
ہم بھی ہیں صف آرا
جمعرات 25 دسمبر 2014

پروفیسر مظہر
(جاری ہے)
دُنیادیکھ لے کہ ہمارے معصوم شہیدوں کے لہوسے ٹپکتی نور کی کرنوں نے ہماری بے حسی کے سارے قفل توڑکر کچھ کرگزرنے کی امنگوں کو جواں کردیا ورنہ ہم تو نااُمیدی کی بکل اوڑھے یہی سمجھتے رہے کہ
پھیکا پڑ کے چاند ہمیں آثارِ سحر دکھلائے گا
طالبان سے مذاکرات کا ڈول ڈالاگیا اور مذاکرات کا مینڈیٹ حاصل کرنے کے لیے اے پی سی بلائی گئی اور مذاکرات کا فیصلہ بھی ہوگیا توتب بھی میں نے یہی لکھا کہ یہ محض وقت کا زیاں اور طالبان کو اپنی صفیں درست کرنے کا موقع دینے کے مترادف ہے ۔میں نے یہ بھی عرض کیا کہ
بدل سکے گا نہ سیدھے ہاتھوں وہ اپنے انداز دیکھ لینا
عین اُس وقت جب پوری قوم حالتِ سوگ میں ہے ،پتہ نہیں مولاناعبدالعزیز کے مَن میں کیاآئی کہ انہوں نے انتہائی شَرپسندانہ بیان داغ دیا ۔سانحہ لال مسجدکا ہم نے کئی روزتک سوگ منایا اور کالم بھی لکھے ۔آمرپرویزمشرف کے حکم پر جس طرح سے جامع حفصہ اور لال مسجدکے معصوم طلباء وطالبات کو فاسفورس بموں سے جلایاگیا وہ آج بھی اُتناہی اذیت ناک ہے جتنا کہ اُس وقت تھا لیکن لال مسجدکے خطیب مولاناعبد العزیز نے یہ کیا کہہ دیاکہ یہ آپریشن ضربِ عضب کا ردِعمل ہے ۔وہ بھلے دہشت گردوں کی مذمت نہ کریں کہ قوم کو اُن کی مذمت کی ضرورت بھی نہیں لیکن اپنا مُنہ بندرکھیں کہ یہ اُنہی کے لیے بہتر ہے کیونکہ قوم کے جذبات کا الاوٴ اپنی انتہاوٴں پرہے اور کہیں ایسا نہ ہو کہ مولانا جذبات کے اِس الاوٴ میں بھسم ہوجائیں ۔مولانا عبدالعزیز سے سوال ہے کہ قیدیوں کا قتل کس شریعت کادرس ہے ؟۔نہتے ،معصوم اور بے گناہ مسلمانوں کو بم دھماکوں اور خودکش حملوں میں مار دینا کہاں کا اسلام ہے؟ ۔درسگاہوں ،امام بارگاہوں اور مساجدپر حملے کس دین میں جائزہیں ؟۔کیا قُرآن وحدیث اور کسی بھی فقہ میں ایسی وحشت ودرندگی کی اجازت ہے کہ ننھے منے معصوموں کو بے جرم وخطا شہید کردیا جائے ؟۔میرادین تو کھیتوں،کھلیانوں کو اجاڑنے سے بھی منع کرتا ہے لیکن اِن درندوں نے تو ہسپتالوں ،مارکیٹوں ،بازاروں ،شاہراہوں ،بینکوں حتیٰ کہ جنازوں تک کو بھی نہیں چھوڑا ۔اِن بزدلوں کا ٹارگٹ تو ہروہ جگہ ہے جہاں نہتے عوام کا ہجوم ہو ۔مولاناصاحب ! آپ اپنا دین اور اپنی شریعت اپنے پاس سنبھال کر رکھیں کیونکہ دینِ مبین میں تو اِس کی کوئی گنجائش نہیں ۔اسی حوالے سے اکابرینِ ایم کیوایم اور خصوساََ الطاف بھائی سے استدعاہے کہ اتنی دور نہ نکل جائیں کہ مراجعت ممکن نہ ہو ۔محترم حیدرعباس رضوی نے مولانا عبد العزیز کے خلاف مذمتی بیان میں فرمایا ”پاکستان کا سنٹر آف گریوٹی کراچی ہے ،کراچی کا سنٹر آف گریوٹی نائین زیرو اور نائین زیرو کا مالک الطاف حسین “۔گویا پاکستان کے مالک محترم الطاف حسین ہیں ۔یہ بجا کہ کراچی پاکستان کا سنٹر آف گریوٹی ہے اور نائین زیرو کے مالک الطاف حسین ہی ہیں لیکن کراچی کا سنٹر آف گریوٹی نائین زیرو ہرگز نہیں ۔کراچی سب کا ہے اور ہرپاکستانی کے دل میں بستاہے اِس لیے ایم کیوایم کراچی پر اپنا حقِ ملکیت ثابت کرنے کی کوشش نہ کرے کیونکہ ایسا کرنے سے نقصان بہرحال اُن کاہی ہوگا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر مظہر کے کالمز
-
ریاستِ مدینہ اور وزیرِاعظم
اتوار 13 فروری 2022
-
وحشت وبربریت کا ننگا ناچ
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
اقبال رحمہ اللہ علیہ کے خواب اور قائد رحمہ اللہ علیہ کی کاوشوں کا ثمر
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
رَو میں ہے رَخشِ عمر
جمعہ 30 جولائی 2021
-
یہ وہ سحر تو نہیں
جمعہ 2 جولائی 2021
-
غزہ خونم خون
ہفتہ 22 مئی 2021
-
کسے یاد رکھوں، کسے بھول جاوٴں
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
یہ فتنہ پرور
ہفتہ 20 مارچ 2021
پروفیسر مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.