کثرت رائے کی خدمات ‘حکومتی چشم پوشی کیوں؟

بدھ 16 فروری 2022

Rao Ghulam Mustafa

راؤ غلام مصطفی

انٹرنیشنل واکرکثرت رائے اب تک مختلف کاز پر پوری دنیا میں سولہ ہزار کلو میٹر پیدل سفر کر چکا ہے اور اب ستر سالہ پاک جاپان ڈیپلومیٹک ریلیشن شپ کی کامیابی کے تناظر میں ہیرو شیما تا ناگا سا پیدل واک کا ارادہ رکھتا ہے۔کثرت رائے پوری دنیا میں وہ واحد شخص ہے جس نے اپنی پیدل واک کو قومی مقاصد کے حصول کے ساتھ جوڑ رکھا ہے یہ شخص پیدل واک کے ذریعے قومی مقاصد کے حصول کے ساتھ ملک کی نیک نامی کا باعث بھی بن چکا ہے ملک کے اندر اور بین الاقوامی سطح پر امن کے پیامبر کے طور پر اپنی جہاں منفرد شناخت بنا چکا ہے وہیں بہت سے ایوارڈز بھی اپنے نام کر چکا ہے المیہ ہے کہ کثرت رائے کو بین الاقوامی سطح پر تو پذیرائی اور عزت سے نوازا جا رہا ہے لیکن وطن عزیز میں اس کی خداداد صلاحیتوں کا کوئی معترف ہے اور نہ ہی حکومتی سطح پر کوئی ایسا اقدام دیکھنے میں آیا ہے جس سے اس کے مشن کو تقویت مل سکے۔

(جاری ہے)

کھرل زادہ کثرت رائے کا تعلق راقم کے شہر صوبہ پنجاب کے پس ماندہ ضلع حافظ آباد سے ہے کثرت رائے نے اپنے کردار سے ثابت کیا کہ ’Everything Is Possible‘آئرن مین‘فلائنگ مین اور چلتا پھرتا پاکستان پہچان کی حامل شخصیت کھرل زادہ کثرت رائے برادرم حاجی ملک مظہر حسین اعوان کے مقامی ریسٹورنٹ میں راقم کے سامنے بیٹھا تھا اس کی باتیں دل و دماغ کو گرماتی خون میں گردش کرتی محسوس ہورہی تھی ضلع حافظ آباد کے ایک چھوٹے سے گاؤں’کھدے‘ کا رہائشی کثرت رائے اس معاشرہ کا کوئی عام کردار نہیں ایک چھوٹے سے گاؤں سے نکل کر تن تنہا اسلامو فوبیا اور کشمیر کاز پر پیدل سفر کر کے بین الاقوامی ایوانوں میں اپنے عملی کردار سے دستک دینا معمولی کارنامہ نہیں ہے۔

کثرت رائے ایک ایسی جاندار تحریک کا انمول کردار ہے جس نے عام فرد کو یہ شعور دیا کچھ کر گزرنے کے لئے ہمت‘لگن اور صادق جذبوں کی ضرورت ہوتی ہے نظریات کی کلیرٹی اور کردار کی پختگی نے آج کثرت رائے کو بے شمار فالورز دئیے ہیں اور یہ کردار نوجوان نسل کا آئیڈیل بن چکا ہے ۔کم و بیش دو ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرتے ہوئے ہزاروں میل پیدل سفر کر کے کثرت رائے نے دنیا کو بتایا کہ مذہب اسلام سلامتی‘رواداری‘برداشت‘امن اور انسانی حقوق کے تحفظ کا نام ہے دہشت گردی کی جنگ ہو‘خاک‘خون اورراکھ کے ڈھیر ہوں اس نے ہمیشہ اپنے عملی کردار سے امن کا پرچم تھامے اپنی جواں ہمت فورسز کا حوصلہ بڑھایااور یہ باور کرایا کہ پوری قوم آپ کی پشت پر ہے۔

2013ء میں کراچی سے مکہ مکرمہ تک 117دن میں ہزاروں کلو میٹر پیدل سفر طے کر کے سرکار دو عالمﷺ کے روضہ پر حاضر ہو کر امت مسلمہ کے اتحاد کی عرضداشت پیش کی ۔ہمت‘حوصلوں اور جذبوں سے سرشار کثرت رائے نے کبھی پاکستان کے پر امن تصور کو اجاگر کرنے‘کبھی فاٹا مرجر تحریک کو تقویت دینے‘کبھی مسئلہ کشمیر کے سلگتے ایشو کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنے‘کبھی اسلامو فوبیا کے اصل حقائق کو دنیا کے سامنے رکھنے‘کبھی اہل صحافت کی آزادی کا علمبردار بننے ‘کبھی سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل اجاگر کرنے‘کبھی پاک افواج کے جذبوں کو سراہنے‘کبھی عالم اسلام کی یک جہتی و سربلندی اور کبھی انسانی بنیادی حقوق کی آواز بننے کے لئے دنیا کے مختلف ممالک میں پیدل واک کی۔

کثرت رائے خداداد صلاحیتوں کا ایک ایسا مجموعہ ہے جو نہ صرف پاکستان کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہے بلکہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لئے ایک ایسا وژن رکھتا ہے جو فلسفہ تبدیلی پر پورا اترتا ہے۔یہ مملکت خداداد کی سرزمین پر ایک ایسا اثاثہ ہے جو عصر حاضر کے جدید تقاضوں سے بخوبی آگاہ ہے اسے تاریخ کا بھی بخوبی مشاہدہ ہے کہ اقوام کی ترقی و تنزلی کے اصل محرکات کیا ہیں۔

کثرت رائے کی باتوں سے کچھ کر گزرنے کا حوصلہ جواں ہوتا ہے اس کی گفتگو سے اخذ کرنا دشوار نہیں کہ ملک سے ایسے ناسوروں کامکمل اور دائمی خاتمہ ضروری ہے جن کی وجہ سے ہم قومی یک جہتی کے فقدان‘کمزور معشیت‘انتہا پسندی‘سیاسی و معاشی عدم استحکام‘کرپشن‘انصاف کی عدم دستیابی‘جہالت‘پس ماندگی‘دہشت گردی ‘غربت و بے روزگاری اور ناخواندگی جیسے مہلک مسائل سے دوچار ہیں۔

کثرت رائے سے طویل نشت اور تفصیلی گفتگو کے بعد یقین سے کہہ سکتا ہوں کثرت رائے کی اپروچ بلکل درست ہے اگر ہم کثرت رائے کی تحقیق اور کھوج سے استفادہ کر لیں تو ہم بے ہنگم ریوڑ سے ایک قوم بن سکتے ہیں اور اپنی درست سمت کا تعین کر کے ترقی کی دوڑ میں شامل ہو سکتے ہیں۔
قارئین:کثرت رائے پاکستان کا وہ پہلا کردار ہے جس نے ایل او سی چکوٹھی پر پاکستان کا پرچم لہرایا‘یہ پہلا پاکستانی ہے جس نے 16ہزار کلو میٹر دنیا کا پیدل سفر طے کر کے دنیا کو پاکستان کے بارے اپنی رائے بدلنے میں کیلدی کردار ادا کیا‘یہ پہلا انسان ہے جس نے سات ماہ سڑکوں پر پیدل سفر کیا‘یہ وہ پاکستانی نوجوان ہے جس نے قریبا 60ہزار دنیا کی مختلف جیلوں میں قید اسیروں کو رہائی دلوائی‘یہ وہ پاک دھرتی کا پہلا سپوت ہے جو ملکی و بین الاقوامی سینکڑوں ایوارڈ اپنے سینے پر سجائے ملکی وقار کو بلند کرتا دنیا میں امن کی فاختہ کے چہچہانے کا منتظر ہے‘اتنے اعزازات کی شکل میں امن کوششوں کی طویل داستان سینے پر رقم کئے یہ کردار آج بھی دلوں میں محبتوں کے شجر اگاتا نظر آتا ہے۔

کثرت رائے صرف ایک بین الاقوامی واکر ہی نہیں بلکہ ایک تحقیقی‘تخلیقی اور بہترین مشیر بھی ہے جو گڈ گورننس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کا ہنر رکھتا ہے۔اس کالم کے توسط سے ایک اہم گزارش ہے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارصاحب کثرت رائے آپ کے صوبہ پنجاب کا ہی باسی ہے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب آپ تو ایسے کرداروں کی کھوج میں رہتے ہیں جو کچھ کر گزرنے کی ہمت رکھتے ہوں وزیراعظم عمران خان صاحب آپ تو کثرت رائے کی صلاحیتوں کا بخوبی ادراک رکھتے ہیں تو پھرایسے روشن کردار سے چشم پوشی کیوں ؟اب تک اس کی خدمات کا حکومتی سطح پر اعتراف نہ کرنا المیہ سے کم نہیں میں سمجھتا ہوں کہ کثرت رائے کے اعزاز میں حکومتی سطح پر ایک تقریب کا انعقاد کیا جائے جس میں اس کی صلاحیتوں اور غیر معمولی کارناموں کے اعتراف پر خراج تحسین پیش کیا جائے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :