
وبائی صورتحال میں اقتصادی بحالی کی نوید
بدھ 9 ستمبر 2020

شاہد افراز خان
معیشت کا زکر کیا جائے تو اس وقت انسداد وبا کے ساتھ ساتھ اقتصادی سماجی سرگرمیوں کی بحالی تمام ممالک کی یکساں خواہش ہے۔چین نے چونکہ موئثرطور پر وبا پر قابو پا لیا ہے اس لیے دیگر ممالک کی نسبت یہاں معاشی سرگرمیوں میں کافی تیزی آئی ہے اور اس کی ایک حالیہ مثال بیجنگ میں منعقدہ بین الاقوامی خدماتی تجارتی میلہ ہے۔
(جاری ہے)
اس میلے کے انعقاد کو موجودہ وبائی صورتحال میں سب سے بڑی اور جامع اقتصادی سرگرمی کا درجہ حاصل ہے۔
میلے میں 18 ہزار سے زائد کاروباری اداروں اور 01 لاکھ سے زائد شرکاء نے اس عالمی سرگرمی کی اہمیت کو مزید بڑھا دیا ہے ۔"عالمگیر خدمات ،اشتراکی خوشحالی "کے عنوان سے منعقدہ عالمی میلے میں آن لائن اور آف لائن سیمنارز ،کانفرنسز اور مشاورتی فورمز کو دنیا بھر کی توجہ حاصل رہی اور اہم میڈیا اداروں نے اسے نمایاں کوریج بھی دی۔صحت ،تعلیم ،مالیات ،سائنس و ٹیکنالوجی سمیت آرٹیفشل انٹیلی جنس ،5G ٹیلی مواصلات ،روبوٹکس جیسے شعبہ جات میں تعاون کے امکانات کے بارے میں سیر حاصل بات چیت کی گئی ۔خدماتی تجارت کو آج کے دور میں انتہائی اہمیت حاصل ہے اور مستقبل میں اسے مختلف ممالک کی اقتصادی نمو کا اہم جزو قرار دیا جا رہا ہے جس میں ترقی کے وسیع امکانات موجود ہیں۔یہ بات قابل زکر ہے کہ اس وقت دنیا کی معیشت کا 60 فیصد "حاصل" خدماتی صنعت سے آتا ہے جبکہ خدماتی برآمدات دنیا کی مجموعی برآمدات کا 20فیصد ہیں۔اسی اہمیت کے پیش نظر چین کی جانب سے ایک مشکل دور میں عالمی میلے کا انعقاد جہاں خدماتی تجارت کو مزید فروغ دینے کا موجب ہو گا وہاں اس وقت عالمی سطح پر تجارتی روابط کے فروغ اور اقتصادی بحالی کے عمل کو بھی تقویت دے گا۔چین کی جانب سے منعقد کیے جانے والے بین الاقوامی خدماتی تجارتی میلے میں گزشتہ چھ برسوں کے دوران 184ممالک اور خطے شریک ہوئے ہیں ، دنیا کی ٹاپ کی 300سے زائد کمپنیاں مختلف سرگرمیوں میں شریک ہو چکی ہیں جبکہ 500 ارب ڈالرز سے زائد مالیت کا کاروباری لین دین بھی طے پایا ہے ۔
عالمی میلے کی بڑھتی ہوئی اہمیت اور مختلف ممالک کی دلچسپی کے پیش نظر سال 2019میں بیجنگ میں نمائشی ہال کے رقبے کو 165,000مربع میٹرز تک توسیع دی گئی تھی جبکہ چھ برس قبل ہال کا رقبہ پچاس ہزار مربع میٹرز تھا۔ رواں برس اس رقبے کو مزید توسیع دیتے ہوئے تقریباً دو لاکھ مربع میٹرز تک بڑھا دیا گیا ۔خدماتی تجارت میں دنیا کے سرفہرست تیس ممالک نے اپنے نمائش کنندگان میلے میں بھیجے جبکہ فارچون گلوبل500 میں شامل 399کمپنیاں بھی مختلف سرگرمیوں میں فعال طور پر شریک رہی ہیں۔یہ ظاہر کرتا ہے کہ دنیا چین کی جانب سے فراہم کردہ ترقیاتی مواقعوں پر نہ صرف اعتماد کرتی ہے بلکہ فائدہ اٹھانے کی متمنی ہے۔چین خدماتی تجارت کے حوالے سے مسلسل گہرے تعاون کو فروغ دے رہا ہے اور مختلف ممالک کو تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے سہولیات فراہم کر رہا ہے۔ بین الاقوامی خدماتی تجارتی میلے کو چین کی سروس انڈسٹری میں ایک جامع اور بڑی اقتصادی سرگرمی کا درجہ حاصل ہے۔چین نے حال ہی میں اس شعبے کی جدت پر مبنی ترقی کے لیے قابل عمل منصوبہ ترتیب دیا ہے جس کے تحت ملک بھر میں پائلٹ ٹریڈ زون کی تعداد کو 17 سے بڑھا کر 28 کیا جائے گا۔چین اس وقت بھی اشتراکی اقتصادی ترقی کے نظریے پر عمل پیرا ہے اور آزادانہ تجارت کے فروغ اور تجارتی تحفظ پسندی کے خلاف ایک بڑے ملک کا ذمہ دارانہ کردار ادا کر رہا ہے۔ چین سمجھتا ہے کہ اقتصادی عالمگیریت کی ترقی کی راہ میں یکطرفہ پسندی اور تجارتی تحفظ پسندی بڑے چیلنجز ہیں ، جن سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔ دنیا میں مصنوعات کی تجارت کے اعتبار سے دنیا کے سب سے بڑے ملک اور خدماتی تجارت کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک کی حیثیت سے چین نے ہمیشہ کھلی معیشت کی ترقی کی بات کی ہے۔
معیشت کے ساتھ ساتھ سماجی شعبے میں بھی چین کا عالمگیر قائدانہ کردار رہا ہے۔کووڈ۔19کی ہی بات کی جائے تو چین نے انسداد وبا کے لیے دنیا کے مختلف ممالک میں نہ صرف اپنے طبی ماہرین بھیجے ہیں بلکہ ترقی پزیر اور پسماندہ ممالک کو وبا کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے لازمی سازوسامان بھی فراہم کیا ہے۔عالمی خدماتی تجارتی میلے میں جہاں معاشی سرگرمیاں توجہ کا نکتہ رہیں وہاں دنیا انسداد وبا میں چین کے تجربات سے بھی سیکھنے کی خواہش مند نظر آئی۔انسداد وبا کی جنگ میں چین کی غیر معمولی کامیابیوں کے باوجود چینی صدر شی جن پھنگ نے جب اس اہم تقریب سے خطاب کیا تو کسی بھی موقع پر اُن کی جانب سے تفاخرانہ انداز نہیں اپنایا گیا بلکہ دنیا کے لیے ایک کھلے اور اشتراکی کاروباری ماحول کو آگے بڑھانے کا عزم ظاہر کیا گیا۔بلاشبہ اقتصادی عالمگیریت دنیا کی معاشی ترقی کا اہم انجن ہے جو اس وقت ایک مقبول رحجان ہے۔مختصراً کہا جا سکتا ہے کہ چین کی جانب سے عالمی میلے کا انعقاد ایک درست وقت پر کیا گیا ہے جو نہ صرف چین کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ دیگر دنیا کے لیے بھی وسیع ترقیاتی امکانات لائے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شاہد افراز خان کے کالمز
-
چین کا معاشی آوٹ لُک 2022
پیر 10 جنوری 2022
-
افغانستان میں چین کے انسان دوست اقدامات
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
چین کا عوامی حاکمیت کا تصور
منگل 7 دسمبر 2021
-
اقتصادی تعاون کا نیا ماڈل
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
جدوجہد سے عبارت 100 سال
جمعہ 19 نومبر 2021
-
حقیقی وژنری قیادت
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
عالمی سطح پر"میڈ اِن چائنا" کی اہمیت
ہفتہ 6 نومبر 2021
-
علاقائی انضمام سے مشترکہ ترقی کا خواب
جمعہ 29 اکتوبر 2021
شاہد افراز خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.