
قصّہ UMT کے ناشتے کا
پیر 15 جون 2015

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
UMT پہنچ کرخوشگوار حیرت ہوئی کہ اِس تعارفی تقریب میں اُردوسے محبت کرنے والوں کی کثیرتعداد موجودتھی۔ یقیناََ یہ سب کچھ ڈاکٹر عمرانہ مشتاق کی محنتوں کا ہی ثمر ہوگا۔ معروف لکھاری محترم روٴف طاہرنے کمال شفقت سے اپنی ٹیبل پرہمارے بیٹھنے کاانتظام کیا ۔میرے ساتھ والی نشست پرمحترمہ فاطمہ قمربیٹھی تھیں جن کی اُردوسے والہانہ محبت دیکھ کرہمیں یقین ہوگیا کہ ”ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جہاں میں“۔بھائی روٴف طاہرنے میرے میاں کو بھی اُسی میز پر بیٹھنے کے لیے کہالیکن اُنہوں نے مسکراتے ہوئے کہا ”میں خواتین کے ساتھ نہیں بیٹھا کرتا“۔ دراصل اِس تقریب میں اُنہیں کئی شناسا چہر ے نظرآرہے تھے جنہیں مِل کروہ ”عمرِرفتہ“ کوآوازدینا چاہتے تھے۔ ہماری نظرکچھ دوربیٹھے روزنامہ نئی بات کے گروپ ایڈیٹراور نیوزچینل ”نیو“کے اینکرانتہائی محترم عطاء الرحمٰن پرپڑی توہم اُنہیں سلام کرنے کے لیے گئے ۔اُن کاانداز وہی مشفقانہ جس کا اظہار وہ ہرملاقات میں کرتے ہیں۔عطاء بھائی نے ”ایویں خوامخواہ“ اپنے اوپربزرگی کاخول چڑھارکھا ہے حالانکہ اپنے کالموں میں وہ بھرپور ”جوان“ نظرآتے ہیں۔سچی بات ہے کہ ہم تو”کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا ، بھان متی نے کنبہ جوڑا“ کے مصداق اِدھراُدھر سے خبریں اُٹھا کر کالم پیٹ بھردیتے ہیں لیکن عطاء بھائی کے کالم معلومات کاخزانہ اورنئے لکھنے والوں کے لیے مشعلِ راہ۔
تقریب کاآغازاُردو کانفرنس کی کنوینئر ڈاکٹرعمرانہ مشتاق نے کیاجس میں کانفرنس کی غرض وغائت بیان کرتے ہوئے یہ کہہ کرجی خوش کردیاکہ اسی چھت تَلے ایسی تقاریب منعقدہوتی ہی رہیں گی۔ ڈاکٹراعجاز شفیع گیلانی کی گفتگو تھی تو پُرمغز تھی لیکن سامعین کی نظریں ناشتے کی میزوں پر ٹِکی تھیں کہ کب برتن ”کھڑکیں“ اوروہ تکبیرکا نعرہ بلندکرتے ہوئے ایسے ہی ناشتے پر”جھپٹ“ پڑیں جیسے افواجِ پاکستان طالبان نامی دہشت گردوں پر۔جونہی ناشتے کااعلان ہوا ،لوگ ناشتے کی میزوں کی طرف لپکتے بلکہ جھپٹتے دیکھ کر مجھے اقبال یادآ گئے جنہوں نے کہاتھا کہ
لہو گرم رکھنے کا ہے اِک بہانہ
UMT کے اربابِ اختیارنے ناشتے کا”کھُلاڈُلا“ انتظام کررکھا تھا۔حلوہ ،پوری،چنے ،نان اورپائے وافرمقدار میں تھے۔آملیٹ اورسلائس بھی تھے لیکن اُن کی طرف کسی کی توجہ نہ تھی ۔چائے اورکافی کاانتظام بھی تھالیکن ”لَسّی“ کہیں نظرنہیںآ ئی حالانکہ یہ تو”لاہوری ناشتے“ کالازمی جزوہے ۔میرے میاں خالی پلیٹ ہاتھ میں لیے ناشتے کی میزوں کا طواف کرتے نظرآئے توہم نے ”خالی پلیٹ“ کاسبب پوچھا۔کہنے لگے ”ہمیشہ دیرکر دیتاہوں میں“۔ہم نے کہا”سارے نون لیگئے ایسے ہی ہوتے ہیں“۔ اِس سے پہلے کہ اُن کی زبان سے کوئی ”سَڑا بُسا“ جملہ پھسلتا ،ہم وہاں سے کھِسک لیے۔ ناشتے کے بعد ہم نے ڈاکٹرعمرانہ مشتاق سے اجازت لے کرگھر کی راہ لی ۔خیال تویہی تھاکہ کچھ دیر شعروشاعری کا ”مزہ“بھی چکھ لیاجائے لیکن گھرمیں کچھ مہمانوں کی آمدمتوقع تھی اِس لیے مجبوراََواپس آناپڑا۔ واپسی پرمیرے میاں عالمِ غیض میں تھے شاید یہ پائیوں پہ ہاتھ صاف نہ کرنے کادُکھ ہو۔ وہ بڑبڑاتے اورہم سنتے رہے ۔اُنہوں نے کیاکہا اورہم نے کیاسُنا ،یہ رازکی باتیں ہیں جنہیں سرِعام نہیں کہا جاسکتا۔ٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍ
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.