
وزارتِ عظمیٰ کی بَدہضمی
منگل 3 مئی 2016

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
مانسہرہ میں جلسہٴ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِاعظم نے کہا”میں وہ شخص ہوں جو صرف فیتانہیں کاٹتا بلکہ ترقیاتی منصوبوں کو مکمل بھی کرتاہے ۔ٹانگیں کھینچنے والے پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہوں گے توعوام اُنہیں اُٹھا کرباہر پھینک دے گی ۔خیبرپختونخوا کے اندربننے والے تمام ترمنصوبے مسلم لیگ (نون) کی حکومت نے ہی بنائے ہیں۔حالانکہ ہماری تویہاں حکومت بھی نہیں ۔ہماری حکومت نعرے بازی نہیں بلکہ عوام کی خدمت پہ یقین رکھتی ہے ۔خیبرپختونخوا میں نیاپاکستان کادعویٰ کرنے والے بتائیں کہ نیا پاکستان کہاں ہے اور کون بنارہا ہے ؟“۔ وزیرِاعظم صاحب تحریکِ انصاف کے خلاف پہلی دفعہ بولے اور کھُل کربولے لیکن اُنہوں نے کپتان صاحب کی طرح غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، دھمکیاں دیں نہ بڑھکیں ماریں۔اُنہوں نے جوکچھ کہاوہ اِس لحاظ سے سچ ہے کہ واقعی گزشتہ تین سالوں میں خیبرپختونخوا میں نہ توکوئی ترقیاتی کام ہوااور نہ ہی اسے بہترین طرزِحکومت قراردیا جاسکتا ہے ۔
پانامہ لیکس کی وجہ سے نئی صف بندیاں اور دھڑے بندیاں واضح طورپر سامنے آرہی ہیں ۔اگرمرکزی دھارے کی تمام اپوزیشن جماعتیں 2 مئی کوحکومت مخالف مہم شروع کرنے پرآمادہ ہوجاتی ہیں تو یقیناََ حکومت کے لیے یہ مشکل گھڑی ہوگی ۔سوال مگریہ کہ کیا ایساہونا ممکن ہے؟۔ ہمارے خیال میں نہیں کیونکہ پہلی بات تویہ کہ کیا پیپلزپارٹی عمران خاں کی قیادت کوقبول کرلے گی ؟۔ اِس کاجواب ہر ذی ہوش نفی میں ہی دے گا ۔دوسری بات یہ کہ گرینڈ اپوزیشن الائنس کی صورت میں اِس میں ایسے بیشمار سیاستدان موجود ہوں گے جن کاماضی داغدار ہے ۔ 9 مئی کوپانامہ لیکس کی دوسری قسط سامنے آرہی ہے ، اُس میں پتہ نہیں اور کتنے نامی گرامی ”پہلوانوں“ کا ”ذکرِخیر“ ہوگا ۔ایسی صورت میں تو وہ سب ”پھُر“ ہوجائیں گے اورحالت یقیناََ یہ ہوگی کہ ”گلیاں ہو جان سُنجیاں ، وِچ مرزا یار پھرے“۔ اِس لیے 9 مئی کی پانامہ لیکس کی دوسری قسط کا انتظار کرنا ہوگا ،تبھی یہ پتہ چل سکے گاکہ گرینڈ الائنس تشکیل بھی پاسکتا ہے یانہیں۔ تیسری بات یہ کہ کوئی بھی سیاسی جماعت عمران خاں کے ساتھ رائیونڈ جانے کے لیے تیارنہیں ہوگی۔سوائے تحریکِ انصاف کے تقریباََ تمام اپوزیشن جماعتیں پہلے ہی اِس کااظہار کرچکی ہیں کہ اُن کا رائیونڈ جانے کاکوئی موڈ نہیں۔ علامہ طاہرالقادری بھی کہہ چکے کہ وہ باہربیٹھ کرہی پانامہ لیکس پرقوم کوآگاہ کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں جس سے ظاہرہوتا ہے کہ فی الحال تواُن کاپاکستان آنے کاکوئی ارادہ نہیں۔ویسے بھی 2014ء کے دھرنے میں دونوں ” کزنز“ کے مابین الفت ومحبت ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہوئی ، تعلقات کشیدہ ہوئے اورعلامہ طاہرالقادری کپتان صاحب کوبتائے بناہی دھرنا چھوڑکر چلے گئے۔ اِس لیے کہاجا سکتاہے کہ اب وہ کپتان صاحب پراعتبار کرنے کوتیار نہیں ہوں گے ۔ویسے بھی اگر بالفرض وہ پاکستان تشریف لے آتے ہیں توپھر تحریک کی قیادت تواُنہی کوزیبا ہے ۔ہم نے دیکھاکہ 2014ء کے دھرنے میں ساری رونقیں ڈاکٹر طاہرالقادری اور اُن کے مریدین کے دَم قدم سے تھیں ۔جونہی ڈاکٹرصاحب نے دھرنا ختم کرنے کااعلان کیا ، تحریکِ انصاف کے دھرنے کے غبارے سے ہَوانکل گئی اوروہ ”ٹھُس“ ہوگیا ۔کپتان صاحب کسی بھی صورت میں علامہ صاحب کی قیادت قبول نہیں کریں گے ۔اِس لیے کہا جاسکتا ہے کہ اِس ”وزارتِ عظمیٰ کی بَدہضمی“ میں کپتان صاحب اکیلے ہی مبتلاء نظرآئیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.