نظر کا چشمہ ۔۔۔!!!
بدھ 8 مئی 2019
اگر یہ سب نعمتیں ایک انسان کو حاصل ہوں تووہ اپنے آپ کو نارمل انسان کہلانے کے لائق ہوتا ہے اور اگر ان نعمتوں میں سے کوئی ایک نعمت بھی کم ہو تو انسان نارمل کی بجائے اب نارمل یا پھر معذور کہلایاجاتا ہے جو یقینا انسان کے اندر کمی کو ظاہر کرتا ہے اور بعض انسان جو کسی بھی لحاظ سے اب نارمل یا معذور ہوتے ہیں وہ انسان کے اندر احساس کمتری بھی پیدا کرنے کا سب سے بڑا موجب ہیں ۔
(جاری ہے)
اسی طرح اگر کسی انسان کا بازونہیں ہے تو اُسے مصنوعی بازولگا دیا جاتا ہے تاکہ وہ بازوبھی استعمال میں لایا جاسکے یعنی یہ لفظ جو مصنوعی کا استعمال ہورہا ہے یہ ٹیکنالوجی کی مرہون منت ہے کہ ٹیکنالوجی نے سہولیات کر دی ہیں اسی ٹیکنالوجی کو بصارت کے شعبے میں بھی بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے کہ اگر کسی انسان کی کسی نہ کسی وجہ سے نظر کمزور ہوچکی ہے تو فوراًجدید مشینری کے ذریعے نظر کا ٹیسٹ لیا جاتا ہے اور اگر نظر کم ہوگئی ہو تو ڈاکٹر نظر کا چشمہ لکھ دیتا ہے اور انسان نظر کا چشمہ بنوا کر اپنی آنکھوں پر سجا لیتا ہے اور نظر کی جو کمی ہوتی ہے وہ دور ہوجاتی ہے ۔
اب نظر کا چشمہ لگانے یا لگ جانے کی صرف یہ ہی وجہ نہیں کہ آپ کو دھندلا نظر آتا ہے اس کی اور بھی وجوہات ہیں جن میں سر میں درد ہونا،پٹھوں میں کھچاؤ ہونا،آنکھیں دُکھی دُکھی رہنا ،آنکھوں سے پانی آنا ،بصارت کے لئے ضروری وٹامن کی کمی ہوجانا اور ایسی خوراک جس میں بصارت کے صحیح طرح سے کام کرنے کیلئے ضروری اجزاء نہ ہوں اس کا استعمال زیادہ کرنا شامل ہیں، ان مسائل میں سے ایک بھی مسئلہ زور پکڑر جائے تو ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت پیش آجاتی ہے ۔چشمہ لگانے کے بعد ہم سب جانتے ہیں کہ ہمیں ہر چیز صاف دکھائی دینے لگتی ہیں ۔
یہ ہی مثال حکومتی سطح پر لاگو کریں تو ہمارے ملکی مسائل کے حل کیلئے نمائندے اپنی اپنی کرسی ،منصب اورفرائض کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اب اگرکرسی، منصب اور فرائض رکھنے والوں کے اندر ایمانداری ،انسانیت اورحلال رزق کے وٹامن اور پروٹین موجود ہیں تو یقینا شکایات بھی کم ہونگی اور مسائل کی شرح بھی کم سے کم ہوگی کیونکہ اگر آپ صحیح دیکھنے اور صحیح سننے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور کوئی آپ کو یہ کہے کہ آپ5نمبر کا نظر کا چشمہ لگالواورآلہ سماعت لگا لو تو یقینا یہ ایک فضول بات تصور ہوگی ۔
لیکن اگر شکایات بڑھتی جارہی ہوں ، مسائل کی شرح میں اضافہ ہورہاہو، مہنگائی ،بے روزگاری اورلاقانونیت نے عوام کا جینا اجیرن کر دیا ہو روٹی کپڑا او ر مکان جیسی بنیادی ضروریات عوام کی پہنچ سے بہت دور ہوجائیں ،جرائم کی شرح بڑھ رہی ہو ،انصاف کے تقاضے پورے نہ ہورہے ہوں تو کرسی پر بیٹھنے والوں ، جمہوریت اور انصاف پسندی کاراگ الاپنے والوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ جاتا ہے اور یہ کہنا بھی درست ہوگا کہ افسران و حکمران کی نظر کمزور ہے اور انہیں نظر کا چشمہ لگانے کی ضرورت ہے۔
نظر کمزورہونے کی وجہ سے افسران و حکمران کو عوام کے مسائل نظر نہیں آتے ،کان خراب ہونے کی وجہ سے انکو غریب پر ہونے والے ظلم وستم کی آوازیں سنائی نہیں دیتیں ،اگر عوام کے مسائل نظر آرہے ہیں او ر اُن پر ظلم و ستم کی آوازیں بھی سنائی دی جارہی ہیں لیکن کوئی کاروائی نہیں کی جاتی تو یہ عمل بے حسی و بددیانتی میں شمار ہوتا ہے ۔کوئی بھی اس بات پر توجہ نہیں دے رہا کہ ”ناانصافی کی وجہ سے ہمارے ملک میں خود سوزی بڑھتی جارہی ہے“ قانون انصاف دینے کی بجائے غریب آدمی کو اتنا بے کس و مجبور کر دیاجاتاہے کہ وہ بیچارہ اپنی زندگی سے تنگ آکر اپنے بچوں سمیت خو دکشی کر لیتا ہے پھر کیا ہوتا ہے کہ معصوم بچوں اور بے گناہ افراد کی ہنستی کھیلتی زندگی اجڑ جاتی ہے اس اجڑی ہوئی زندگی کی چیخ و پکارکی آوازیں جب انصاف کے ایوانوں کو ٹکراتی ہیں توقانون حرکت میں آتاہے اور اجڑجانے کے بعد انصاف کے تقاضے پورے کیے جارہے ہوتے ہیں۔۔۔
ایسے معاشرے میں لوگ خودسوزیاں اور خودکشیاں نہیں کریں گے تو اور کیا کریں گے؟تبدیلی نام لینے سے نہیں آتی کام کرنے سے آتی ہے عوام تبدیلی کی راہ تکتے تکتے اپنی بچی کچی آس و اُمیدیں دفن کرتی جارہی ہے مگرتبدیلی کو شاید بہت دیرہے ۔جب تک عوام کو انصاف نہیں ملے گا،روٹی کپڑا اور مکان نہیں ملے گاکوئی کتنے ہی بڑے دعوے کرلے تبدیلی نہیں آنے والی۔۔۔ تبدیلی لانے کے لئے قانون پر اس طرح عملدرآمد کرایا جائے کہ جُرم کرنے والا جُرم کرنے سے پہلے سو بار سوچے کہ اگر میں نے یہ جُرم کیا تو مجھے سزا ضرور ملے گی۔اللہ ہمارے ملک کے افسران و حکام کو ایسی نظر عطا فرما کہ انہیں کبھی نظر کا چشمہ لگانے کی ضرورت پیش نہ آئے اور ہمارا ملک میں ایسا نظام آجائے کہ ہر انسان کو اس کی دہلیز پر خالص انصاف ملے ۔آمین
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سلمان انصاری کے کالمز
-
دبائی جو آواز ۔۔۔۔ذراخوف نہ آیا
بدھ 13 نومبر 2019
-
عوام لڑائے جان۔۔۔۔فائدہ اٹھائے سیاستدان
جمعرات 24 اکتوبر 2019
-
ذاتیات کی سیاست ،خوشی خوامخواہ کی۔۔۔۔!!!
بدھ 16 اکتوبر 2019
-
نہ اچھی حکومت آئے گی نہ چین آئے گا۔۔۔!!!
منگل 24 ستمبر 2019
-
مسئلہ کشمیر ہے۔۔سیاست نہ چمکا۔۔خدا سے ڈر
بدھ 11 ستمبر 2019
-
کس کے مرنے کا انتظار ہے ۔۔۔؟؟؟
جمعرات 15 اگست 2019
-
تیری اُباسی میری اُداسی
بدھ 10 جولائی 2019
-
سائبان کا آئینہ ہے گریبان
پیر 8 جولائی 2019
سلمان انصاری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.