کوروناکیخلاف جنگ میں گومل یونیورسٹی کا کردار

اتوار 26 اپریل 2020

Raja Alam Zeb

راجہ عالم زیب

پوری دنیا کی طرح اس وقت ہمارے پیارے ملک پاکستان میں بھی کورونا وباء حملہ آور ہے اورمملکت خداداد پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لینے کیلئے درپے ہے۔ حکومت پاکستان کے اعلان کے بعد جہاں پورے ملک میں جزوی لاک ڈائون ہے وہیں ڈیرہ اسماعیل خان کی ضلعی حکومت نے ڈیرہ میں بھی لوگوں کو گھروں تک محدود کر دیا ہے ۔ڈیرہ اسماعیل خان جو تمام صورتحال میں نہایت ہی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس وقت ایران سے آنیوالے زائرین جن کو تفتان بارڈ پر روکا گیا تھا مگر سہولیات کی عدم فراہمی کی وجہ سے ان کو اپنے اپنے صوبوں کی طرف روانہ کر دیا گیا جہاں ان زائرین کوقرنطینہ سنٹرمیںرکھا جا رہا ہے ۔

وہیں صوبہ خیبرپختونخوا ،گلگت بلتستان اور آزادکشمیر سے تعلق رکھنے والے زائرین کو ڈیرہ اسماعیل خان میں بنائے گئے قرنطینہ سنٹرمیں رکھ کر ان کے ٹیسٹ اور طبی امداددی جا رہی ہے اورصحت یاب ہونیوالے زائرین کو اپنے اپنے علاقوںکی طرف روانہ کر دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)


کورونا کیخلاف جنگ میں جہاں ڈیرہ اسماعیل خان کی ضلعی انتظامیہ ' پولیس ، فوج ، ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل سٹاف شب و روز کام کررہے ہیں وہیں گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان بھی اس جہاد میں ان کے ساتھ پیش پیش اپنا بھرپور کردارادا کررہی ہے ۔

تاکہ اس جنگ میں کورونا کو شکست دی جا سکی اور ہمارے پیارے ملک میں دوبارہ خوشحالی اور ترقی کا دورشروع ہو اور وہ لوگ جو اس وقت گھروںمیںمحصور ہو چکے ہیں اپنے اپنے رزق حلال کے لئے نکل سکیں۔
حکومت پاکستان کی جانب سے کورونا کے خلاف جنگ میںلاک ڈائون کے بعد تمام تعلیمی اداروں اور دفاتر کو بند کرنے کا حکم صادر فرمایا تو گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد (تمغہ امتیاز)نے بھی فوری طور پر کورونا وائرس سے بچائو کیلئے گومل یونیورسٹی کے تمام کیمپس جن میں مین کیمپس، سٹی کیمپس،وینسم کالج اور ٹانک کیمپس شامل ہیں کو فور ی طور پر بند کر دیااور تمام طلباء کو حکومت پاکستان کے حکم پر گھر بھیج کر ہاسٹل خالی کروا دیئے اور فوری طور پر غیر ملکی طلباء جو گومل یونیورسٹی میں تعلیم کے حصول کیلئے رہائش پزیرہیں ان کے ہاسٹل کو سیل کرکے انہیں ہاسٹل میں قرنطائن کر دیا اور پرووسٹ کوتمام غیر ملکی طلباء کے کھانے پینے سمیت تمام اشیائے ضروریہ اور سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے پرووسٹ کو فوری احکامات جار ی کئے۔


کورونا کے خلاف جاری جہاد میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد نے کورونا وائرس کے بارے میں آگاہی اور اس سے بچائو کیلئے گومل یونیورسٹی کے شعبہ صحت سے وابستہ تمام ماہرین پروفیسرز، ڈاکٹرزاور اساتذہ کو ہدایات جاری کیں کہ وہ اس بارے میں اخبارات،ریڈیو ،ٹی وی چینل اور سوشل میڈیا کے ذریعے میں عوام الناس میں اس بیماری کے بارے میں بتا ئیں کہ یہ بیماری کیا ہے اور اس سے کس طرح بچا جا سکتا ہے ۔

اس کیساتھ وائس چانسلر نے فوری طور پر گومل یونیورسٹی کے ایف ایم ریڈیو کے عملے کو بھی احکامات جاری کئے کہ وہ لوگوں میںکورونا سے متعلق معلومات اور اس سے بچائو کے لئے گومل یونیورسٹی کی ماہرین کے خصوصی انٹرویو نشرکریں اور گومل یونیورسٹی سے ہٹ کر باہرکے لوگوں جن میں شعبہ صحت کے ماہرین'ڈاکٹرز وغیر ہ شامل ہیں کے بھی انٹرویو نشرکریں ۔تاکہ گومل یونیورسٹی کورونا وباء کے خلاف جاری جنگ میں حکومت کے ساتھ مل کر کام کرے اور کورونا کو شکست دے ۔

کیونکہ اس وقت گومل یونیورسٹی کو اس جنگ میں اپناکردار ادا کرنا ہے۔ جس پر گومل یونیورسٹی کے اساتذہ اور ایف ایم ریڈیو سمیت تمام اہلکار وں نے اپنا اپنا کردار ادا کرنا شروع کر دیا ۔
ان احکامات کے پیش نظر گومل یونیورسٹی کے شعبہ صحافت کے زیر اہتمام چلنے والے ایف ایم ریڈیو نے روزانہ کی بنیاد پر گومل یونیورسٹی کی فیکلٹی فارمیسی،ویٹرنری ، شعبہ بائیولوجیکل سائنسز و دیگر کے ماہر اساتذہ کے انٹرویو نشر کرنا شروع کردیئے جس میںعوام الناس کی طرف سے آنیوالی ٹیلیفونک کالز، میسج نے یہ ثابت کر دیا کہ گومل یونیورسٹی کا یہ اقدام لوگوں میں مقبول ہو رہا ہے اور بہت سے لوگ اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔


گومل یونیورسٹی کا شعبہ ٹرانسپورٹ بھی اس جنگ میں پیچھے نہ رہا اور ضلعی انتظامیہ کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی گاڑیاںبھی ان کو مہیا کر نا شروع کردیا اور یہ ثابت کر دیا کہ گومل یونیورسٹی اس جہاد میں جہاں ڈاکٹر ز ، پیرا میڈیکل سٹاف، قرنطینہ سنٹر ز میںکام کرنے والا صفائی کا عملہ، پولیس، سیکیورٹی ، صحافی، سوشل ورکر، شعبہ صحت اور ضلعی انتظامیہ سمیت دیگر اپنا اپنا کردار ادا کررہے ہیں وہیں گومل یونیورسٹی بھی اس جہاد میں کسی سے پیچھے نہیں اور ہر طرح سے اور ہر محاذ پر کورونا جیسی موذی مرض کو شکست دینے کیلئے تیار ہے اور دن رات کام کررہی ہے۔


مزید برآں کورونا وباء کے پھیلائو کے بعد کاروبار کی بندش اور محنت کش افراد کی معاشی پریشانی و مشکلات کو سامنے رکھتے ہوئے وائس چانسلر گومل یونیورسٹی وقتاً فوقتاًہینڈ آئوٹ جاری کرتے رہے جس میں گومل یونیورسٹی کے تمام ملازمین طلبہ اور سابقہ طلبہ سمیت دیگر مخیر حضرات کو لاک ڈائون میںخالصتاً اللہ کی رضا و خوشنودی کیلئے غریب اور مستحق لوگوں کی مدد کیلئے کہا ۔

تاکہ وہ لوگ جو روزانہ کی بنیاد پرمزدور ی کرکے اپنااور اپنے بچوں کا پیٹ پا ل رہے تھے اب ان کا ذریعہ معاش بند ہو چکا ہے ان کی بھرپور مدد کی جا سکے۔ وائس چانسلرکے احکامات پر عمل پیرا ہو کر اس مشکل اور سخت گھڑی میں گومل یونیورسٹی کے ہر ملازم نے ایک سپاہی کاکردارادا کرتے ہوئے اس جہاد میں اپنا حصہ ڈالا۔
ضلعی انتظامیہ کو ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک میں اس وباء سے متاثر ہونیوالے مریضوں کیلئے قرنطینہ سنٹر بنانے کیلئے جگہ درکار تھی تاکہ اس خطے کے لوگ اور باہر سے آنے والے زائرین کیلئے ایک اچھی اور بہترین جگہ ضلعی انتظامیہ کیلئے میسر ہو ۔

اس بہترین اقدام اور خدمت مخلوق خداوندی کے جذبے سے سرشار وائس چانسلر گومل یونیورسٹی نے فوری طور پر گومل یونیورسٹی کی اعلیٰ قیادت کا اعلیٰ سطحی اجلاس وینسم کالج میں بلالیا جس پر تمام ترفیصلے کرنے کے بعد وہ اسٹیشن کمانڈر بریگیڈئیر محمد شمریز اور ڈپٹی کمشنر ڈیرہ محمد عمیر سے ملے اور انہیں گومل یونیورسٹی کے وینسم کالج اور سٹی کیمپس کا دورہ کروا کر تمام جگہ قرنطینہ سنٹر کے قیام کیلئے دیدی ۔

ڈائریکٹر ٹانک کیمپس احسان اللہ دانش نے بھی وائس چانسلر کی ہدایت پر سیکٹر کمانڈر اور ڈپٹی کمشنر ٹانک کے ساتھ ملاقات کے بعد ٹانک کیمپس کو بھی قرنطینہ سنٹر کے قیام کیلئے دیدیا ہے اور وہاں باقاعدگی کے ساتھ نہ صرف لوگوں کی سکریننگ کی جارہی ہے بلکہ کچھ لوگوں کو ٹیسٹ رپورٹ کے آنے تک قرنطائن بھی کیا گیا۔کورونا وباء کے پیش نظر ملکی اور صوبائی سطح پر عوام الناس کی صحت کی خاطر لگائی جانیوالی ایمرجنسی کے خاتمے تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔


ملک کے دیگر شعبہ جات کی طرح گومل یونیورسٹی شعبہ گومل سنٹر آف بائیو کیمسٹری اینڈ بائیو ٹیکنالوجی (جی سی بی بی) بھی اس جنگ میں فرنٹ لائن پر ہر طرح سے اس وباء کیخلاف جہاد میں اپنا علم بلند کئے ہوئے ہے اورڈائریکٹر جی سی بی بی ڈاکٹر بدر، ڈاکٹر مزمل اور ڈاکٹر سعد سلمان کی دن رات کی محنت کے بعد پورے صوبہ خیبرپختونخوا کی کورونا وائرس کی تشخیص کی دوسری بڑی لیبارٹری قائم کر دی جس پر تمام کام کرنے کے بعد بالآخر وائس چانسلر گومل یونیورسٹی کی منظوری کے بعد مفتی محمود میموریل ہسپتال جہاں کورونا مریضوں کو رکھا گیا ہے میں انسٹال کر دیا گیا ہے ۔

اس تمام تر مراحل میں نہ صرف ضلعی انتظامیہ بلکہ صوبائی حکومت اور خصوصا پاک فوج نے بھی گومل یونیورسٹی کے اس ملک خدمت اقدام کو سراہا اورگومل یونیورسٹی کا بھرپور ساتھ دیا۔ اس لیبارٹری کی انسٹالیشن کے بعد 200سے تجاوز کر گئی ہے جس میں ڈاکٹر مزمل ضلعی انتظامیہ کیساتھ مل کر دن رات کام کررہے ہیں۔ جو کہ نہایت ہی خوش آئند بات ہے ۔ یہ تمام ان ماہر ڈاکٹرز کی دن رات کی کاوشوں اور وائس چانسلر کا ان پر بھرپور اعتماد کا ثمر ہے کہ آج گومل یونیورسٹی کو یہ کامیابی ملی جو نہ صرف ڈاکٹر بدر، ڈاکٹر مزمل اور ڈاکٹر سعدبشمول وائس چانسلر گومل یونیورسٹی کیساتھ ساتھ تمام ملازمین طلبہ اور سابقہ طلبہ کیلئے فخر کی بات ہے کہ انکی وجہ سے پورے صوبہ میںہی نہیں بلکہ پورے ملک میں ان کی عزت بڑھی اور یہ ثابت کر دیا کہ اس جنگ میں گومل یونیورسٹی ہر محاذ پراور ہر وقت حکومت کے ساتھ پیش پیش ہے۔


ان تمام تر اقدامات میں ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز الیون کور بریگیڈئیر ڈاکٹر سعید افسر ،سٹیشن کمانڈرڈیرہ بریگیڈئیر محمدشمریز خان ،ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ خیبرپختونخوا ڈاکٹر طاہر ندیم،ڈپٹی کمشنر ڈیرہ محمد عمیر اورضلعی انتظامیہ نے گومل یونیورسٹی کا بھرپور ساتھ دیا اور ہر طرح سے سپورٹ بھی کیا جو قابل تحسین ہے اوران کا گومل یونیورسٹی پر اعتماد ، عوام الناس کی سہولت اور ملکی خدمات کو سراہنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جس ملک میں اس طرح کے افسران بالاموجود ہیںتو وہاں پر ہر شخص دل جمی ، محنت ، لگن،بہادری اوربلاخوف ملک کی حفاظت اور ملک کی خدمات کے جذبے سے سرشار کام کرتا ہے۔

اور انشاء اللہ وہ وقت دور نہیں بلکہ جب پاکستان کی ساری عوام ملک کر اس کورونا وباء کو شکست دینے میں کامیاب ہو جائیں گے اور ہمارا پیارا ملک پاکستان میں دوبارہ ترقی و خوشحالی کا دور شروع ہو گا۔
خون دل دے کر نکھاریں گے رخ برگ گلاب
ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے
گومل یونیورسٹی زندہ باد۔ پاکستان پائندہ باد

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :