حسانؓ بن ثابت نعت سینٹر کا قیام اور افتتاحی تقریب

منگل 14 دسمبر 2021

Sarwar Hussain

سرور حسین

اردو زبان میں نعت کی ترویج اور ترقی  کو دیکھتے ہوئے اس عہد کو نعت کی صدی  کہا جا رہا ہے جس میں نعت   نےاپنے اسلوب، معیار، مقدار، تحقیق اور تنقید کے  میدان میں  بے پناہ ترقی کی ہے  اوراس موضوع کے حوالے سے جتنا کام  گزشتہ دو دہائیوں میں ہوا ہے پچھلے تمام ادوار میں اس کی مثال نہیں ملتی ۔ خاص طور پر نعت کے موضوع پر جامعات میں  پے در پے ہونے والے تحقیقی مقالہ جات سےاس موضوع  کی اہمیت اور بطور صنف سخن پذیرائی کے نئے آفاق روشن ہوئے ہیں جس  کی بدولت یہ مبارک صنف محض عقیدت نگاری سے نکل  کر جدید علمی تحقیق کے دائرے میں داخل ہو گئی ہے ۔

اسی لئے نعت کے سنجیدہ حلقوں میں   ایک ایسے مرکز کی  ضرورت عرصہ دراز سے محسوس کی جارہی تھی  جہاں اب  اس موضوع پر کام کو ایک منظم اور مربوط طریقے سے  آگے بڑھایا جا سکے۔

(جاری ہے)

نعت کی اس صدی کے پہلی دو دہائیوں میں منہاج یونیورسٹی   لاہورکو یہ منفرد اور قابل فخر اعزاز حاصل ہوا ہے کہ انہوں نے دنیا بھر میں اردو زبان اور نعت سے محبت کرنے والوں کے اس دیرینہ مطالبے کو اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے پایہ تکمیل تک پہنچایا اورحسان ؓبن ثابت نعت سینٹر کے قیام کا باقاعدہ اعلان کیا جس کی پروقارافتتاحی تقریب منہاج یونیورسٹی  لاہور میں  منعقد  ہوئی جس میں نعت کے شعبے کے ساتھ ساتھ مقتدر مذہبی،علمی، ادبی اور معروف سیاسی شخصیات نے شرکت کی ۔

تقریب اپنے انتظام و اہتمام کے ہر زاوئیے سے اپنی مثال آپ اور اس سینٹر کے  افتتاح کے شایان شان تھی۔شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب کی خدادادعلمی اور انتظامی صلاحیتوں کا عکس ان کے صاحبزادگان ڈاکٹر حسن محی الدین اور ڈاکٹر حسین محی الدین میں خوب جھلک رہا ہے جو اس تقریب کے حوالےسے کافی پرجوش دکھائی دے رہے تھے۔ ڈاکٹر حسن محی الدین نے اپنے  صدارتی خطبے میں عربی ، فارسی اور اردو نعت کے ارتقائی سفر کو بیان کرتے ہوئے  نعت کی تاریخ کے اہم شعراء کی خدمات اور ان کے اشعار کا  ذکر کر کے کوزے کو سمندر میں بند کر دیا ۔

دیگر مقررین نے بھی مبارک باد کے ساتھ ساتھ اس ادارے کے قیام پر دلی اطمینان اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔اس بات میں کوئی شک نہیں خالصتاً علمی و ادبی نوعیت کے اداروں کا قیام بہت مشکل مرحلہ ہے لیکن ان اداروں کو فعال بنانا اور اس کے اغراض و مقاصد تک لے کر جانا اس سے زیادہ جانفشانی کا کام ہے جس کے لئے قدرت کی طرف سے موزوں ترین شخصیات کا انتخاب کیا گیا ہے۔

اب یہ بات کہنے میں کوئی عار نہیں کہ  نعت کے حوالے سے کام کرنے والے بیشمار سکالرز کومنہاج یونیورسٹی کو ہی اپنی پہلی ترجیح بناناچاہئے۔اس سینٹر کے قیام کی صورت میں یقیناًانہیں  اس فن پر مختلف جہات سے کام کرنے کے لئے موضوعات کے انتخاب سے لے کر مقالے کی تکمیل تک ایسے اہل علم کی سرپرستی میسر آئے گی جو انہیں مکمل رہنمائی فراہم کرے گی۔

سرکاری و نجی یونیورسٹیز میں نعت کے حوالے سے موضوع کا انتخاب اور اس پر منتظمین کو قائل کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے کہ میں خود اس  کے لئے طویل مرحلے سے گزرچکا ہوں ۔ اس مبارک موضوع پر مختلف اوقات میں  ادبی سیمینارز، علمی مذاکرے اور قومی کانفرنسز کا انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے جس سے  اس فن سے منسلک لوگوں کو تربیت اور رہنمائی کا مکمل ماحول میسر آ سکے۔

نعت کے مبارک موضوع پر کام کرنے کے لئے ایک جامع اور باقاعدہ لائبریری کسی بھی تعلیمی ادارے میں موجود نہیں ہے جو اس موضوع پر کام کرنے والوں کی ضرورت کو پورا کر سکے ، جس کے لئے محققین کو نعت سے محبت  رکھنے والےحضرات کے اپنی مدد آپ کے تحت قائم کئے گئے کتب خانوں کا رخ کرنا پڑتا ہے ۔ ایک مکمل نعت لائبریری  جسے ساتھ ساتھ ای ۔لائبریری  کی شکل میں آگے بڑھایا جائے وقت کی اہم ضرورت ہے جو مستقبل میں نعت پر کام کرنےو الوں کی تحقیقی ضرورت کو  بھی پورا کر سکے اور مطالعے کے شوقین حضرات کے ذوق کی تسکین کا بھی سامان مہیا کر سکے۔

محققین نعت کو تاریخ نعت کی اہم کتب کی عدم دستیابی  کا مرحلہ بھی درپیش ہے ۔ عربی ، فارسی اور اردو زبان کے بیشتر اہم شعراء کے کلام یا تو دستیاب ہی نہیں یا تقریباً ناپید ہو چکے ہیں  جن کو از سر نو ترتیب دینے کی بھی ضرورت ہے  جو  تفہیم نعت کے باب  اہم پیش رفت  ثابت ہو گی ۔صنف نعت کے حوالے سے ایک تحقیقی مجلہ جو  ایچ ۔ای۔سی کے معیارات کے عین مطابق ہو اس کی کمی بھی نعت سکالرز کو درپیش ہے جس کے لئے یہ سینٹر نمایاں کردار ادا کر سکتا ہے۔

نعت خوانی میں کچھ غیر تربیت یافتہ لوگوں کے روئیے اور انداز کی وجہ سے بہت سوال اٹھنے لگے ہیں  جس کے لئے اس کے اغراض و مقاصد میں تربیتی کورسز کروانے کا بھی  ذکر کیا گیا ہے جو اس صورت حال میں  بہت جلد مثبت تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہو ں گے۔ نعت خوانی کے ساتھ ساتھ نعتیہ شاعری کا ذوق رکھنے والوں کے لئے بھی تربیتی کورسز بہت اہمیت کے حامل ہیں۔

بدقسمتی سے ہماری محافل میں پڑھی جانے والی بیشتر شاعری کا معیار آداب نعت کے تقاضوں سے دور ہوتا جا رہا ہےجس کے لئے یقیناً یہ مرکز بہت اہم کردار ادا کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔دنیا بھر کی مختلف زبانوں میں نعت رسول کریمؐ کے مختلف رنگ جو مختلف تہذیبوں اور ثقافتوں سے پھوٹ رہے ہیں انہیں  بھی یکجا کرنے کی بھی ضرورت ہے جس کے لئے اسی سینٹر سے منسلک ویب سائٹ اور سوشل میڈیا بہترین کردار ادا کر سکتے ہیں۔

منہاج القرآن عشق رسالت مآبﷺ کے فروغ کی  بین الاقوامی تحریک ہے جس نے جدید طرز تعلیم میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ڈاکٹر حسن محی الدین اور ڈاکٹر حسین محی الدین  اس علمی و روحانی تحریک سے  فیض یافتہ ہیں  جو پچھلی چار دہائیوں سے   دنیا بھر میں دین اسلام کی امن، رواداری، برداشت  اور خیر خواہی  کی پیامبر ہے ۔ان کے پاس دینی شعور بھی ہے اور جدیدعلمی صلاحیت بھی،فکری متانت بھی ہے اور انتظامی سلیقہ مندی بھی۔

امید واثق ہے  کہ بہت جلد حسانؓ بن ثابت نعت سینٹر اس موضوع پر قائم ہونے والے پہلے باقاعدہ ادارے  کی اولیت کا اعزاز لئے ہوئے ایسا پلیٹ فارم بن کر سامنے آئے گا جہاں  سے  آداب نعت کی خوشبو بھی  دنیا بھر میں پھیلے گی اور  اس شعبے  میں تحقیق  کرنے والوں کو ایک ہی جگہ   علمی ،فکری اور ذہنی تربیت کا مکمل سامان  بھی میسر ہو گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :