
پھرکھڑاک ہونے کو ہے
جمعہ 14 نومبر 2014

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
ہمارے کپتان صاحب نے اپنی تقریر میں حکومت سے کچھ گلے شکوے بھی کیے ہیں ۔اُنہوں نے دُکھی دُکھی سے لہجے میں فرمایا کہ حکومت نے اُن کے بنی گالہ کے گھر کی بجلی کا ٹ دی ہے اوراب وہ ”موم بتّی“جلا کر گزارا کر رہے ہیں ۔جب سے ہم نے یہ سُنا ہے ،ہمارا خون متواتر کھَولتا جا رہا ہے ۔ہمارے گھر میں ایک ننھّامُنّا جنریٹر پڑا ہے جِسے ہم کسی نہ کسی طریقے سے بنی گالہ پہنچا ہی دیں گے لیکن کہے دیتے ہیں کہ حکمران اُتنا ہی ظلم کریں جتنا کہ وہ سہہ سکیں ۔ویسے حیرت ہے کہ محترم جہانگیرترین اپنا طیارہ تو خاں صاحب کو دے سکتے ہیں اور بُلٹ پروف گاڑی بھی تو کیا ایک جنریٹر خرید کر نہیں دے سکتے ؟۔خاں صاحب نے یہ شکوہ بھی کیا ہے کہ حکومت اُن سے مشورہ کیے بغیر ہر کام ”اندرواندری“کر لیتی ہے۔ حکومت نے جسے صدر بنایا ہے اُنہیں اُس کا نام بھی یاد نہیں ۔یہ حکومت کی دوسری بڑی زیادتی ہے ۔اگروہ خاں صاحب سے مشورہ کر لیتی تو یقیناََ محترم ممنون حسین صاحب سے بہتر ”چوائس“مِل جاتی اور عین ممکن ہے کہ خاں صاحب محترمہ شیریں مزاری کا نام تجویز کردیتے کیونکہ خاں صاحب کا یہ دعویٰ بھی ہے کہ تحریکِ انصاف وہ واحد جماعت ہے جس نے خواتین میں سیاسی شعور بیدار کیا۔ہم تو مانتے ہیں کہ ایسا ہی ہے لیکن پیپلزپارٹی والے کہتے ہیں کہ خواتین میں شعور پیدا کرنے والی صرف پیپلزپارٹی ہی ہے جس نے محترمہ بینظیرشہید کو پاکستان کی پہلی خاتون وزیرِاعظم بنایا۔وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر خاں صاحب کا دعویٰ سچ ہے تو پھر وہ یہ اعلان بھی کردیں کہ اگر تحریکِ انصاف ”کبھی“ برسرِاقتدار آئی توکسی خاتون رُکن کو ہی وزارتِ عظمیٰ کا منصب عطا کیا جائے گا ۔خاں صاحب نے یہ گلہ بھی کیا کہ وزیرِاعظم جب بھی بیرونی دورے پر جاتے ہیں اپنے ساتھ پنجاب کے وزیرِاعلیٰ شہبازشریف کو لے جاتے ہیں ،خیبرپختونخوا کے وزیرِاعلیٰ پرویزخٹک اُنہیں کیوں یاد نہیں رہتے ۔جوابِ آں غزل کے طور پر محترم پرویزرشیدصاحب نے فرمایا کہ شہبازشریف صاحب صنعتکار اور معاشی میدان کے ماہر کھلاڑی ۔اسی لیے وزیرِاعظم صاحب چین کے دورے میں اُنہیں ساتھ لے کر گئے ہیں ۔اگر چین میں کوئی ثقافتی پروگرام ہوا تو وہ وعدہ کرتے ہیں کہ پرویز خٹک صاحب کو اپنے ساتھ لے کر جائیں گے ۔سوال مگر یہ ہے کہ اگر ثقافتی پروگرام میں کوئی میوزیکل کنسرٹ بھی ہوا تو خٹک صاحب تو تھوڑے بہت ہاتھ چلا کر گزارا کر لیں گے لیکن پرویز رشیدصاحب کیا کریں گے؟۔ ویسے پرویزرشید صاحب کے اندر آجکل رانا ثناء اللہ اور راجہ ریاض کی روحیں حلول کر چکی ہیں اسی لیے وہ ”اَوکھی اَوکھی“باتیں کرنے لگے ہیں جو جلتی پر تیل کا کام دے رہی ہیں ۔پرویزرشید صاحب کی ایسی ہی ”اَوکھی“باتوں سے تنگ آکر خاں صاحب نے بھی کہہ دیاکہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کاایسا جوڈیشل کمیشن بنے جس میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے نمائندے بھی شامل ہوں۔اب حکومت ایک دفعہ پھر”وخت“ میں پڑگئی ہے کیونکہ آئین ایسے کسی جوڈیشل کمیشن کی اجازت نہیں دیتا اور ایسے جوڈیشل کمیشن کے بغیر خاں صاحب دھرنا ختم کرنے کوتیار نہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.