
ایک اورنظریہ ضرورت
جمعرات 5 فروری 2015

پروفیسر مظہر
(جاری ہے)
ہماری سیاسی اشرافیہ دہشت گردی کے خلاف تین بار اکٹھی ہوئی اوراعلیٰ عسکری قیادت بھی اِس مشاورت میں شامل رہی ۔عسکری قیادت تو ہر قسم کی قربانی کے لیے یکسوتھی لیکن سیاسی اکابرین کے چہروں پر بیزاری ، تھکاوٹ اوربناوٹ عیاں ۔ہرسیاسی جماعت نے میڈیاکے سامنے یہی رونارویا کہ وہ بحالتِ مجبوری ملٹری کورٹس کوقبول کررہی ہے ۔ جمہوریت بچانے کی فکرمیں غلطاں اِن بزرجمہروں سے سوال کیاجا سکتاہے کہ کیااُن کی اپنی جماعتوں میں جمہوریت ہے؟۔اکیسویں ترمیم کی سینٹ میں منظوری پر پیپلزپارٹی کے سینیٹررضاربانی آبدیدہ ہوگئے ۔اُنہوں نے فرمایاکہ ووٹ پیپلزپارٹی کی امانت تھا جو دے دیالیکن ضمیرپر ہمیشہ بوجھ رہے گا ۔سوال مگریہ ہے کہ محترم رضاربانی اُس وقت آبدیدہ کیوں نہیں ہوئے جب ایک آمرکے این آراو کی چھتری تلے بی بی شہید پاکستان تشریف لائیں ؟۔وہ جانتے ہیں کہ پیپلزپارٹی میں موروثیت ہے جمہوریت نہیں،پھر موروثیت کے خلاف بات کرنے سے پہلے اُن کی زبان پرلکنت کیوں طاری ہوجاتی ہے؟ ۔بلاول زرداری نے ٹویٹ کیاکہ پیپلزپارٹی نے اکیسویں ترمیم کے حق میں ووٹ دے کراپنی ناک کٹوادی ۔یہ ناک اُس وقت کیوں نہیں کٹی جب بلاول زرداری کوبیٹھے بٹھائے ”بٹھو“بنا دیاگیا ۔یہ ناک اُس وقت بھی سلامت رہی جب ”غضب کرپشن کی عجب کہانیاں“منظرِعام پر آتی رہیں ۔یہ ناک تب بھی سلامت رہی جب میموگیٹ سکینڈل کے مرکزی ملزم کوپہلے ایوانِ صدر اورپھر وزیرِاعظم ہاوٴس میں پناہ دی گئی اوریہ ناک اُس وقت بھی سلامت رہی جب ایک طرف تونوازلیگ کے ساتھ ”میثاقِ جمہوریت“پر دستخط کیے جارہے تھے اوردوسری طرف آمر پرویزمشرف کے ساتھ خفیہ ملاقاتیں ۔واہ ! کیابات ہے پیپلزپارٹی کی اِس موم کی ناک کی کہ جس کوجب ،جہاں اور جیسے موڑلیں ،وہ سلامت ہی رہتی ہے لیکن آج جب قوم پردَورِ ابتلاء ہے اورقوم دہشت گردی کے خلاف یکسو تو پیپلزپارٹی کی بیٹھے بٹھائے ناک کٹ گئی ۔ایم کیوایم کے الطاف بھائی کہتے ہیں کہ اگرپورے ملک میں مارشل لاء نہیں لگانا تو کم ازکم سندھ کوہی فوج کے حوالے کردیا جائے تاکہ شہرِقائد کوبھتہ خوروں ،قبضہ گروپوں اورٹارگٹ کلرز سے پاک کردیا جائے ۔الطاف بھائی شایدیہ بھول چکے کہ یہ سارے نخل اُنہی کی نرسری میں اُگے اور اُنہی کی کاوشوں سے آج ایسے تن آور درخت بن چکے جنہیں جڑ سے اکھاڑنا اگر ناممکن نہیں توانتہائی مشکل ضرورہے ۔یہ بجاکہ اب کراچی میں بھی دہشت گردوں نے جابجا ٹھکانے بنا لیے ہیں لیکن نو گوایریاز ،عقوبت خانے اورٹارگٹ کلنگ تواُس دور کی پیداوارہیں جب الطاف بھائی نے اپنے کارکنوں کو گھریلوسامان بیچ کر اسلحہ خریدنے کاحکم دیا ۔ایم کیوایم (حقیقی) کے کارکنوں کا قتلِ عام بھی تاریخ کا حصہ ہے اور چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری کی کراچی آمدپر بہائے گئے خون کے دھبے بھی ابھی مٹ نہیں پائے۔اسلحے سے بھرے ہزاروں کنٹینربھی اسی دور میں گُم ہوئے جب ایم کیوایم کے بابرغوری پورٹس اینڈشپنگ کے وزیرتھے ۔”مہاجر لبریشن آرمی “کی گونج بھی کراچی ہی میں سنائی دی اوروزیرِداخلہ چودھری نثاراحمد کایہ مضحکہ خیزبیان بھی سامنے آیاکہ مہاجرلبریشن آرمی کی رپورٹس تواُن تک پہنچیں لیکن یہ رپورٹس سپریم کورٹ میں داخل کروانے کے لیے نہیں تھیں ۔یہ بھی کوئی سربستہ رازنہیں کہ 90 کی دہائی سے پہلے ہرکسی کواپنی آغوشِ محبت میں سمیٹنے والے روشنیوں کے شہرکراچی کو لسانی ،نسلی اورگروہی منافرتوں میں کس نے تقسیم کیا؟۔ خونم خون کراچی کی بربادیوں کے افسانے سب سے پہلے ایم کیوایم نے لکھے پھر پیپلزپارٹی اوراے این پی بھی اِس میں شامل ہوگئیں۔ایک کراچی کے اندر کئی کراچی بن گئے ،جگہ جگہ بابا لاڈلااور عزیربلوچ جنم لینے لگے ۔جب سیرکو سواسیر مِل گیا تو الطاف بھائی نے بھی کراچی کوفوج کے حوالے کرنے کامطالبہ کردیا ۔ہم تویہی کہہ سکتے ہیں کہ
اِس طرح تو ہوتا ہے ، اِس طرح کے کاموں میں
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر مظہر کے کالمز
-
ریاستِ مدینہ اور وزیرِاعظم
اتوار 13 فروری 2022
-
وحشت وبربریت کا ننگا ناچ
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
اقبال رحمہ اللہ علیہ کے خواب اور قائد رحمہ اللہ علیہ کی کاوشوں کا ثمر
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
رَو میں ہے رَخشِ عمر
جمعہ 30 جولائی 2021
-
یہ وہ سحر تو نہیں
جمعہ 2 جولائی 2021
-
غزہ خونم خون
ہفتہ 22 مئی 2021
-
کسے یاد رکھوں، کسے بھول جاوٴں
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
یہ فتنہ پرور
ہفتہ 20 مارچ 2021
پروفیسر مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.