خلیجی ریاستوں میں امن کا سہولت کار۔۔۔۔۔۔۔

جمعہ 18 اکتوبر 2019

Syed Mubarak Ali Shamsi

سید مبارک علی شمسی

 پاکستان تحریک انصاف کے برسراقتدار آنے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے پاکستانی قوم و ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیئے فلاحی اور ترقیاتی کاموں کی مہم تیز کر دی اور اپنی قائدانہ صلاحیتوں کی بدولت تھوڑے ہی عرصہ میں پاکستان کو عالمی سطح پر ایک پرامن ، منظم اور ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں لاکرکھڑا کر دیا، اور یہ بات صرف یہیں تک ختم نہیں ہوئی بلکہ وزیراعظم عمران خان نے وطن عزیز پاکستان کو کرپشن سے پاک ایک فلاحی ، اسلامی اور جمہوری ریاست کے طور پر متعارف کرایا ہے جس سے پاکستان کا مورال بلند ہوا ہے جسے سابقہ حکومتوں نے داؤ پر لگایا تھا۔

حال ہی میں سری لنکن ٹیم کا پاکستان میں کرکٹ کھیلنا اور برطانوی شاہی جوڑے کا پاکستان آنا اور چترال و لاہور سمیت پاکستان کے مختلف علاقوں کی سیروسیاحت کرنا، سی پیک منصوبوں میں مزید ترقیاتی کاموں کے میگا پراجیکٹس کا آغاز،غرباء کے لیئے لنگر خانوں کا قیام، صحت و صفائی اور تعلیم و تربیت کے شعبوں میں نئی اصطلاحات کا نفاذ اور مستحکم ملکی معیشت اس بات کا ایک عملی اور منہ بولتا ثبوت ہے ، اور اپنے اس سفر میں وزیراعظم پر عزم بھی ہیں اور پرجوش بھی، اور اس ضمن میں وہ خصوصی مبارک باد کے مستحق ہیں، اس بات میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ وزیراعظم نے وزارت عظمٰی کا عہدہ سنبھالتے ہی مختلف دوست ممالک اور ہمسایہ و مسلم ممالک کے دورے کیئے اور ان کے ساتھ تجارتی و ثقافتی معاہدے کیئے جس سے ان ممالک کے مابین پاکستان دوستی کا رشتہ مزید مستحکم ہو گیا ہے اور اقتصادی و ثقافتی روابط مزیدمضبوط ہوتے جا رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے ملکی ترقی کے لیئے طور خم کراسنگ اور کرتار پور راہداری کھولنے سمیت دیگر ٹھوس اقدامات کیئے جس سے ملک میں سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے اور سرمایہ کاران پاکستان کا رخ کر رہے ہیں عالمی سطح پر کشمیر ایشو پر پاکستان کے موقف کی تائید و تعریف بھی اسی بات کی ایک اہم کڑی ہے اور عالمی رہنماؤں نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نرنیدرامودی کی جانب سے بار بار جنگ کی باز گشت سنائی دیئے جانے کے باوجود بھی پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے خطے میں امن کی بات کی ہے اور صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا ہے جس سے پوری دنیا عمران خان کی معترف ہو گئی ہے جس سے عمران خان بہترین سیاستدان ہونے کے ساتھ ساتھ امن کے سفیر کے طور پر دنیا کے سامنے آیا ہے۔

امریکہ اور افغانستان کے درمیان مفاہمتی کردار ادا کرنے کے بعد عمران خان نے ایران اور سعودی عرب کے مابین کشیدگی کوکم کرانے کے لیئے سہولت کار کا کردار ادا کیا ہے اور دونوں ممالک کے صدور سمیت دیگررہنماؤں کو اعتماد میں لے کر خطے میں امن و امان کے حوالے سے اپنا بھر پور کردار ادا کیا ہے ، خلیجی ریاستوں میں قیام امن کے لیئے عمران خان کی خدمات قابل فخر اور لائق داد ہیں اس سے مسلم امہ میں اتحاد پروان چڑھے گا اور اسلامی ملکوں کے درمیان تعلقات گہرے ہوں گے اور مسلمان دشمن قوتوں کے ناپاک عزائم کا خاتمہ ہو گا،
اسلامی ملکوں کیساتھ پاکستان کے گہرے مذہبی، ثقافتی اور تجارتی تعلقات قائم ہیں اور یہ ممالک صنعتی مصنوعات اور زرعی اجناس پاکستان سے ہی خریدتے ہیں۔

جبکہ سعودی عرب کی دھرتی پر خانہ کعبہ اور روضئہ نبوی ﷺ ہے جس کی وجہ سے اسے اسلامی ریاستوں میں مرکزیت حاصل ہے اور اسے مکرم و مقدم سمجھا جاتا ہے، قیام پاکستان سے لیکر تاحال پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات خوشگوار رہے ہیں ، مشکل سے مشکل گھڑی میں سعودی حکومت نے پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور پاکستانیوں کو اپنی دھرتی پر روزگار کے مواقع فراہم کئے ہیں جبکہ ایران پاکستان کا ہمسایہ ملک ہے یعنی پاکستان اور ایران کے درمیان مشترک سرحد کی لمبائی 900کلومیٹر ہے، ایران ان ممالک میں سے ہے جنہوں نے پاکستان کو آزادی کے بعد سب سے پہلے تسلیم کیا اور ایران کے شہنشاہ وہ پہلے غیرملکی سربراہ مملکت تھے جنہوں نے پاکستان کا سرکاری دورہ کیا، پاکستان کے ابتدائی دور سے ہی دونوں ملکوں میں برادرانہ تعلقات رہے ہیں، بین الاقوامی سفارتی سطح پر ایران اور پاکستان نے ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے موجودہ حالات میں کشمیر کاز پر ایران نے پاکستان کا بھر پور ساتھ دیا ہے، 1965ء اور 1971ء کی پاک بھارت جنگوں میں ایران نے پاکستان کی حمایت کی، 1964ء میں پاکستان اور ایران نے ترکی کے تعاون سے علاقائی تعاون برائے ترقی (Regional co-operation for Develpment) کا معاہد ہ کیا جس کی بدولت اقتصادی ، صنعتی، تجارتی، ثقافتی اور سیروسیاحت کے میدان میں تعاون کو بہت وسعت ملی، 1985ء میں اس تنظیم کی جگہ ایک اور جماعت نے لے لی، پاکستان نے ایران کے اسلامی انقلاب 1979ء کو خوش آمدید کہا اور ایران کی اسلامی حکومت سے نہ صرف دوستانہ تعلقات کو قائم رکھا بلکہ تعاون کو مزید وسعت دی ہے گزشتہ چند برسوں میں پاکستان نے ایران کو چاول اور چینی برآمدگی جبکہ پاکستان نے ایران سے خام تیل درآمد کیا ہے۔


وزیراعظم عمران خان ایران کے کامیاب دورے کے بعد ایک روزہ سعودی عرب کا دورہ کرنے کے بعد واپس وطن پہنچ چکے ہیں اور خطے میں امن کے قیام کے لیئے ان کے موقف کو دونوں ملکوں کے رہنماؤں نے سراہا ہے ، ایران اور سعودی مفاہمتی عمل سے مسلمان دشمن قوتیں خائف ہیں اگر وزیراعظم ان دو اسلامی ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو اس سے مسلم ممالک خوش ہوں گے اور مسلم ممالک کے درمیان اندرونی اور ذاتی رنجشوں کا خاتمہ ہو گا، اور خطے میں تناؤ ختم ہو گا اور مشرقِ وسطیٰ سمیت خلیجی ریاستوں میں امن و امان قائم ہو گا اور خطہ ترقی کی نئی راہوں پر گامزن ہو گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :