
توجہ کا طالب
جمعرات 10 فروری 2022

پیر محمد فاروق بہاوٴالحق شاہ
(جاری ہے)
دہشت گردوں نے اس مرتبہ اپنے حملے کے لیے دو شہروں کا انتخاب کیا، ان میں سے ایک شہر نوشکی ہے جو کوئٹہ سے تقریباً ڈیڑھ سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور ضلع نوشکی کی سرحد شمال میں افغانستان سے لگتی ہے۔ اس لیے یہ امکان نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ نوشکی حملہ میں افغانستان میں بیٹھے ہوئے بھارتی دہشت گرد ملوث ہو سکتے ہیں۔ دوسرا حملہ پنجگور میں کیا گیا جو صوبہ بلوچستان کے جنوبی حصے میں واقع ہے، یہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے قریب 500کلومیٹر کے فاصلے پر ہے جب کہ ایران کے ساتھ اس کی سرحد سو کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر موجود ہے۔ یہاں پر بھی جو اسلحہ استعمال کیا گیا وہ غیرمعمولی طور پر جدید ترین تھا۔ ان دونوں حملوں سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ دہشت گرد پہلے کے مقابلے میں زیادہ مسلح اور نسبتاً زیادہ تربیت یافتہ ہیں۔ وزارتِ داخلہ کے ذرائع کے مطابق اس بات کی تصدیق ہو چکی ہے کہ ان حملوں کے ہینڈلر افغانستان میں موجود تھے اور وہ بھارت سے رابطے میں بھی تھے۔ رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ اس وقت بہت پیچیدہ دہشت گردی کا شکار ہے۔ اندرونی اور بیرونی دشمن پے در پے حملے کر رہے ہیں اور پاکستان کے جسم کو زخمی کر رہے ہیں۔ اِس غیرمعمولی صورتحال سے نمٹنے کے لیے غیرمعمولی اقدامات کی ضرورت ہے۔ بدقسمتی سے یہاں سول سوسائٹی کے روپ میں کچھ ایسے لوگ موجود ہیں جن کے انسانی حقوق صرف اس وقت بیدار ہوتے جب ملک دشمنوں پر ہاتھ ڈالا جاتا ہے۔ ان کی گرفتاری کو جبری گمشدگیوں کا نام دیا جاتا ہے۔ کیا کیچ میں شہادت کا مرتبہ پانے والے دس فوجی جوان بھی کوئی انسانی حقوق رکھتے ہیں؟ پاکستان کے طول و عرض میں ستر ہزار لوگ جو دہشت گردوں کے دھماکوں اور گولیوں کا نشانہ بنے، ان کے انسانی حقوق کہاں ہیں؟ کیا ہم یہ سمجھیں کہ انسانی حقوق صرف جرائم پیشہ لوگوں کے لیے ہیں۔
پاکستانی عوام جو اس وقت بدترین مہنگائی کا سامنا کر رہے ہیں انہیں روزگار کے چکر میں ایسا الجھا دیا گیا ہے کہ انہیں اِن سنگین حالات پر غور کرنے کی فرصت تک نہیں، اب ہمارے ریاستی اداروں کو اس خاموش اکثریت کے حقوق کا سوچنا ہوگا۔ بلوچستان میں مخصوص سیاسی حالات کو حقائق کے سانچے میں ڈھالنا ہوگا۔ ہماری بڑی سیاسی جماعتوں نے ہمیشہ بلوچستان کے متعلق مجرمانہ غفلت برتی ہے جس کی وجہ سے علاقائی اور لسانی گروہ طاقت پکڑ چکے ہیں۔ بلوچستان کی سیاسی اشرافیہ کو اپنے عوام کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جملہ قیادت ایک پیج پر ہوگی تو امن کی بہار آئے گی۔ قائداعظم محمد علی جناح کا میزبان صوبہ امن کی راہ دیکھ رہا ہے۔ بارود کی بو کو امن کی خوشبو میں بدلنے کا منتظر ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پیر محمد فاروق بہاوٴالحق شاہ کے کالمز
-
آن لائن احتجاجی تحریک
جمعرات 17 فروری 2022
-
توجہ کا طالب
جمعرات 10 فروری 2022
-
یوم یکجہتی کشمیر
ہفتہ 5 فروری 2022
-
فوجداری قوانین: مجوزہ ترامیم اور حقائق
جمعرات 3 فروری 2022
-
سانحہ مری۔مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے؟
پیر 10 جنوری 2022
-
جمہوری روایات کو لاحق خطرات
بدھ 5 جنوری 2022
-
مولانا آرہے ہیں؟
منگل 28 دسمبر 2021
-
سانحہ اے پی ایس۔ جس کے زخم آج بھی تازہ ہیں
جمعہ 17 دسمبر 2021
پیر محمد فاروق بہاوٴالحق شاہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.