مرحبا آمد سیدالانبیاﷺ!

جمعہ 30 اکتوبر 2020

Rao Ghulam Mustafa

راؤ غلام مصطفی

اللہ رب العالمین کے احسانات و انعامات کا شمار کرنا ممکن نہیں جہاں اللہ تعالیٰ کے ہم پر بیشمار احسانات ہیں وہیں اللہ تعالیٰ کا ہم سب پر انعام عظیم سید الکونین حضرت محمد مصطفی ﷺ کی ولادت با سعادت بھی ہے۔اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر بیشمار نعمتوں‘انعامات اور احسانات کا احسان نہیں جتایا لیکن امام الانبیاء خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفیﷺ کو مبعوث فرما کر احسان کیا جو کہ اللہ کی طرف سے بندوں کے لئے بڑا انعام ہے۔

آپﷺ تمام جہانوں کی مخلوقات کے لئے نبی بنا کر بھیجے گئے حضور ﷺ کے آنے کے بعد کوئی اور نبی اور دین اللہ تالیٰ کی بارگاہ میں قابل قبول نہیں ہے آپ ﷺ پر جو کتاب(قراآن پاک)اتاری گئی وہ بھی آخری کتاب ہے۔قرآن مجید جس میں رائی کے دانے کے برابر بھی شک و شبہ کی گنجائش نہیں اللہ تعالیٰ نے اس کتاب کی حفاظت کی ذمہ داری خود لے رکھی ہے اس کا تزکرہ بھی قرآن پاک میں موجود ہے قرآن مجید جیسی کوئی دوسری کتاب لا سکتے ہو‘بنا سکتے ہوتو ایسا کرکر کے دکھاؤ یہ چیلنج بھی قرآن پاک میں موجود ہے۔

(جاری ہے)

ساڑھے چودہ سو سال قبل جب رسول کریم ﷺ نے دین اسلام کی دعوت دینا شروع کی تو آپ ﷺ کو کفار نے راستے سے ہٹانے کے لئے پوری کوشش کی لیکن نبی کریم ﷺ اس مقدس ذات کے محبوب ہیں جس کے حکم سے دنیا کو وجود ملا اور جس کے حخم سے اس دنیا نے فنا ہونا ہے ۔آج بھی ساڑھے چودہ سو سال قبل شروع ہونیوالا حق و باطل کا معرکہ جاری ہے آج بھی دین مصطفی ﷺ کے نظام کیخلاف باطل قوتیں بر سر پیکار ہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب سے کہہ دیا کہ اب تیرے ہی دین کا ڈنکا بجے گا کیو نکہ تم نے دین کو مکمل کر دیا اور ہم نے دین مکمل ہونے کا اعلان کر دیا۔

آپ ﷺ کے اخلاق اور عظیم الشان کردار نے رہتی دنیا تک ایسی بے نظیر مثال قائم کر دی ہے کہ جس کی معطر روشنی سے آج بھی دل منور ہو رہے ہیں۔آپ کے اسوہ حسنہ سے پوری دنیا جگمگا اٹھی دور جاہلیت کی سبھی رسمیں کافور ہو گئی دشمنان رسول ﷺ ذلیل و رسوا ہوئے ابوجہل اور ابو لہب کے خواب چکنا چور ہو گئے پوری دنیا میں اسلام کا ایسا نور پھیلا کہ اس کی کرنوں سے پوری عالم انسانیت جگمگا اٹھی ہے۔

اہل حق کے سفر کوظلم و بربریت اور رکاوٹیں نہیں روک سکیں کیونکہ اہل حق کے ساتھ نصرت خداوندی ہوتی ہے اس لئے اہل حق کے لئے پریشانیاں ضرور ہیں لیکن یہ ناکام نہیں ہو سکتے آج ضرورت اس بات کی ہے کہ مذہب اسلام کے پیغام صداقت کو عام کیا جائے۔نبی کریم ﷺ کے اسوہ حسنہ پر عمل کر کے ہی دونوں جہانوں کی زندگی راحت اور کامیابی دلا سکتی ہے اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کے لئے دو چیزیں پیدا فرمائی جو بنی نوع انسان کے لئے بہت ضروری ہیں اس کے علاؤہ کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر وں کو دنیا پر بندے اور رب کے درمیان تعلق کو قائم کرنے کی دعوت دے کر بھیجا گیا اور آپ ﷺ بھی وہی دعوت لے کر اس دنیا میں تشریف لائے بنی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ عالم انسانیت کے لئے مشعل راہ ہے۔

دنیا کا سب سے باوقار و ظیم الشان عنوان کا نام سیرت رسول ہے دنیا کا بڑے سے بڑا مقرر‘مفکر‘محدث آپ ﷺ کی سیرت کا حق ادا کر ہی نہیں سکتا سرکار دو عالم ﷺ کا مقام و مرتبہ اللہ رب العالمین ہی جانتے ہیں ۔آپ جب دنیا پر تشریف لائے تو جہالت کا بول بالا تھا انسانیت دم توڑ رہی تھی لہو و لعب میں ڈوبی ہوئی رسم و رواج کا دور دورہ تھا شراب نوشی عام تھی بیواؤں کو زندہ رہنے کا حق حاصل نہیں تھا یتیموں کا کوئی ہمنوا نہ تھا ‘کمزور اور بے سہارا لوگوں کا ساتھ دینے والا کوئی نہ تھا‘لڑکیاں زندہ درگو کر دینے کے سفاک واقعات عام تھے‘آپ ﷺ نے پچیس سال کی عمر میں حضرت خدیجہ جیسی بیوہ کے ساتھ نکاح کر کے بیوہ عورتوں کو بلند مقام و مرتبہ پر فائز کیا‘خانہ کعبہ سے بتوں کو نکال پھینکا اور اس دعوت کو عام کیا کہ اللہ تعالی کی بندگی میں ہی دنیا اور اخروی راحت کا سامان ہے میرے نبی آخری زمان ﷺ نے ایسی پر نور تعلیم دی کہ سر زمین مکہ کو ”ام القریٰ“ کا درجہ حاصل ہو گیا۔

دور جاہلیت میں آپ ﷺ کی تشریف آوری سے سسکتی اور دم توڑتی انسانیت کو سکون مل گیا پوری دنیا میں حق و صداقت کی روشنی پھیل گئی غرض یہ کہ سرکار دو عالم ﷺ کی شخصیت سراپا رحمت ہے ۔گزشتہ امتوں میں جتنے بھی انبیاء تشریف لائے وہ ایک خاص خطہ اور علاقہ کی حد تک تھے لیکن سرکار دو عالم ﷺ کا معاملہ عالم گیر حیثیت رکھتا ہے آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آنیوالا اگر کوئی شخص اپنے بنی ہونیکا دعویدار بنتا ہے تو اس کے کافر ہو جانے میں ذرا برابر بھی گنجائش نہیں ہے۔

حضور ﷺ کی تعلیمات سارے انسانوں کی دنیا و آخرت کی کامیابی اور ان کی سرفرازی کے لئے حرف آخر کی حیثیت رکھتی ہے۔ادیان باطل پر دین رحمت و دین فطرت غالب ہو کر رہے گا یہاں پر یہ بات قابل غور و فکر ہے کہ غلبہ دین کا مطلب صرف یہ نہیں کہ مراسم عبودیت میں کچھ تبدیلی آجائے بلکہ اس کا وسیع معنی و مفہوم یہ ہے کہ انسان کی پوری زندگی کے شب و روز اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب حضرت محمد مصطفی ﷺ کے احکامات کے تابع ہو جائیں۔

آج مسلمانوں میں حسینی لہو رواں ہے حق اور باطل کی لڑائی میں ہمیشہ فتح حق کی ہوئی ہے اور باطل کو شکست۔جس دین کو قائم رکھنے کے لئے قربانیاں دی گئیں مسلمانوں میں مسلکی تنازع عام ہے چاروں مسالک حنفی‘شافعی‘مالکی اور حنبلی میں تنازع اور نوک جھونک چلتی رہتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ سب خدا کی واحدانیت پر یقین رکھتے ہیں ۔آج اتحاد بین المسلمین وقت کی اہم ضرورت ہے ہم حب نبی ہیں عاشق رسول ہیں تو ہمیں سنت نبوی ﷺ کی پیروی پر کاربند ہونا چاہیے تب ہی ایک صحتمند اسلامی معاشرے کی تسکیل ممکن ہو سکتی ہے۔

آج مسلمانوں میں سب سے زیادہ جو کمی ہے وہ ان کے اخلاق‘تعلیم اور تہذیب میں گراوٹ ہے اگر ہم عشق مصطفی ﷺ دعویدار ہیں تو آپ ﷺ کی اتباع بھی ہم پر لازم ہے ۔جو پیارے رسول ﷺ کے اخاق حسنہ کو فراموش کر دے وہ حسین جوڑے پہن کر خوبصورت زیورات سے مرصع ہو کر اور شاندار محلوں میں رہ کر عشق مصطفی ﷺ کا دعویدار نہیں بن سکتا دولت‘عزت اور شہرت سے بڑی اگر کوئی چیز انسان کو دنیا و آخرت میں ممتاز کرتی ہت تو وہ اللہ تاعالی کے احکامات اور اتباع رسول ﷺ ہے۔۔
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :