دعوت فکر و نظر

جمعہ 12 مارچ 2021

Riaz Mirza

ریاض مرزا

پاس ہی ڈوب رہی ہے کو ئی کشتی تابش
 خود نہیں بچتے اگر اس کو بچانے لگ جائیں
سچ تو یہ ہے کہ جو مز ہ ڈوبتے کو بچانے میں ہے وہ مزہ ساحل کنارے بیٹھ کر اپنی ذات کو بچانے میں نہیں۔ریسکیو سکوارڈ شاپنگ مارٹ او ر سینکڑروں لوگو ں کو بچانے کے لئے سامنے پڑے ہوئے خطرناک ٹائم بمپ پر عقاب کی طرح جھپٹ پڑتا ہے ایک لمحہ میں بمپ پھٹا تو موت۔

ناکار ہ بنا تو زندگی۔ہر د و صورتوں میں انسانیت کی معراج نظر آتی ہے۔آپ کی جیب میں پڑے 100 روپے کے نوٹ سے کسی غریب کی بھوک مٹ جائے یا آپ اپنے پیٹ کی آگ بجھا لیں۔لیکن جو سکون غریب کی آنتڑیوں سے نکلی دعا سے آتا ہے اسکا احساس بھی راحت بخش ہے۔آپ کا بچہ شہر کے بہترین سکول کالج یونیورسٹی میں پڑھ رہا ہے مگر غریب کے بچے کو ورکشاپ سے اٹھا کر اس کے میلے کچیلے کپڑوں کی جگہ نیا لباس لیکر دینا او ر کسی سکول مدرسہ میں داخل کر ا کر اپنی حلال کمائی سے کتابیں کاپیاں لیکر دینا اور اس کی ماہانہ فیسس او ر اخراجات کا ذمہ لینے میں جو دائمی سکون ملے گا اسکا نشہ رہتی زندگی محسوس ہوگا۔

(جاری ہے)


آئیں!
اپنے اردگرد سسکتی بلکتی انسانیت کو محسوس کریں او ر اسکا سہارا بنیں۔کسی ڈوبتے ہوئے بے بس شخص کو کنار ا بخشیں اور پھر یقین کامل سے انتظار کریں کہ رب کریم ہمیں کہاں کہاں سے نوازے گا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :