
واہ مولاناواہ !
جمعہ 6 مارچ 2015

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
مولاناکا فرمان بجالیکن مولاناخود بھی توہمیشہ گائے کی دُم پکڑکرہی اقتدارکے ایوانوں میں آتے رہے ہیں اور اُن کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ ہمیشہ اِس تاڑ میں رہتے ہیں کہ کب اُنہیں موقع ملے اوروہ اپنی بلیک میلنگ کاآزمودہ نسخہٴ کیمیااستعمال کرسکیں ۔
اُنہیں اِس سے کچھ غرض نہیں ہوتی کہ حکومت پیپلزپارٹی کی ہے ،نوازلیگ کی یاکسی آمرکی ،اُنہیں تو بَس اُس روزن کی تلاش ہوتی ہے جِس میں گھس کروہ مسندِاقتدار تک پہنچ سکیں لیکن ہمیشہ مسلٴہ یہی آن پڑتاہے کہ موٹے تازے مولانااُسی روزن میں پھَنس کر رہ جاتے ہیں۔بھولی بھالی جماعت اسلامی کوایم ایم اے کی صورت میں اپنے جال میں پھانسا ،عوام نے بھی امریکہ مخالف ووٹ دینے میں کسی بخل سے کام نہیں لیا اورایم ایم اے بڑی شان سے پارلیمنٹ میں پہنچی ۔اُس وقت مولاناوزارتِ عظمیٰ کے گرماگرم اُمیدوارتھے اوراُن کے مُنہ سے اقتدارکی رالیں ٹپکتی صاف دکھائی دیتی تھیں،جنہیں وہ اپنے کندھے پہ پڑے رومال سے صاف کرنے کا تکلف بھی نہیں کرتے تھے ۔اُنہوں نے تومغربی سفیروں سے خفیہ ملاقاتیں کرکے اُنہیں یہ یقین دلانابھی شروع کردیاکہ اگروزارتِ عظمیٰ کے حصول کے لیے اُن کی مددکی جائے تووہ اُن کے خادم بلکہ خادمِ اعلیٰ ثابت ہوسکتے ہیں لیکن بُراہو پرویزمشرف کاجس کی نگاہِ انتخاب میرظفراللہ جمالی پرجا ٹھہری اورمولاناکے دِل کے ارماں دِل ہی میں رہ گئے ۔دَورِ مشرف میں ساری رسوائیاں جماعت اسلامی کے حصے میںآ ئیں اورمولانا مرکزمیں قائدِحزبِ اختلاف اور خیبرپختونخوا میں وزارتِ اعلیٰ کے مزے لوٹتے رہے ۔جب پرویزمشرف نے وردی اتارنے کاوعدہ ایفاء نہ کیااورایم ایم اے شدیدتنقید کانشانہ بننے لگی توجماعت اسلامی نے اسمبلیوں سے مستعفی ہوکر سڑکوں پہ آنے کافیصلہ کیالیکن اُس کے اتحادی مولانافضل الرحمٰن نے صاف انکارکردیاکیونکہ اُن پرتو اقتدارکا نشہ چڑھ چکاتھا ۔جماعت اسلامی مستعفی ہوکر اسمبلیوں سے باہر آگئی اورمولانا اقتدارکے مزے لوٹتے رہے ۔پیپلزپارٹی کے دَورِحکومت میں مولانا پیپلزپارٹی کے اتحادی بن کراُبھرے اورایک دفعہ پھراپنا ”نسخہٴ کیمیا“استعمال کرنے کے لیے کمربستہ ہوگئے ۔وہ خوب جانتے تھے کہ زرداری صاحب کی کمزورترین حکومت اتحادیوں کے ستونوں پر کھڑی ہے اِس لیے جوں ہی اُنہیں موقع ملاوہ اسلامی نظریاتی کونسل کی چیئرمینی لے اُڑے ۔دوسری دفعہ پھراُنہوں نے زرداری صاحب کوبلیک میل کرنے کی کوشش کی لیکن تب تک زرداری صاحب ”قاتل لیگ“کو اپنے ساتھ ملاچکے تھے اِس لیے اُنہوں نے مولاناکو گھاس نہ ڈالی اورمولانا روٹھ کرزرداری صاحب سے الگ ہوگئے ۔2013ء کے انتخابات سے پہلے مولانانے نوازلیگ سے ناطہ جوڑلیا کیونکہ وہ خوب جانتے تھے کہ اب پیپلزپارٹی کے پلّے ”کَکھ“ نہیں بچااور اقتدارکے مزے لوٹنے کے لیے نوازلیگ سے بہترکوئی آپشن نہیں ۔وہی ہواجس کامولانا اندازہ لگائے بیٹھے تھے ۔اب مولانانے مرکزمیں وفاقی وزراء اور خیبرپختونخوا کی حکومت کی آس لگالی ۔ اُنہوں نے تو خیبرپختونخواکی حکومت کے حصول کے لیے ”ڈنڈبیٹھکیں“بھی لگانا شروع کردی تھیں لیکن میاں صاحب کے جی میں پتہ نہیں کیا آئی کہ اُنہوں نے تحریکِ انصاف کوحکومت بنانے کاموقع دے دیا ۔مولاناچیختے چلاتے بلکہ چنگھاڑتے رہے کہ وہ نوزلیگ کے ساتھ مل کر آسانی سے خیبرپختونخوا کی حکومت پرہاتھ صاف کرسکتے ہیں لیکن میاں نوازشریف صاحب پر”کَکھ“ اثرنہ ہوا ۔خیبرپختونخواکی حکومت سونامیے لے اُڑے اورمولاناکے سارے خواب چکناچور ہوگئے ۔تب سے اب تک وہ ماہرشکاری کی طرح گھات لگائے بیٹھے تھے ۔اب جونہی اُنہیں موقع ملا ،اُنہوں نے نوازلیگ کی پیٹھ میں خنجر گھونپ دیا۔اب نوازلیگ یہ بھی نہیں کہہ سکتی کہ
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.