انفارمیشن ٹیکنالوجی تعلیم کا فروغ اور تحقیقی میدان

جمعہ 10 دسمبر 2021

Riaz Mirza

ریاض مرزا

آج وقت کی اشد ضرورت ہے کہ ہم اپنا احتساب کریں کہ ہم نے اپنی نوجوان نسل کو کس سمت اور کس ڈگر پر لے کر جانا ہے کہ اقوام عالم میں پروقار مقام حاصل کر سکیں۔ہماری نوجوان نسل کے مستقبل کے ساتھ ہمارے ملک کامستقبل مشروط ہے۔تاریخ اقوام عالم دیکھ لیں۔جو ممالک آج علم و دانش،کاروبار،تعلیم اور ترقی کے اعلٰی منصب پر فائز ہیں ان تمام کا مطمع نظر اور ٹارگٹ ہمیشہ نوجوان نسل ہی رہی ہے۔

ان اقوام نے سب سے پہلے ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کے لئے اپنی نوجوانوں کو جدید ترین تعلیم سے آراستہ و پیراستہ کیاجس سے نوجوانوں کی ایک ایسی کھیپ تیار کی گئی جو ہمہ وقت کسی بھی کٹھن سے کٹھن چیلنج سے نمٹنے کی استعداد رکھتے تھے۔مقام صدحیف!ہمارے ہاں نوجوان نسل کی ایک بڑی تعداد کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

پوری دنیا میں مساوی روزگار اور تعلیم کی اہمیت کے پیش نظر عورت اور مرد کو یکساں مواقع دیئے جاتے ہیں۔

ہمارے ہاں بالغ نظری اور فکری بالیدگی کی کمی ہے۔وقت کا تقاضاہے کی ہم اپنی نوجوان نسل کو کتابی طوطے بنانے کے بجائے انفارمیشن ٹیکنالوجی سے روشناس کرائیں اور ان میں تحقیقی رحجانات پیدا کریں۔تعلیمی میدان میں آج کو ئی بھی ایسا شعبہ نہیں کہ جسکو انفارمیشن ٹیکنالوجی نے متاثر نہ کیا ہو۔مستقبل میں وہی قوم طاقتور ہوگی جو دنیا میں بہتریں ٹیکنالوجی سے استفادہ کریگی۔

پاکستان آبادی کے لحا ظ دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے لیکن ٹیکنالوجی میں بہت پیچھے ہے۔ہم کو پرائمری،مڈل اورسیکنڈری سطح پر انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم کے فروغ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
بین الاقوامی اداروں میں آئے روز تحقیقی مقالے،تحقیقی رپورٹس،ٹرم پیپرز اور ریسرچ سٹڈیز ہورہی ہیں۔آئی ٹی،بزنس،میڈیکل سائنس،زراعت اور دیگر شعبہ جات میں ریسرچ کو خاص اہمیت و مقام دیا جارہا ہے ۔

جنوبی ایشیاء کے ممالک میں تحقیقی میدان میں کام کرنے کی بہت گنجائش ہے۔بنیادی طور پر تحقیق میں غور وفکر اور ریسرچ ورک سے زیر بحث شعبے میں علم و آگہی سے انقلاب برپا کیا جاتا ہے۔یہ ایک مسلسل سیکھنے اور سمجھنے کا عمل ہے۔بزنس ریسرچ کے ذریعے کاروباری کامیابی حاصل کی جاتی ہے۔جھوٹ کو غلط ثابت کرنے اور سچائی کو سامنے لانے کا نام بھی تحقیق ہے۔

تحقیق سے علم کی بنیاد کو وسعت ملتی ہے اور مزید سیکھنے کی راہیں ہموار ہوتی ہیں۔ تحقیق سے نت نئی معلومات سے استفادہ حاصل ہوتا ہے۔بالخصوص سائنسی شعبوں میں آئے روز دریافتیں ہو رہی ہیں۔کاروباری دنیا میں تحقیق کے توسط سے اپنے حریفوں کے بارے میں معلومات اکھٹی کی جاتی ہے اور مارکیٹ میں درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے حکمت عملی وضع کی جاتی ہے۔

میڈیکل ریسرچ نے تو پوری دنیا میں انقلاب برپا کردیا ہے۔عالمی اداہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے منظر عام پر آنے والی قسم انتہائی باعث تشویش ہے اور ابتدائی شواہد کے مطابق اس نئی قسم میں ری انفیکشن کا خطرہ دیگر اقسام سے زیادہ ہے۔ کورونا کی اس نئی قسم کو اومیکرون کا نام دیا گیا ہے اور اس کے پہلے کیسز جنوبی افریقہ میں دریافت کئے گے تھے
امید واثق ہے کہ تحقیق کے عمل سے اس وائرس پر جلد قابو پا لیا جائے گا تحقیق سے نئے خیالات کو متعارف کیا جاتا ہے،مسائل کا حل تلاش کیا جاتاہے،تجسس پیدا کرکے کچھ سیکھنے اور سمجھنے کا ذوق پیدا کیا جاتا ہے،اس سے مثبت اور قابل اطمینان رحجانات کی داغ بیل ڈالی جاتی ہے۔

الغرض آئی ٹی کا میدان ہو ہا کاروباری منڈی تحقیق کامیابی کی ضمانت ہے۔وقت کا تقاضا ہے کہ سنجیدگی کیساتھ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم اور تحقیق کے جذبے کو فروغ دیا جائے تاکہ گلوبل ویلج میں قابل قدر مقام حاصل ہو سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :