
NRO کا شور ۔۔۔۔
منگل 2 جنوری 2018

پروفیسر رفعت مظہر
ہم تو گلا پھاڑ پھاڑ کر تھک بلکہ ”ہَپھ“ گئے کہ ہمارے مُرشد شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر علامہ طاہرالقادری سے بڑا کوئی مذہبی لیڈر ہے نہ سیاسی لیکن نقارخانے میں تُوتی کی آواز بھلا کون سُنتا ہے۔ ہمارا کہاہمیشہ صدابصحرا ہی ثابت ہواالبتہ آج ہماری ”ارسطوانہ سوچ“ سچ کا روپ دھار چکی۔
(جاری ہے)
اب آتے ہیں اپنے اصل موضوع یعنی” این آر او “ کی طرف۔ وزیرِاعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سعودی شاہ سلیمان کی خصوصی دعوت پر اُن کی طرف سے بھیجے گئے خصوصی طیارے میں سعودی عرب کے دَورے پر روانہ ہوئے تو شور مچ گیاکہ این آر او ہونے جا رہا ہے۔ ہمارے کپتان نے بھی عجیب خواہشات پال رکھی ہیں۔ وہ تو پرویز مشرف دَور سے ہی وزارتِ عظمیٰ کے اُمیدوار ہیں۔ مشرف نے اُنہیں یقین دلا دیا تھا کہ 2002ء کے انتخابات کے بعد وہی ملک کے وزیرِاعظم ہوں گے لیکن اِن انتخابات میں کپتان صرف اپنی ہی سیٹ نکال سکے اور پرویز مشرف نے آنکھیں پھیر لیں۔ 2008ء کے انتخابات میں کپتان نے حصّہ ہی نہیں لیا اور 2013ء میں اُنہیں دوتہائی اکثریت کا یقین دلا دیا گیا لیکن بازی لے گئی نوازلیگ۔ تب کپتان کو یقین ہو گیا کہ سیدھے ہاتھوں تو وزارتِ عظمیٰ ملنے سے رہی اِس لیے اُنہوں نے اُنگلیاں ٹیڑھی کرکے احتجاجی سیاست کی راہ اپنالی۔ کچھ خفیہ ہاتھ اُن کی پُشت پر تھے جن کی اُنگلی اُٹھنے کا انتظار کرتے وہ تھک گئے لیکن وہ ہاتھ تو سرہانے دھرے دھرے سو گیا تھا جس کی اُنگلی میں کپتان کی تقدیر نہاں تھی۔
پاناما کیس میں میاں نوازشریف کی نااہلی کے بعد کپتان کی اُمیدوں کو مہمیز ملی اور آجکل وہ پوری شَدومَد کے ساتھ وزارتِ عظمیٰ کے سفر پر رواں دواں ہیں لیکن تحریکِ انصاف کو مسٴلہ یہ درپیش ہے کہ کپتان ”سولو فلائیٹ“ پہ یقین رکھتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ”گلیاں ہو جان سُنجیاں ،وِچ مرزا یار پھرے“ لیکن سیاست میں ایسا ہوتا ہے نہ ہو سکتا ہے۔ اُدھر نون لیگ بھی اُنہیں پریشان کرنے کے لیے کوئی نہ کوئی شرارت کرتی رہتی ہے۔ بھلا میاں شہبازشریف کو سعودی عرب جانے کی کیا ضرورت تھی اوروہ بھی سعودی شاہ کی طرف سے بھیجے جانے والے خصوصی طیارے میں۔ خادمِ اعلیٰ نے کپتان کو ”ایویں خوامخواہ “پریشان کر دیا۔ اب کپتان کہتے ہیں کہ میاں برادران نئے این آر او کے لیے سعودی عرب گئے ہیں ۔ وہ شاہ سلیمان تو کیا ٹرمپ کے ”گِٹّے گوڈے“ بھی پکڑ لیں تو پھر بھی اُنہیں چھوٹ نہیں ملے گی۔ اُنہوں نے کہا ”اگر اِس بار چھوٹ ملی تو عوام سڑکوں پر ہوں گے“۔ آصف زرداری بھی کہتے ہیں کہ نوازشریف کو سعودیہ سے این آر او نہیں ملے گا۔
سوا ل مگر یہ ہے کہ نوازلیگ کی مقبولیت سے خوفزدہ پیپلزپارٹی اور تحریکِ انصاف کِس این آر او کی بات کر رہی ہیں۔ پیپلزپارٹی کے ساتھ ایک این آر او پرویزمشرف نے کیا تھا حالانکہ قاف لیگ اِس کی شدید مخالف تھی کیونکہ اُسے یقین تھا کہ اِس این آر او کی بدولت بینظیر اور نوازشریف کی واپسی کی راہیں ہموار ہو جائیں گی اور قاف لیگ ”نُکرے“ لگ جائے گی اور پھر ہوا بھی وہی۔ قاف لیگ کی سیاست کو این آر او کا ایسا گھُن لگا کہ اب وہ کہیں نظر نہیں آرہی۔ وہ این آر او ایک ہمہ مقتدر شخص نے زیرِعتاب سیاسی جماعتوں کے ساتھ کیا تھالیکن اب تو حکومت جیسی بھی ہے بہرحال نوازلیگ ہی کی ہے تو پھر کیا نوازلیگ اپنے ساتھ ہی این آر او کرے گی؟۔
اگر ایسا نہیں تو پھر کیا پیپلزپارٹی اور تحریکِ انصاف فوج کو ہمہ مقتدر سمجھتی ہیں جس کے ساتھ این آر او کیا جائے گا؟۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہمارے سپہ سالار سعودی حکومت کے تابع ہیں جو اُن کے حکم پر سرِتسلیم خم کر لیں گے؟۔ سپہ سالار متعددبار اعادہ کر چکے ہیں کہ فوج جمہوریت کے ساتھ ہے اور اُس کا سیاسی معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔ فوجی ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر تو سیاست پر بات کرنے کو بھی تیار نہیں ہوتے تو پھر پیپلزپارٹی اور تحریکِ انصاف نے کیسے یہ سمجھ لیا کہ این آر او ہونے جا رہا ہے۔ کیا وہ یہ سمجھتی ہیں کہ فوج کے قول وفعل میں تضاد ہے؟۔
اگر فوج نہیں تو پھر کیا عدلیہ کے ساتھ این آر او ہونے جا رہا ہے؟۔ اگراِن سیاسی جماعتوں کی یہی سوچ ہے تو پھر کیا ہماری محترم عدلیہ سعودی حکومت کے ماتحت ہے اور اُس کے فیصلوں میں شاہ سلیمان کی رضا شامل ہوتی ہے ؟۔ اِن سیاسی جماعتوں کے ا ذہان میں یہ خیال بھی ہوسکتا ہے کہ سعودی حکومت فوج پر دباوٴ ڈالے گی ، فوج عدلیہ پر اور اِس طرح این آر او جنم لے گا ۔اگر ایسا ہے تو یہ انتہائی گھٹیا سوچ ہے کیونکہ اِس طرح یہ جماعتیں اپنے دو انتہائی محترم اداروں کو بدنام کرنے کا باعث بن رہی ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.