان ہنزائی کے کالمز
-
ماں! میری پیاری ماں
منگل 18 مئی 2021
-
حریف نہیں حلیف!
منگل 30 مارچ 2021
-
اسلامی تعلیمات میں کیا حرج!
ہفتہ 6 مارچ 2021
-
موئن جودڑو
پیر 1 مارچ 2021
-
مثبت خیالات و منفی سہارے
جمعرات 25 فروری 2021
-
فرضی دین (HYPOTHETICAL RELIGION)
اتوار 21 فروری 2021
-
عورت، عورت ہونے سے خوفزدہ کیوں ہے؟
جمعرات 18 فروری 2021
-
اصل بلیک میلر کون ؟
پیر 11 جنوری 2021
نظیم خان ہنزائی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.