گومل یونیورسٹی میں ماہ دسمبر قائداعظم محمد علی جناح کے نام

ہفتہ 15 جنوری 2022

Raja Alam Zeb

راجہ عالم زیب

قائداعظم محمد علی جناح پاکستان کے وہ قومی ہیرو ہیں جن کی وجہ سے آج ہر پاکستانی آزادی جیسی نعمت سے مالا مال ہو کر ایک آزاد ملک میں اپنی زندگی بسر کر رہا ہے۔قائداعظم محمد علی جناح وہ مرد مجاہد تھے جنہوں نے ثابت کیا کہ قلم اور علم کے ساتھ کس طرح جہاد کرکے آپ اپنی منزل مقصود تک پہنچ سکتے ہیں اوریہی چیز انہوں نے حصول پاکستان کیلئے اپنی صحت کا خیال رکھے بغیر دن رات محنت کرکے ثابت کی جو روز روشن کی طرح سب پر عیاں ہے اور کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔


اسی حوالے سے گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان کے محترم وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد (تمغہ امتیاز)صاحب نے اس دفعہ اپنے قومی ہیرو قائداعظم محمد علی جناح کو ان کی آزادی کے حوالے سے کی جانیوالی خدمات کے پیش نظر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے دسمبر کے پورے مہینے کو ان کے نام سے منسوب کرکے”اے قائداعظم تیرا احسان ہے احسان“ کے عنوان سے تقریبات کروانے کی ہدایات جاری کیں ۔

(جاری ہے)

تاکہ گومل یونیورسٹی کی طرف سے ایک ایسا پیغام پوری قوم کو دیا جا سکے کہ وہ عظیم ہستی جن کی وجہ سے آج ہم آزاد ی سے زندگی بسر کر رہے ہیں ان کے لئے صرف25دسمبر کوہی نہیں بلکہ پورے مہینے میں تقریبات کروا کر خراج تحسین پیش کرسکیں۔کیونکہ جو قومیں اپنے ہیروز کو بھول جاتی ہیں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوتیں اورپاکستان کے خواب کی تعبیر قائداعظم محمد علی جناح کی مرہون منت ہے ۔


قارئین کرام ! یہاں ایک بہت اہم بات کا ذکر کرنا ضروری ہے کہ گومل یونیورسٹی میں کے تین کیمپس اورایک گومل یونیورسٹی وینسم کالج بھی ہے جس میں لڑکے اور لڑکیوں کے علیحدہ علیحدہ سیکشن ہے ۔ ان تین کیمپس کے نام مین کیمپس، گومل یونیورسٹی سب کیمپس ٹانک اور ایک سٹی کیمپس ہے۔ سٹی کیمپس جس کی حالت وائس چانسلر ڈاکٹر افتخار احمد کے بطور وائس چانسلر چارج سنبھالنے سے پہلے انتہائی ابتر تھی اور ڈیرہ کے شہری اس کو کبھی کس نام سے تو کبھی کس نام سے پکارتے تھے۔

مگر وائس چانسلرڈاکٹر افتخار احمد نے خصوصی دلچسپی لیتے ہوئے اس کی تزئین و آرائش کا کام شروع کیا اور وائس چانسلر کے ویژن کو کوارڈینیٹر ڈاکٹر شکیب نے جس طرح پروان چڑھایا اس کی مثال نہیں ملتی اور اب ماشاء اللہ اس کیمپس کے بلیک ٹاپ روڈز،چمن میں لہراتے رنگ برنگی پھول،طلباء کیلئے گراؤنڈز اس کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔ اس حوالے سے وائس چانسلر ڈاکٹر افتخار احمد نے ماہ دسمبر کو قائداعظم محمد علی جناح کے نام سے منسوب کرنے کے حوالے منعقدہ ایک پروقار تقریب میں اس کیمپس کا نام قائداعظم کیمپس رکھنے کابھی اعلان کر دیا۔


قارئین کرام اس کیمپس کی حالت وائس چانسلرڈاکٹر افتخار احمد کے بطور وائس چانسلر چارج سنبھالنے سے پہلے بہت خراب تھی ۔کوئی سٹی کیمپس کہتا تھا تو کوئی کچھ کہتا تھا۔ روڈ ز کی حالت انتہائی ابتر تھی۔ مگر اب قائداعظم کیمپس کے اسٹیٹ آف دی آرٹ مین گیٹ کی تعمیر آخری مراحل میں ہے۔بلیک ٹاپ روڈ بن چکاہے۔ نوابزادہ اللہ نواز ہال کی تزئین و آرائش مکمل ہو چکی ہے جس کو مستقبل میں قانون کے طلباء کیلئے ایک مووکورٹ بنانے پر کام تیزی سے جاری ہے تاکہ لاء کے طلباء کو معزز عدلیہ کا قواعد و ضوابط کے بارے میں پریکٹیکل طور پر بھی بتایا جائے۔


 وائس چانسلر کی ہدایت پر قائداعظم محمد علی جناح کو خراج عقیدت پیش کرنے کے حوالے سے تقریبات کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہو اجس میں گومل یونیورسٹی کے وینسم کالج گرلز سیکشن، میل سیکشن، سمیت مین کیمپس ، قائداعظم کیمپس، ٹانک کیمپس میں پورے دسمبر کے مہینے میں جاری رہا۔ جس میں تقریری مقابلے، پیٹنگ، فوٹوگرافی ورکشاپ، ملی نغمے مقابلے، مضمون نویسی جیسی مثبت سرگرمیوں میں طلباء نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

ان تمام تقریبات میں طلباء نے قائداعظم محمد علی جناح کے خدمات اور ان کی زندگی کے متعلق ایسی اہم چیزوں سے پردہ اٹھایا جن کو سن کر علم میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے کہ ہمارے قائداعظم کن کن خصوصیات کے مالک تھے اور ان کے رفقاء میں کیسی کیسی سیاسی، سماجی اور خصوصا مذہبی شخصیات شامل تھیں ۔ جن کے بارے سن کر علم میں مزید اضافہ ہوا۔
گومل یونیورسٹی کے یونیورسٹی وینسم کالج گرلز سیکشن کی پرنسپل ڈاکٹر شہلا شیخ کی سربراہی میں سہ روزہ ہم نصابی سرگرمیوں کا انعقادکیا گیاجس میں کلاس نرسری سے سیکنڈ ائیر تک کی طالبات مختلف مقابلوں میں حصہ لیا جبکہ گومل یونیورسٹی کے یونیورسٹی وینسم کالج بوائز سیکشن میں قائداعظم محمد علی جناح کے حوالے سے پروقار تقریب پرنسپل وینسم کالج ڈاکٹر محمدبدرکی سربراہی میں منعقد ہو ئی ۔

جبکہ قائداعظم محمد علی جناح کے حوالے سے تقریب گومل یونیورسٹی کے سب کیمپس ٹانک کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد جمیل کی سربراہی میں منعقد ہوئی ۔
گومل یونیورسٹی کے تمام کیمپس میں اپنے قومی ہیروکو خراج تحسین پیش کرنے کے حوالے سے تقریبات کا سلسلہ پورے ماہ دسمبر میں جاری رہا ہے اور اسی حوالے سے گومل یونیورسٹی کے میں کیمپس کے ڈاکٹر عبدالقدیر خان آڈیٹوریم میں شعبہ انگریز ی کے طلباء نے ڈائریکٹر احسان اللہ دانش کی سربراہی میں جبکہ انسٹیٹیوٹ آف بائیولاجیکل سائنسزمیں ڈائریکٹر ڈاکٹر عاصمہ سعید کی سربراہی میں ،انسٹیٹیوٹ آف فزکس اینڈ الیکٹرانکس میں ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر تبسم نصیر کی سربراہی میں انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن میں ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر زاہد اعوان ،انسٹیٹیوٹ آف سوشل سائنسزکے شعبہ اکنامکس وایگری اکنامکس میں رجسٹرارپروفیسر ڈاکٹر نعمت اللہ بابر جبکہ انسٹیٹیوٹ آف کمپیوٹرا ینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی سی آئی ٹی) میں ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیاء الدین کی زیر صدارت مختلف تقریبات کا انعقاد کروایا گیا۔

گومل یونیورسٹی میں ڈائریکٹوریٹ آف سوسائیٹزکی ڈپٹی ڈائریکٹر ثناء خان کی سربراہی میں ماہ دسمبر کو قائداعظم محمد علی جناح کے حوالے سے منسوب کرنے کے حوالے سے منعقدہ ہونیوالی قائدفوٹو گرافی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں معروف فوٹو گرافر محمد اثمار حسین نے طلباء کو فوٹوگرافی کے حوالے سے تربیت دی اور اسی حوالے سے قائداعظم محمد علی جناح کی زندگی اور انکی آزادی پاکستان کے حوالے سے خدمات پر تصویری نمائش کی تقریب بھی ڈائریکٹوریٹ آف سوسائیٹز کے زیر اہتمام گومل یونیورسٹی کے فسیلیٹیشن سنٹر میں منعقد ہو ئی جس میں طلباء کی جانب سے بنائی گئی تصویروں کو آویزاں کیاگیا۔


انہی تقریبات کے سلسلے میں گومل یونیورسٹی میں ڈائریکٹوریٹ آف سوسائیٹزز اورڈائریکٹوریٹ آف سپورٹس کے باہمی اشتراک سے قائدسکور لیگ فٹبال ٹورنامنٹ کا انعقاد کروایا گیا جس میں گومل یونیورسٹی میں زیر تعلیم دنیاکے مختلف ممالک سے آئے ہوئے غیر ملکی طلباء کی ٹیم حصہ لیا جواساتذہ، افسران، طلباء بلکہ خصوصی طور پر وائس چانسلر گومل یونیورسٹی کیلئے بھی خصوصی توجہ کا باعث بنی رہی اور یہی وجہ تھی کہ وائس چانسلر ڈاکٹر افتخار احمد خود میچ دیکھنے آئے اورمیچ سے لطف اندوز ہوتے رہے ۔


گومل یونیورسٹی قائداعظم کیمپس میں نواب اللہ نواز لاء کالج کے پرنسپل کی سربراہی میں قائداعظم ”بطور وکیل “کے موضوع پر ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں طلباء نے قائداعظم محمد علی جناح کی بحیثیت وکیل خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ اس تقریب میں قابل ذکر بات یہ تھی کہ پرنسپل نواب اللہ نواز لاء کالج نعمان گل کی تقریر تھی جس میں انہوں نے کہا کہ کہ محترم وائس چانسلر ڈاکٹر افتخار احمد صاحب کی ہدایت پر جس طرح اپنے قومی ہیرو کو خراج عقیدت پیش کرنے کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے اسی توسط سے میں آج کے دن قائداعظم محمد علی جناح کے انتہائی قریبی رفقاء میں سے ایک چوہدری رحمت علی کا ذکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں جنہوں نے سب سے پہلے ہماری پیاری سوہنی دھرتی کیلئے لفظ پاکستان کو تجویز کیا۔

چوہدری رحمت اللہ علی جنہوں نے پاکستان موومنٹ کی تحریک کاآغاز کیمبرج یونیورسٹی سے شروع کیا جہاں وہ قانون کی ڈگری کے حصول کیلئے زیر تعلیم تھے۔ اسلئے میں آج اپنے تمام سٹاف اور لاء کالج کے طلباء کی طرف سے وائس چانسلر ڈاکٹر افتخار احمد سے گومل یونیورسٹی کے قائداعظم کیمپس کے نئے بننے والے مین گیٹ کا نام باب رحمت رکھنے کی درخواست کرتا ہوں تاکہ قومی ہیرو کے نام سے منسوب قائداعظم کیمپس میں داخل ہونے والاہر شخص ایک اورقومی ہیرو چوہدری رحمت علی کے نام سے منسوب مین گیٹ ”باب رحمت“کی شفقت میں داخل ہو جس کو وائس چانسلر ڈاکٹر افتخار احمد نے کہا کہ آج پرنسپل نواب اللہ نواز لاء کالج نعمان گل ،ان کے سٹاف ممبران اور طلباء کی درخواست پر گومل یونیورسٹی کے قائداعظم کیمپس کے نئے بننے والے مین گیٹ کا نام باب رحمت رکھنے کا اعلان کرتا ہوں۔


گومل یونیورسٹی میں ہونیوالی ان تقریبات میں وائس چانسلر گومل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد نے کہا کہ قائداعظم کے بارے میں بات کرنا ایسا ہے جیسے سمندر کوکوزے میں بند کرنا ہے۔قائداعظمکہتے تھے کہ علم اور قلم سب سے بڑی دو قوتیں ہیں۔ جو آپ کو اپنے مقاصد کے حصول میں کامیاب کرتی ہیں اور قائداعظم نے علم اور قلم کا استعمال کرکے پاکستان کی آزادی کیلئے جس طرح جہادکیا وہ اس بات کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔

ڈاکٹر افتخار احمد نے مزید کہا کہ قائداعظم وکیل تو تھے مگر وہ اسلام کے ایسے سپاہی تھے جنہوں نے آزادی پاکستان کی تحریک کو پایا تکمیل تک پہنچایا اوریہی وجہ تھی کہ جید علمائے کرام نے بھی قائداعظم محمد علی جناح کیساتھ آزادی کی تحریک میں اہم کردارادا کیاجس کی بڑی مثال یہ ہے کہ قائداعظم محمد علی جناحکا نماز جنازہ علامہ شبیر احمد عثمانی نے پڑھایاجو کہ شیخ الہند مولانا محمود الحسن کے شاگرد تھے اور انہوں نے شیخ الہند کی قرآن پاک کی تفسیر کو مکمل کیا تھا اور قائداعظم محمد علی جناح کے ساتھ آزادی کی تحریک میں ان کے شانہ بشانہ لڑے اور یہی علامہ شبیر احمد عثمانی تھے جنہوں نے پاکستان کا جھنڈا سب سے پہلے لہرایا تھا۔

ڈاکٹر افتخار احمد نے مزید کہا کہ قائداعظم کے افکار، نظریا ت ‘سوچ اور آزادی پاکستان کیلئے کئے جانیوالے جہاد پر جس طرح طلباء نے اس پورے ماہ دسمبر میں ہونیوالی تقریبات کے ذریعے تفصیلی روشنی ڈالی نہایت ہی قابل تعریف ہے کیونکہ ان تقریبات کے دوران قائداعظم محمد علی جناح کی بہت سی ایسی باتیں ہم پر عیاں ہوئیں جو شاید ہمارے علم میں نہیں تھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں گومل یونیورسٹی میں تعلیم کے ساتھ ساتھ ‘مثبت سرگرمیوں کے فروغ میں ہمیشہ طلباء کے ساتھ ہوں ۔ کیونکہ اس طرح کی مثبت سرگرمیوں سے طلباء کوسیکھنے کیلئے بہت کچھ ملتا ہے اوریہی یونیورسٹیوں کا کام ہوتا ہے کہ طلباء کوتعلیم کی شمع سے روشناس کرانے کے ساتھ ان میں نظم و ضبط پیدا کریں اور عملی زندگی میں بھی کامیاب ہونے کیلئے تیار کریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :