
ڈیجیٹل گورننس کی ضرورت و اہمیت
بدھ 16 ستمبر 2020

شاہد افراز خان
(جاری ہے)
چین کا شمار بھی دنیا کے ان سرفہرست ممالک میں کیا جاتا ہے جہاں ٹیکنالوجی کی ترقی نے ملک کی اقتصادی سماجی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے اور عوام کی زندگیوں میں بے پناہ سہولیات لائی گئی ہیں۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ عالمی برادری ہر ملک کی جغرافیائی سالمیت کے احترام پر تو متفق ہے لیکن ابھی تک ڈیجیٹل سالمیت کی مکمل تعریف یا وضاحت ہمارے سامنے نہیں آ سکی ہے۔اس حوالے سے پائے جانے والے ابہام سے چند ممالک یا طاقتیں فائدہ اٹھاتے ہوئے دوسرے ممالک کے مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ لہذا یہ لازمی ہو چکا ہے کہ دنیا بھر میں ڈیجیٹل گورننس کی سمت متعین کی جائے اور ایسی طاقتوں کی حوصلہ شکنی کی جائے جو ڈیٹا سیکیورٹی ،سائبر اسپیس جیسے امور کی آڑ میں دیگر ممالک کی ڈیجیٹل ترقی سے خائف ہیں۔
بدقسمتی سے امریکہ جیسا ملک جو خود کو سپر پاور کہلاتا ہے ، وہ بھی ڈیجیٹل گورننس میں اپنی بالادستی قائم کرنے کے لیے اس وقت منفی حربوں پر عمل پیرا ہے ۔ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے چین کی کمپنیوں کو محدود کرنے کے لیے پابندیوں کا سہارا لیا جا رہا ہے اور ایک "کلین نیٹ ورک" کی آڑمیں چین کی عالمی شہرت یافتہ کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔"دی انٹرنیٹ سوسائٹی" نے بھی امریکہ کے کلین نیٹ ورک پروگرام پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اسے انٹرنیٹ کی ترقی کو نقصان پہنچانے کے مترادف قرار دیا ہے۔ امریکی یکطرفہ اقدامات کسی بھی اعتبار سے دنیا کی سب سے بڑی معیشت کے شایان شان نہیں ہیں جبکہ عالمی قواعد و ضوابط کے برعکس چینی کمپنیوں پر عائد کردہ الزامات میں بھی کوئی صداقت نہیں ہے۔
چین نے اس ضمن میں دنیا کی دوسری بڑی معیشت کی حیثیت سے ایک ذمہ دار ملک کا کردار نبھاتے ہوئے عالمی ڈیجیٹل گورننس کے لیے قابل عمل تجاویز پیش کی ہیں تاکہ باہمی احترام ،کھلے پن ،شفافیت کے اصولوں کے تحت مشاورت اور تعاون سے ایک ایسا لائحہ عمل تشکیل دیا جا سکے جس میں ہر ملک کے لیے محفوظ ڈیجیٹل ماحول یقینی بنایا جا سکے۔ اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں موبائل انٹرنیٹ صارفین کی تعداد ساڑھے تین ارب ہو چکی ہے جبکہ ڈیجیٹل معیشت کا عالمی جی ڈی پی میں تناسب پندرہ فیصد سے زائد ہے۔ ایسے میں عالمی سطح پر ڈیٹا سیکیورٹی سے متعلق خطرات ایک بڑا مسئلہ ہے جس کے حل کے لیے مربوط ڈیجیٹل گورننس کی ضرورت ہے۔ڈیٹا سیکیورٹی کا تعلق براہ راست قومی سلامتی ،عوامی مفادات ،شہری حقوق سے جڑا ہوا ہے لہذا کوئی بھی ملک ان خطرات سے تنہا نہیں نمٹ سکتا ہے ،اس لیے گلوبل ڈیجیٹل گورننس کی ضرورت شدت سے محسوس کی جا رہی ہے۔
چین نے واضح کیا ہے کہ ہر ملک کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے قومی تقاضوں اور قوانین کے مطابق ڈیٹا سیکیورٹی کے لیے موئثر انتظامات کر سکے جبکہ دوسری جانب دیگر ممالک اور عالمی کمپنیوں پر بھی زور دیا ہے کہ ہر ملک کی خودمختاری ، ملکی قوانین، ڈیٹا گورننس کا احترام کیا جائے اور ڈیٹا تک رسائی کے لیے غیر قانونی کارروائیوں سے گریز کیا جائے۔گلوبل انیشیٹو میں صارفین کی نجی نوعیت کی معلومات تک رسائی کی سختی سے حوصلہ شکنی کی گئی ہے جبکہ دیگر ممالک کی نگرانی یا جاسوسی کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال کی شدید مخالفت کی گئی ہے۔ چین کی جانب سے ڈیٹا سیکیورٹی کے لیے بروقت پیش کردہ گلوبل انیشیٹو کی روشنی میں یہ ضروری ہے کہ تمام فریقین بشمول حکومتیں اور کاروباری ادارے ، آج کے ڈیجیٹل دور میں اپنی ذمہ داریاں محسوس کریں اور چین کے ساتھ مل کر گلوبل ڈیجیٹل گورننس کے فروغ سے مشترکہ ترقی کی جستجو کریں جس سے پوری انسانیت کا بھلا ہو سکے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شاہد افراز خان کے کالمز
-
چین کا معاشی آوٹ لُک 2022
پیر 10 جنوری 2022
-
افغانستان میں چین کے انسان دوست اقدامات
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
چین کا عوامی حاکمیت کا تصور
منگل 7 دسمبر 2021
-
اقتصادی تعاون کا نیا ماڈل
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
جدوجہد سے عبارت 100 سال
جمعہ 19 نومبر 2021
-
حقیقی وژنری قیادت
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
عالمی سطح پر"میڈ اِن چائنا" کی اہمیت
ہفتہ 6 نومبر 2021
-
علاقائی انضمام سے مشترکہ ترقی کا خواب
جمعہ 29 اکتوبر 2021
شاہد افراز خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.