
اپنوں نے غم دیئے تو۔۔۔۔
پیر 8 جون 2015

پروفیسر رفعت مظہر
اِک اجنبی جو غیر تھا اور غمگسار تھا
(جاری ہے)
پرنٹ اورالیکٹرانک میڈیاپر یہ خبریں تو متواتر آرہی تھیں کہ تنخواہوں اور پنشن میں پانچ سے سات فیصدتک اضافہ کیاجا رہاہے لیکن ہم نے اِن پر یقین نہیں کیاکہ اِس شدیدترین مہنگائی میں بھلا یہ کیسے ممکن ہے لیکن جب بجٹ آیاتو اسحاق ڈارصاحب نے ہماری توقعات کے برعکس گورنمنٹ ملازمین اورپینشنرز کے گلے پرچھُری پھیردی۔
اُنہوں نے سرکاری ملازمین کے ساتھ انتہائی بھونڈامذاق کرتے ہوئے تنخواہوں اور پنشنزمیں ساڑھے سات فیصداضافہ کرکے گویااُن کے مُنہ میں”پولیوکے قطرے“ ٹپکادیئے۔کبھی ہمارے ایک وزیرِخزانہ سَرتاج عزیزہوا کرتے تھے جنہیں لوگ ”سَرچارج عزیز“ کہاکرتے تھے۔ جب اُن سے وزارتِ خزانہ کاقلمدان واپس لیاگیاتو ”بہتوں“ نے سُکھ کاسانس لیالیکن اب لوگ کہتے ہیں کہ سَرتاج عزیزنے توآتی جاتی سانسوں کا راستہ کھُلارکھا لیکن ہمارے ”ڈالرصاحب“ نے تویہ راستہ بھی بندکرنے کی سعی کرڈالی۔ ماناکہ حکمران صبح ومسا ملکی ترقی کے لیے کوشاں، موٹروے بجا ،میٹرو زبردست اورگرین لائن منصوبہ بھی مفیدمگر اِن سبھی سے لطف اندوزتو تبھی ہواجا سکتاہے جب سانس کی ڈورسلامت رہے۔ ہم نے پہلے بھی لکھاتھا کہ یہ اضافہ بھی اُن ”غریب پارلیمنٹیرینز“ میں تقسیم کردیں جن کی تنخواہوں کو تازہ تازہ دوگنا کیاگیا ہے اور”بینظیرانکم سپورٹ فنڈ“ کے اصلی حقداریہی بے کس ،بے بَس اورمجبورو مقہور پارلیمنٹیرینز ہی ہیں جن کی فیملیزکے لیے پارلیمنٹ لاجزمیں36 کروڑروپے کے فیملی سوٹس تعمیرکیے جارہے ہیں۔ حکومت ”ایویں خوامخوا“ مفلسوں کو ڈھونڈتی پھرتی ہے ،سارے مفلس توپارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں۔گورنمنٹ ملازمین کی تمام ایسوسی ایشنزنے اونٹ کے مُنہ میں زیرے کے مترادف اِس اضافے کویکسر مستردکر دیا ۔ہم نے اِس ظالمانہ بجٹ پراپنے میاں سے بات کرناچاہی تواُنہوں نے اُداس نظروں سے ہماری طرف دیکھتے ہوئے کہا ”ظالمانہ ہی توہے ۔سگریٹ پہلے ہی مہنگے تھے ،ظالموں نے مزیدمہنگے کردیئے“۔ میاں کی یہ بات سُن کر ہمارا جی اپنا سَر پیٹ لینے کوچاہا لیکن پھر یہ سوچ کر چُپ ہورہے کہ اُن کا مہنگائی ماپنے کاپیمانہ توہمیشہ صرف سگریٹ ہی ہوتے ہیں،سگریٹ مہنگے توبجٹ بکواس ،سستے تو واہ وا۔تنخواہ دارطبقہ ایک طرف ،اِس بجٹ میں تو خطِ غربت کے نیچے زندگی بسرکرنے والوں کے لیے بھی ”کَکھ“ نہیں۔ ہم ماہرِمعاشیات ہیں نہ معیشت کی سُدھ بُدھ لیکن وزیرِخزانہ کی بجٹ تقریرسُن کراتنا اندازہ ہم نے بھی لگالیاکہ یہ بجٹ محض خوبصورت الفاظ کا ایسا گورکھ دھندہ ہے جس میں اشرافیہ کو کچھ ملے توملے ،مجبوروں مقہوروں کوکچھ نہیں ملنے والا۔ہمارے حکمران کیاجانیں کہ ایک غریب کی معیشت پیٹ سے شروع ہوکر پیٹ پرہی ختم ہوجاتی ہے ۔سچ لکھاہے عوامی شاعر نظیر اکبر آبادی نے
یہ مہر و ماہ حق نے بنائے ہیں کِس لیے
وہ سُن کے بولا بابا خُدا تُم کو خیر دے
ہم تو نہ چاند سورج نہ تارے ہیں جانتے
بابا ہمیں تو یہ نظر آتی ہیں روٹیاں
میرے دُکھ کی دوا کرے کوئی
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.