بھارت میں نسل پرستوں کیخلاف نصیرالدین شاہ کی آواز!

ہفتہ 8 جنوری 2022

Rao Ghulam Mustafa

راؤ غلام مصطفی

شہریت ترمیمی قانون کا چابک ‘مسجدوں اور مدرسوں کے خلاف ہونے والی کارروائیاں اور بے جا گرفتاریاں بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ کیا کچھ پیش نہیں آیاگزرے سال 2021ء کے آخر میں ایک شرمناک اور افسوس ناک فرقہ ورانہ‘متعصبانہ اور نسل پرستانہ واقعہ پیش آیاجس نے مودی سرکار کے دجل و فریب کے پردے تار تار کر دئیے جس نے ثابت کر دیا کہ اتر پردیش (یوپی)میں یوگی آدیتہ ناتھ کی سرکار جمہوریت پسند ہے اور نہ ہی اسے ملک کی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی ہے ۔

نریندر مودی بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ اور ان کے آقا آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کو صرف ایک ہی فکر لاحق ہے کہ بھارت کو ہندو راشٹر میں تبدیل کیا جائے۔یہ گزرے سال کا انتہائی شرمناک واقعہ تھا اور یہ واقعہ اس وقت مزید شرم ناک بن گیا جب دھرم سنسد کے زہریلے لوگوں نے مسلم علماء کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی جسارت کی اور پولیس کا اعلیٰ افسر ان کے ساتھ ٹھٹھہ مار کر ہنستا رہا ۔

(جاری ہے)

گزرے سال کے آخر میں پیش آنے والے اس واقعہ کے بعد بھارت میں سے ہی چند کردار سینہ تان کر سامنے آگئے جنہوں نے یہ امید دلائی کہ یہ زہریلے کردار جو چاہے کر لیں نہ اس ملک سے جمہوریت ختم ہو گی اور نہ ہی بھارت ہندو راشٹر بنے گا۔ مسلمانوں پر مظالم ڈھانے والے اور بھارت کو ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کے خواب دیکھنے والوں کے خلاف کھڑے ہونے کا مطلب بی جے پی کی مرکزی اور ریاستی سرکاروں کے خلاف کھڑا ہونا ہے ای ڈی‘سی بی آئی‘انکم ٹیکس کے خلاف آواز اٹھانا اور شر کے نظام کو سر بازار للکارنا ہے۔

یہ کام بھارتی اداکار نصیر الدین شاہ نے کیا‘یہ کام جمیعتہ علماء ہند کے صدر مولانا سید محمود اسعد مدنی نے کیا ‘یہ کام مولانا توقیر رضا خان بریلوی نے کیا‘یہ کام بھات کے پانچ سابق آرمی افسران نے کیا‘یہ کام بھارت کے نامور 76وکلاء نے کیا‘صحافی روشن کمار‘ساکشی جوشی‘نوین کمار‘ابھیسا شرما اور پر شون جوشی نے یہ کام کیا ہے ۔بھارت میں ایک بڑی تعداد سامنے آرہی ہے جنہوں نے مودی کے شر کے نظام میں سوراخ کرنا شروع کر دئیے ہیں بے نام لوگوں کی بھی ایک بڑی تعداد سوشل میڈیا پر ان زہریلے کرداروں کے خلاف مہم چلائے ہوئے ہے۔

آج میں بھارتی اداکار نصیرالدین شاہ کی بات کرنا چاہوں گا نصیرالدین شاہ ایک بہترین اداکار اور سیکولر ذہن اور مزاج رکھنے والے انسان ہیں انہیں فرقہ پرستی سے زبردست نفرت ہے اور وہ مسلمانوں کے حق کے لئے کھل کر آواز بلند کرتے رہتے ہیں۔نصیرالدین شاہ کی یہ کوئی پہلی آواز نہیں جو مودی سرکار کے خلاف بلند ہوئی ہے دسمبر 2018ء (یو پی)میں ایک پولیس والے کی ماب لنچنگ کے بعد انہوں نے کہا تھا ”آج انڈیا میں جو حلات ہیں جہاں ایک انسان کے مقابلے میں گائے کی موت کو زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے اب اس جن کو واپس بوتل میں بند کرنا مشکل ہو گیا ہے انہوں نے مزید کہا مجھے اپنے بیٹوں عماد اور ووان کی فکر ہے میں نے انہیں خاص مذہب کی تعلیم نہیں دی اگر کل کو کوئی بھیڑ انہیں گھیر لیتی ہے تو وہ کیا بتائیں گے کہ وہ کون ہیں نصیرالدین شاہ کے مذکورہ بیان کے بعد بھگتوں نے انہیں ’غدار‘کا خطاب دیا جس پر نصیرالدین شاہ نے کہا کہ یہ ملک ہمارا ہے اور کسی میں ہمیں یہاں سے نکالنے کی ہمت نہیں ہے۔

جب بھارت میں این آر سی اور سی اے اے کا ہنگامہ شباب پر تھا اس وقت بھی نصیرالدین شاہ نے آواز اٹھائی تھی اور بھارت میں بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ حیرت ہے متنازعہ شہریت قانون پر فلم انڈسٹری کے بڑے بڑے اداکار بات کیوں نہیں کرتے ۔نصیرالدین شاہ یہ مسلسل کہتے چلے آرہے ہیں کہ لوگ ڈریں نہیں اور نہ خاموش رہیں آواز اٹھائیں۔

اس بار انہوں نے ہری دوار کے دھرم سنسد کے تناظر میں زور دار آواز اٹھائی ہے ایسی آواز جس سے یقیننا فرقہ پرستوں‘متعصبوں اور نسل پرستوں کو حواس باختہ کر دیا نصیرالدین نے ’دی وائر‘کے لئے کرن تھاپر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہندوستان ہمارے بیس کروڑ لوگوں(مسلمانوں) کے لئے مادر وطن ہے ہم بیس کروڑ لوگ یہیں کے ہیں ہم یہاں پیدا ہوئے ہیں ہمارے خاندان اور کئی نسلیں یہیں رہیں اور اس مٹی میں مل گئی مجھے یقین ہے اگر ایسی مہم(نسل کشی) کی شروع ہوئی تو سخت مزاحمت ہو گی اور لوگوں کا غصہ پھوٹ پڑے گا ۔

نصیرالدین شاہ نے سچ کہا ہے کہ یہ سارے زعفرانی َبھگو ٹولی‘یہ ہندو راشٹر کے قیام کے جنونی حامی یہ دھرم سنسد کے زہریلے لوگ یہ خانہ جنگی پر تلے ہوئے ہیں اس کے کس قدر اثرات خوفناک ہوں گے اس کی مودی‘یوگی‘امیت شاہ بلکہ پوری بی جے پی اور سنگھ پریوار کو فکر نہیں ہے ۔نصیرالدین شاہ کا کہنا تھا کہ بھارت کی مسلح افواج کے پانچ سابق سربراہان ایڈمرل رام داس‘ایڈمرل وشنو بھاگوت‘ایڈمرل ارون پاکاش‘ایڈمرل آر کے دھرن اور ائیر چیف مارشل ایس پی تیاگی نے اور ان کے ساتھ مزید دو سو سے زائد سابق فوجی افسران اور سرکردہ بیوروکریٹس نے بھارت میں سلگتی چنگاری پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔

بات سید محمود اسعد مدنی کی کر لیتے ہیں انہوں نے ہندو راشٹر کے جنونیوں کی زہریلی تقریروں خلاف بھارت کی اعلیٰ عدلیہ کا دروازہ کھٹکٹھایا ہے یہ ہمت کی بات ہے آج ساری مسلم تنظیمیں ‘جماعتیں اور مسلم قائدین ان ہندو راشٹر کے ناپاک خواب کی تعبیر کے جنونی متلاشیوں کے نشانے پر ہیں لیکن سید محمود مدنی نے اس کی پرواہ نہیں کی مولانا اختر رضا خان بریلوی نے بھی اپنی بلند آہنگ آواز اٹھا دی ہے ’ہاں آؤ ہم مرنے کو تیار ہیں۔

بھار ت جس کی کوکھ سے نفرت اور تعصب کے شعلے نمودار ہو کر اقلیتوں کو نگلنے کے لئے بے تاب ہیں اسی کوکھ سے مودی سرکار کی فرعونیت کے خلاف علماء‘صحافی‘حقوق انسانی کی تنظیمیں‘وکلاء اور نصیرالدین شاہ جیسے کردار ننگی تلوار بن کر مودی سرکار جو فرعونیت اور سفاکیت کے ستونوں پر قائم ہے للکار رہے ہیں اور ان کرداروں نے بھارت کے چیف جسٹس رمنا سے قلم اٹھانے کی درخواست کی ہے نصیرالدین شاہ کی آواز کے ہم رکاب اب بہت سے سیکولر مزاج کردار مودی سرکار کی جانب سے اقلیتوں کے خلاف چنی گئی نفرت کی دیوار کو دھکا دینے کے لئے آگے بڑھ آئے ہیں یہ کردار امید بندھا رہے ہیں بلکہ یقین دلا رہے ہیں کہ2021ء کے غروب آفتاب کے ساتھ بھارت میں بھی مایوسی‘تشویش‘بے چینی ‘خوف اور جبر کی سیاہ رات ایک نئی سحر میں تبدیل ہونے جا رہی ہے (انشاءاللہ)
بہر حال مودی سرکار اور بھارت کی ریاستی حکومتوں کے ظلم‘جبر اور سفاکیت کے خلاف برسرپیکار بھارت کے سابق فوجی افسران‘صھافی‘وکلاء‘بیوروکریٹس‘علماء اور نصیرالدین شاہ جیسے باہمت کرداروں کو ہمارا سلام ہے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :