
محرم الحرام کے فضائل،مسائل عبادات
جمعرات 12 اگست 2021

پیر محمد فاروق بہاوٴالحق شاہ
عاشورہ کا لفظی معنیٰ دسواں دن یا دسویں تاریخ ہے۔ مگر اب عرف عام میں یومِ عاشورہ کا اطلاق محرم الحرام کی دسویں تاریخ کو ہوتا ہے جس دن حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ‘ نے اپنے 72 نفوس قدسیہ کے ساتھ مذہب اسلام کی خاطر حق کیلئے راہ خدا میں جامِ شہادت نوش فرمایا تھا۔
(جاری ہے)
محرم کا چاند دیکھنے کی دعا:
اسلامی تعلیمات میں نمایاں بات یہ ہے کہ ہر ماہ کی ابتدا میں اللہ کریم کی بارگاہ سے دست سوال دراز کیا جاتا ہے۔لہذا اس ماہ مقدس کے استقبال کا پہلا تقاضہ یہ ہے کہ اس کا چاند دیکھ کر مسنون دعا کی جاے۔ایک روایت میں اس وقت یہ دعا پڑھنے کاذکر ہے:”اللھم أَھِلَّہ علینا بالیُمْنِ والإِیْمَانِ والسَّلامَةِ والإِسلامِ، ربِّیْ ورَبُّکَ اللّٰہ“ (مسند أحمد بن حنبل، مسند أبی محمد طلحہ بن عبید اللہ، رقم الحدیث: ۷۹۳۱، ۲/۹۷۱، دارالحدیث، القاھرة)ترجمہ: اے اللہ! اس پہلی رات کے چاند کو امن وسلامتی اورایمان واسلام کے ساتھ ہم پر طلوع فرما، (اے چاند) میرا اور تمہارا رب اللہ تعالی ہی ہے۔
ہمیں بھی مہینے کی ابتدا ء اُسی طرح کرنی چاہیے، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تھا؛ تاکہ برکتیں اور رحمتیں حاصل ہوں۔
محرم الحرام اللہ رب العزت کی طرف سے احترام والا مہینہ قرار دیا گیا۔اس اس ماہ مبارک کی دس تاریخ میں ہمیشہ سے اہمیت کی حامل رہی ہے۔اور آقائے دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اعلان نبوت کے بعد بھی اس کی وہی اہمیت برقرار رہی۔تاہم سن 60 ہجری میں واقعہ کربلا کے بعد اس کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوگیا۔زیل میں یوم عاشور کے کچھ اعمال زکر کیے جارہے ہیں۔
عاشورہ کے اعمال:
یومِ عاشورہ کا روزہ بہت فضیلت رکھتا ہے۔ یوم عاشورہ کا روزہ اسلام سے قبل اہل مکہ اور یہودی لوگ بھی رکھا کرتے تھے۔ حضرت عروہ رضی اللہ عنہ‘ سے مروی ہے کہ اُمُ المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا ”قریش زمانہ جاہلیت میں یوم عاشورہ کا روزہ رکھا کرتے تھے آپ ﷺ بھی زمانہ جاہلیت میں اس دن روزہ رکھا کرتے تھے۔ پھر جب حضور نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ میں تشریف لائے تو رمضان المبارک کے روزے فرض ہوئے، تب یومِ عاشورہ کا روزہ چھوڑ دیا گیا، تاہم عاشورہ کے دن انبیاء کرام روزہ رکھا کرتے تھے۔ حضور محسن کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو بھی اس دن کا روزہ رکھنے کا حکم ارشاد فرمایا۔اور فرمایا نو، دس کا رکھو یادس،گیارہ کا رکھو۔
صُوْ ْمُو یَوْمَ عَا شُوْرَآءَ یَوْمَ کَا نَتِ الْاَ نْبِیْآ ءُ تَصُوْ مُہ‘ (ترجمہ): عاشورہ کے دن کا روزہ رکھو، کیونکہ یہ وہ دن ہے کہ اس کا روزہ انبیاء کرام رکھتے تھے۔ (الجامع الصغیر جلد 4 صفحہ 215) یومِ عاشورہ کا روزہ رکھنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عام معمول میں شامل تھا اور آپ اس دن کا روزہ خاص اہتمام کے ساتھ رکھتے تھے۔ ایک حدیث پاک میں حضورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چار معمولات کا ذکر ہے کہ آپ ﷺ انہیں کبھی ترک نہ فرماتے تھے۔ ان چار معمولات میں ایک یوم عاشورہ کا روزہ رکھنا بھی ہے۔ روایت اس طرح سے ہے کہ حضرت حفصہ رضی اللہ عنھافرماتی ہیں کہ چار چیزیں ایسی تھیں جنہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ترک نہیں کیا۔ یومِ عاشورہ کا روزہ اور ذو الحجہ کا عشرہ یعنی پہلے نو دن کا روزہ اور ہر ماہ کے تین روزے (یعنی ایام بیض) کے روزے اور فرض نماز فجر سے پہلے دو رکعت (یعنی سنّتیں) (رواہ النسائی و مشکواة شریف صفحہ 180) جس نے عاشورہ کا روزہ رکھا اسے ایک ہزار شہیدوں کا ثواب ملتا ہے۔ اور ایک روایت کے مطابق ساتوں آسمانوں میں بسنے والے فرشتوں کا ثواب ملتا ہے۔ جس نے عاشورہ کا روزہ رکھا اللہ تعالیٰ اس کے نامہ اعمال میں 60 (ساٹھ) سال کی صوم و صلواة کی صورت میں عبادت کا ثواب لکھ دیتا ہے۔ (غنیتہ الطالبین جلد 2 صفحہ 53)
یوم عاشور۔یوم توبہ۔:
یومِ عاشورہ کے فضائل کے تعلق سے صحیح مسلم شریف میں حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ‘ فرماتے ہیں کہ مجھے اللہ تعالیٰ کی ذاتِ اقدس پر غالب گمان ہے کہ عاشورہ کا روزہ ایک سال کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے، اسی فضیلت کے متعلق حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر تم ماہِ رمضان کے علاوہ روزہ رکھنا چاہتے ہو تو عاشورہ کا روزہ رکھو کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے۔ اس ماہ کی فضیلت قرآن پاک میں آئی ہے اور اس مہینہ میں ایک دن ایسا بھی ہے جس میں اللہ سبحانہ‘ تعالیٰ نے ایک قوم کی توبہ قبول فرمائی اور دوسری قوم کی توبہ کو قبول فرمائے گا۔حضرت علی رضی اللہ عنہ‘ نے فرمایا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو اس بات کی طرف رغبت دلائی کہ وہ یومِ عاشورہ کو (توبتہ النصوح) کی تجدید کریں اور اللہ کی بارگاہ میں توبہ استغفار کی قبولیت کے لئے خوب گڑ گڑائیں۔ کیونکہ اس دن جس نے بھی اللہ سے اپنے گناہوں کی مغفرت چاہی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائے گا۔ جس طرح اس سے پہلے والوں کی توبہ قبول فرمائی
یوم ِ عاشورہ میں دسترخوان وسیع کرنا:
عاشورہ کے دن سخاوت کرنا یعنی غریب پروری کرنا، اپنے گھر کے دسترخوان کو وسیع کرنا، گھر والوں پر خرچ کرنا رزق کے اندر وسعت و فراخی کا باعث بنتا ہے۔ حدیث مبارکہ میں ہے سیدنا حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ‘ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے عاشورہ کے دن اپنے اہل و اعیال پر نفقے (خرچ) کو وسیع کیا اللہ پاک سارا سال اس پر رزق کی وسعت فراخی (زیادتی) فرماتا ہے۔ حضرت سفیان ثوری رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ہم نے اس کا تجربہ کیا تو اسے بالکل ایسے ہی پایا۔ (مشکواة شریف صفحہ 170 غنیتہ الطالبین جلد 2 صفحہ 54) کشادگی رزق والی حدیثیں مختلف روایتوں کے ساتھ ملتی ہیں۔روایات کی کثرت اس حدیث مبارکہ کی صحت کو ثابت کرتی ہیں۔
یومِ عاشورہ اور واقعہ کربلا:
زہرا ہے کلی جس میں حسین و حسن پھول
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
پیر محمد فاروق بہاوٴالحق شاہ کے کالمز
-
آن لائن احتجاجی تحریک
جمعرات 17 فروری 2022
-
توجہ کا طالب
جمعرات 10 فروری 2022
-
یوم یکجہتی کشمیر
ہفتہ 5 فروری 2022
-
فوجداری قوانین: مجوزہ ترامیم اور حقائق
جمعرات 3 فروری 2022
-
سانحہ مری۔مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے؟
پیر 10 جنوری 2022
-
جمہوری روایات کو لاحق خطرات
بدھ 5 جنوری 2022
-
مولانا آرہے ہیں؟
منگل 28 دسمبر 2021
-
سانحہ اے پی ایس۔ جس کے زخم آج بھی تازہ ہیں
جمعہ 17 دسمبر 2021
پیر محمد فاروق بہاوٴالحق شاہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.