
اشک شوئی کی ضرورت!
اتوار 5 دسمبر 2021

راؤ غلام مصطفی
(جاری ہے)
ملکی سیاست کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو سیاسی حالات سے بے یقینی‘مایوسی اور انتشار کے سائے بڑھتے جا رہے ہیں ملک میں موجود سیاسی قوتیں صرف اپنی خود غرض سیاست کے ذریعے ایکدوسرے کو پچھاڑتی نظر آرہی ہیں ایسے ایسے نکات پر بحث جاری ہے جن کا عوام اور عوامی مسائل سے دور دور تک کا واسطہ نہیں ہے۔عوام کو تو یہ بھی معلوم نہیں کہ مہنگائی میں دن بہ دن ہونے والے اضافہ کا سد باب کیسے ممکن ہے عوام تو یہ جاننا چاہتی ہے کہ گیس بحران‘مہنگائی‘بے روزگاری‘لاقانونیت وغیرہ جیسے سلگتے مسائل کا کوئی حل ہے یا نہیں؟۔بظاہر تو ملکی سیاست کے تیور سے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ سیاست ایسا گورکھ دھندہ ہے جس کا ان کے مسائل یا ان کے حل سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے مسائل ملکی سیاستدانوں اور سیاسی جماعتوں کی یک سوئی اور اتحاد کے بغیر حل ہونے والے نہیں لیکن وہ یک سوئی‘اتحاد اور نیک نیتی عوام کو کہیں نظر نہیں آرہی سیاسی جماعتیں صرف اپنا اپنا الو سیدھا کرنے کے لئے عوام کو بے وقوف بنا رہی ہیں۔عوام اب جتنے کمر شکن مسائل کی دلدل میں پور پور ڈوب چکی ہے سیاست اب ان کے نزدیک سیاسی بازی گری اور شعبدہ بازی سے زیادہ کچھ نہیں سیاسی راہنماؤں کو اب سوچنا چاہئیے کہ وہ کب تک لوگوں کے صبر کا امتحان لیں گے۔ملک میں سیاست ایک آرٹ بن چکی ہے جسے اس انداز میں ڈیزائن کیا جاتا ہے جہاں صرف ان کی خود غرض سیاست کے رنگ جھلکتے نظر آتے ہیں اور اس میں جمہور کے مسائل اور مفادات کو یکسر نظر انداز کیا جاتا ہے۔مہنگائی کی شرح میں اس خوفناک اضافہ کے باعث غربت اور بے روزگاری کی جو ایک نئی لہر جنم لے رہی ہے اس سے حکومت کے لئے مزید مشکلات پیدا ہوں گی افراط زر کو کم کرنے اور کنٹرول کرنے کے لئے حکومت کبھی بے بس نہیں ہوتی دنیا میں ایسے چیلنجز سر اٹھاتے رہتے ہیں لیکن ان سے نمٹنے کے لئے ادارے حرکت میں آتے ہیں پاکستان میں یہ صورتحال دنیا کے دوسرے ممالک سے مختلف نہیں لیکن المیہ ہے ملکی اقتدار سے چمٹے رہنے والے سدا بہار الیکٹیبلز کی سیاست میں ہمیشہ ایک کھیپ موجود رہی ہے جو اقتدار کے ایوانوں میں وزیر‘مشیر کی حیثیت سے براجمان ہوتے ہیں اور یہی صورتحال موجودہ حکومت کی بھی ہے وہی مشیر وہی وزیر جو ماضی کی حکومتوں میں رہ کر عوام کے مسائل میں اضافہ کا سبب بنتے رہے ہیں آج بھی ان کے دےئے جانے والے بیانات ریکارڈ کا حصہ ہے جن سے اخذ کرنا دشوار نہیں انہیں ادراک ہی نہیں مہنگائی کی وجہ سے ملکی میں بحرانی کیفیت پیدا ہو چکی ہے ۔حکومت کو چاہئیے کہ مہنگائی کو کم اور کنٹرول کرنے کے لئے ترجیہی بنیادوں پر ٹھوس عملی اقدامات اٹھائے تاکہ عام آدمی کی سانسیں محدود نہ ہوں حکومت کو پرائس کنٹرول اداروں کو بھی فوری حرکت میں لانے کی ضرورت ہے تا کہ مہنگائی میں اضافہ کے اصل محرکات بھی سامنے آسکیں تاکہ کوئی ایسا بحران جنم نہ لے جس سے حکومت کی بنیاد غیر مستحکم ہو۔ بنیادی ضروریات زندگی کا حصول ملک کے ہر فرد کا حق ہے اور یہ بنیادی ضروریات زندگی بہم پہنچانا ریاست کی ذمہ داری میں شامل ہے کسی بھی ملک کی خوشحال عوام ترقی و خوژحالی کی دلیل ہوتی ہے۔ بہر حال تین سالہ حکومت کوچاہیے کہ اب عام آدمی کو ریلف دے تاکہ عام آدمی جو مہنگائی کے ہاتھوں مزید مسائل کی دلدل میں دھنس چکا اس کی اشک شوئی ہو سکے!۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
راؤ غلام مصطفی کے کالمز
-
کثرت رائے کی خدمات ‘حکومتی چشم پوشی کیوں؟
بدھ 16 فروری 2022
-
کرناٹک واقعہ اوربھارت کا بھیانک چہرہ!
ہفتہ 12 فروری 2022
-
کشمیر:اقوام متحدہ بھارتی مظالم پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے!
ہفتہ 5 فروری 2022
-
”ایک پیج پر“
جمعہ 4 فروری 2022
-
بلدیاتی نظام کے تسلسل کو قائم رکھنے کی ضرورت!
اتوار 23 جنوری 2022
-
بھارت میں نسل پرستوں کیخلاف نصیرالدین شاہ کی آواز!
ہفتہ 8 جنوری 2022
-
اشک شوئی کی ضرورت!
اتوار 5 دسمبر 2021
-
موروثی سیاست اور جمہوریت!
منگل 2 نومبر 2021
راؤ غلام مصطفی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.