ویلڈن رورل ہیلتھ سنٹر چکسواری

بدھ 16 جون 2021

Riaz Mirza

ریاض مرزا

چونکہ راقم کا آبائی شہر چکسواری آزاد کشمیر ہے اس لئے اس میں رونما ہو نیوا لے سیاسی ، سماجی ، تعلیمی ، کاروباری واقعات نیز نجی و سرکاری اداروں کے نشیب و فراز سے باخبر رہنا کسی اعزاز سے کم نہیں ۔ہمارے ہاں قلمکار سے لیکر عام قاری تک سب تنقیدی ، طنزیہ اور بارہ مصالحوں سے بھرپو ر چٹ پٹی خبر کو بڑے مزے سے لکھتے او ر پڑھتے ہیں ۔

یار لوگ فرض عین سمجھتے ہوئے مہینوں مختلف میڈیا کے توسط سے اس خبر کو اپنے دوست احباب تک پہنچاتے رہتے ہیں۔ میں قلم اور عشق و مستی کے اس قبیلہ سے تعلق ر کھتا ہوں جو حق سچ کی ترویج اور پاسداری کے لئے شہادت کی خواہش اور حادثات میں خیر کے پہلو کے متلاشی رہتا ہے ۔ میں جھوٹ میں لپٹے ہوئے سچ اور اندھیرے میں نمو دار ہونے والی روشن کرن کو آشکارہ کرنے کے لئے آج اپنے محبوب شہر چکسواری پر قلم اٹھانے کی جسارت کر رہا ہوں۔

(جاری ہے)


منگلا جھیل کے کنارے شہر چکسواری امارت ، خوبصورتی اور فراخ دلی کی وجہ سے غیر مقامی لوگوں کے لئے توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے ۔ چکسواری شہر نے گزشتہ تین عشروں میں ریکار ڈ ترقی کی ہے۔ مقام صد شکر ہے کہ اس شہر میں قابل قدر او ر قدآور شخصیات پیدا ہوئی جن کے نام کا ڈنکہ پوری دنیا میں بجا۔ڈاکٹرز ، انجینئرز ، پروفیسرز ، بینکرز ، علمائے کرام ، اولیاء کرام ، جرنلسٹس ، سیاسی او ر سماجی شخصیات کی ایک طویل فہرست ہے کہ جن کا تعلق اسی علاقہ سے ہے۔

چکسواری کی ترقی اور اہمیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے کچھ درد دل رکھنے والے حضرات کا کہنا ہے آزاد کشمیر حکومت کو چکسواری کو تحصیل کا درجہ دینا چاہیے۔ یہاں پر میں اپنے بڑے بھائی چوہدری ہارون کا تذکرہ ضروری سمجھتا ہوں جو کہ انگلینڈ میں سیٹل ہیں اور موضع کلیال چکسواری سے تعلق رکھتے ہیں۔ماشااللہ صاحب کتاب ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ چکسواری کے رہنے والے تمام مرد و زن کی ذمہ داری ہے کہ وہ چکسواری کو تحصیل کا درجہ دلوائیں بلکہ اپنے اس مطالبے کو آزاد کشمیر کے آمدہ الیکشن کے ساتھ نتھی کریں ا و ر صرف اس امید وا ر کو ووٹ دیں جو ہمار ے ا س دیرینہ مطالبے کو پورا کرنے میں ہماری مدد و معاونت کرے۔


بلاشعبہ ڈسٹرکٹ میرپو ر آزادکشمیر کے اس شہر نے ہر شعبہ ہائے زندگی میں ترقی اور کامیابی کے جھنڈے گاڑے۔چکسواری شہر میں بلندوبانگ عمارتیں، بر گزیدہ ہستیوں اور اولیاء کرام کے مزارات،دو جامعہ مساجد، عالیشان مارکیٹس ،نفیس بیکرز،آب و دانہ سویٹس اینڈ بیکرز،گورمے سٹور ، لاہوری کلاتھ ہاوس،لڑکیوں اور لڑکوں کے دو ڈگری کالجیز ، درجنوں ہائی سکو لز ، SCO کا دفتر ، محکمہ زراعت ، ٹیلی نار اور ذونگ کے فرنچائز ز کے علاوہ پولیس سٹیشن ، محکمہ مال ، محکمہ پبلک ہیلتھ انجیئرنگ ، محکمہ برقیات ، پرائیویٹ ہوسپٹلز ، معیاری پرائیویٹ پبلک سکولز ، ریسٹ ہاوس ، انٹرنیشنل معیار کا کھیلوں کا سٹیڈیم ، چکسواری میونسپل کمیٹی اور رورل ہیلتھ سنٹر بھی ہے۔

گزشتہ دنوں رورل ہیلتھ سنٹر چکسواری میں جانے کا اتفاق ہوا اور سٹاف کی معیاری خدمات کو د یکھتے ہوئے کاغذ قلم لیا اور مناسب سمجھا کہ ان کو خراج تحسین پیش کروں کہ جو سخت دھوپ اور تپش کے باوجود چھٹی والے دن بھی ہمار ی خدمت کے لیے حاضر ہیں۔
ان دنوں گورنمنٹ نے جگہ جگہ کرونا ویکسینیشن سنٹر ز کھول رکھے ہیں تاکہ معمول کی زندگی دوبارہ بحال ہو سکے۔

سوشل میڈیا پر کرو نا ویکسینیشن کے خلاف بہت زہریلا اور خوفناک پروپیگینڈہ کیا جا رہا ہے کہ خدا نخواستہ جو بھی یہ ویکسینیشن لے گا وہ دو سال کے اندر مر جائے گا۔ایسا ماحول تخلیق کیا گیا ہے کہ ایک عام آد می خوف اور بے یقینی کا شکار ہو کر اس ویکسینیشن سے انکاری ہو جائے۔ مگر مجھ پر کسی بات کا کوئی اثر نہ ہوا میرے لئے اتنا ہی کافی تھا کہ یہ گورنمنٹ کا آرڈر ہے کہ ہم سب نے ویکسینیشن لیکر اپنے پیارے وطن کو کرو نا سے کلی طور پر پاک کرنا ہے۔

میں نے 1166 پر اپنا شناختی کارڈ نمبر send کیا ۔ رجسٹر ہو کر تصدیقی نمبر لیکر THQ ویکسینیشن سنٹر رٹہ آزادکشمیر گیا اور 20مئی 2021 کو پہلی خوراک لی۔میں نے ایک ہفتہ تک کسی کو نہیں بتایا کہ میں نے ویکسینیشن لی ہے میں دیکھنا چاہتا تھا کہ اس کے کیا سائیڈ افیکٹس ہو سکتے ہیں؟جب مجھے کچھ نہیں ہو ا تو پھر میں نے اپنے تمام خاندان کو بتایا کہ آپ بھی کرونا ویکسینیشن لیں اور ان کے اطمینان کے لے اپنی مثال انکے سامنے رکھی۔

اس سلسلے میں اپنی فیملی کو 05جون 2021کو رجسٹر کروایا اور اگلے روز اتوار کیوجہ میں نے سوموا ر کو ویکسینیشن کا پروگرام بنایا مگر پھر اپنے کسی عزیز نے بتایا کہ رورل ہیلتھ سنٹر چکسواری میں اتوار کو بھی ویکسینیشن دی جائے گئی میرے لئے یہ بہت حیران کن بات تھی کہ ایک سرکاری اادارہ چھٹی والے دن بھی اپنے فرائض کی ادائیگی کے لے حاضر ہے۔ فرحت جذبات میں اتوار کو پہلے ٹائم ہی رورل ہیلتھ سنٹر چکسواری چلا گیا ۔

جب میں سنٹر پہنچا تو وہاں پر سناٹا تھا کوئی گہماگہمی نظر نہ آئی میں شرمندگی او ر ندامت سے پسینے سے شرابو ر ہو گیا کہ مجھے کسی نے غلط رپو رٹنگ کی ہے کہ اتوا ر کو رورل ہیلتھ سنٹر چکسواری کرونا ویکسینیشن کے لئے کھلا ہوتا ہے۔جیسے ہی میں اپنی کار کو ریورس کرنے لگا تو مجھے ایک ملازم نظر آیا میں نے قدرے شکایت کے اندا ز میں اس سے استفسار کیا کہ مجھے کسی نے بتایا تھا کہ یہاں اتوا ر کو بھی کرونا ویکسینیشن دی جاتی ہے مگر یہاں پر تو ہو کا عالم ہے۔

اس نے کہا جی آپ نے صحیح سنا ہے آپ تھوڑے سے اور آگے جائیں کرونا ویکسینیشن نئی بلڈنگ میں دی جاتی ہے۔میں نے سکھ کا سانس لیا اور ساری ٹینشن دور ہو گئی۔میں جیسے ہی اس سنٹر میں داخل ہوا تو میں نے وہ کمال دیکھا کہ میر ا دل خوشی سے عش عش کر اٹھا کہ ہمارے چکسواری شہر میں ایک ایسا ادارہ بھی موجود ہے کہ جس کا عملہ ہم کو خندہ پیشانی سے خوش آمدید کہتا ہے۔

سنٹر کے باہر کرسیاں لگی ہوئی ہیں۔لوگ سائے تلے اپنی باری کا انتظار کرتے ہوئے خوش گپیوں میں مشغول ہیں۔مین گیٹ کے ساتھ ٹوکن پرچی دینے والا عملہ چاک و چوبند بیٹھا تھا اندر داخل ہوتے ہی سنٹر کے بااخلاق عملہ چودھری ذوالفقار او ر محمد زکریا نے میل کو دائیں اور فی میل کو بائیں کمرے میں بیٹھنے کا کہا ساتھ ہی ساتھ فوری طو ر پر ہمار ا ڈیٹا پیپر پر لکھنا شروع کر دیا تھوڑی ہی دیر میں ہماری باری آگئی۔

سٹاف کی ڈیلنگ او ر اخلاق اتنا اچھا تھا کہ عملہ اور ادارے کی ترقی کے لئے دل سے دعا نکلی۔اس دن چھٹی بھی تھی او ر سخت دھوپ اور حبس کے باوجو د سنٹر کا عملہ ایک دم تازہ اور ہشاش بشاش ہر ایک کو خوش آمدید کہہ رہا تھا۔کاش ہمارے تمام سرکاری ادارے ایسی ہی مثالیں قائم کریں تو ہم ترقی یافتہ ممالک کی مثالیں دینے کے بجائے ان کی مثالیں پیش کریں۔

یاد رہے کہ رورل ہیلتھ سنٹر چکسواری صحت کے حوالے سے واحد سرکاری ادارہ ہے جو کہ چکسواری جیسے بڑے علاقہ کے لئے ناکافی ہے اسلئے عوام علاقہ کا گورنمنٹ سے پرزور مطالبہ ہے کہ رورل ہیلتھ سنٹر چکسواری کو اپ گریڈ کرکے ہسپتال کا درجہ دیا جائے تاکہ صحت اور تندرستگی کے حصول کے لیے دور درراز علاقوں کے سفر سے بچا جا سکے۔تارکین وطن کشمیری جن کا تعلق چکسواری سے ہے وہ بھی اس ادارہ کی ترقی کے لئے ہمیشہ کوشاں رہتے ہیں بالخصوص میڈیا سے تعلق رکھنے والے چودہری زاہد نور اور چودہری معروف اعظم رچیال حال یو کے اکثر و بیشتر اس ادارے کی ترقی اور خوشحالی کے لئے اپنے نیک خیالا ت کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔

اللہ کریم اس ادارہ کو قائم دائم رکھے ا ور وہ اسی طرح دکھی انسانیت کی خدمت کرتا رہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :