بائیو میڈیکل انجینئرنگ ویسے ہے کیا؟

جمعہ 23 جولائی 2021

Syed Saim Shah

سید صائم شاہ

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پہ آ سکتا نہیں
محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی
بد قسمتی سے ہم ایسے معاشرے میں زندگی گزار رہے ہیں جہاں سیاست دانوں؛ کھلاڑیوں و اداکاروں کی تو ہر چھوٹی سی چھوٹی بات کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا جاتا اور انکی تعریف میں زمین و آسماں کے قلابے ملا دیے جاتے ہیں مگر تعلیم پر بہت ہی کم توجہ دی جاتی ہے...

ہمارے ملک میں ہر بے سود  چیز پہ بہترین تحریریں و تبصرے پڑھنے و دیکھنے  کو ملتے ہیں پر علم کی افادیت و اہمیت پہ نگارش کیے گئے خیالات بہت ہی کم یاب ہیں یاں..

(جاری ہے)

ہمارے طالب علم یہ نہیں جانتے ہیں انکی منزل کیا ہے؛ انہیں کس پگڈنڈی پہ سفر کرنا ہو گا  اور انہیں کس میرِ کارواں کو راہبر و راہنما بنانا ہو گا تاکہ وہ منزل مقصود تک پہنچ پاءیں..
ہمارے ملک میں میڈیکل کے طلباء کے ذہنوں میں صرف یہی بات رچی بسی رہتی ہے کہ ایم بی بی ایس  کی طرف جانے والا راستہ ہی واحد رہگزر ہے ہماری اور اسکے علاوہ میڈیکل کے طلباء کیلئے کوءی بہترین شعبہ نہیں..

حالانکہ یہ تنگ نظری ہے اور  درخشاں مستقبل کیلئے اس تنگ نظری کو وسیع النظری میں بدلنا کہ گا..
اسی روز و شب میں اُلجھ کر نہ رہ جا
 کہ تیرے زمان و مکاں اور بھی ہیں
ایم بی بی ایس ہی میڈیکل کے طلباء کیلئے سب کچھ نہیں بلکہ اس کے علاوہ بھی بہترین شعبے یہاں موجود ہیں اور ان شعبوں میں محنت کر کے ثریا جیسے کمال کو پہنچا جا سکتا ہے..

انھی شعبوں میں بی ایس فزکس؛ آرٹیفیشل انٹیلیجنس؛ باءیو ٹکنالوجی؛نینا ٹیکنالوجی؛ باءیو جینیٹکس و باءیو میڈیکل انجینیرنگ کا شمار ہوتا ہے.
  باءیو میڈیکل انجینیرنگ چار سال کا ایسا ڈگڑی پروگرام ہے جس میں انجینیرنگ کا علم استعمال کر کے انسانیت کو طبی فوائد پہنچاءے جاتے ہیں. اس فیلڈ کی وسعتیں تخیل سے بھی بالا ہیں اور وینٹی لیٹر سے لے کر آرٹیفیشل ہارٹ بنانے تک  یہ فیلڈ پھیلی ہوءی ہے..

اس فیلڈ میں تقریباً ہر ساءنسی مضمون کے علم سے انسان کو بہرہ ور ہونے کا موقع ملتا ہے جن میں فزکس؛ کیمپیوٹنگ؛ کیمسٹری و باءیو لوجی شامل ہیں. اس فیلڈ کا طالب علم مشینوں سے بھی اتنا ہی آشنا ہوتا ہے جتنا کہ انسانی جسم کے ہر ایک خلیے کے افعال کے بارے میں جانتا ہے.. باءیو میڈیکل انجینیرنگ کے شعبے  میں ایسے ذریعے  تلاش کیے جاتے ہیں جن سے انسان کے معیار ِصحت کو بہترین کیا جا سکے.

موجودہ دور میں سب سے ذیادہ ریسرچ ورک اسی فیلڈ میں ہو رہا ہے اور کرونا وباء کے دوران اس فیلڈ کی قدر و منزلت میں مزید اضافہ ہوا ہے.. باءیو میڈیکل انجینیرنگ میں ڈگڑی مکمل کرنے کے بعد روزگار کے وسیع مواقع بھی میسر ہیں اور ترقی یافتہ ممالک میں باءیو میڈیکل انجینئرز کو رشک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے... ترقی پذیر ممالک میں باءیو میڈیکل انجینیرز ریت میں چھپے ہیروں کی مانند نایاب ہیں اور ہسپتالوں میں مختلف مشینوں(جن میں ایم آر آئی؛ سی ٹی سکین؛ الٹراساونڈ وغیرہ شامل ہیں) کو آپریٹ کرانے کیلئے انکی موجودگی ناگزیر ہے..

اور جیسے جیسے ہمارے زندگی گزارنے کے انداز میں جدت آتی جا رہی ہے ویسے ویسے ہی باءیو میڈیکل انجینیرنگ فیلڈ کی قدر و منزلت بڑھتی جا رہی ہے..باءیو میڈیکل انجینیرز ڈاکٹروں کو ایسے نا قابلِ یقین آلات ایجاد کر کے دیتے ہیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے. گریجویشن کے بعد سب سے ذیادہ اسکالرشپس اسی فیلڈ میں میسر ہیں اور یہ فیلڈ گاہے بگاہے ہر سُو پھیلتی جا رہی ہے بالکل اسی طرح جیسے خشک پتوں پہ آتش بھڑک اٹھتی ہے..
پاکستان میں فی الوقت بہت کم یونیورسٹیز  باءیو میڈیکل انجینیرنگ کروا رہی ہیں جن میں سلیم حبیب یونیورسٹی؛ ائیر یونیورسٹی ؛رفاع انٹرنیشنل یونیورسٹی؛ ہائی ٹیک یونیورسٹی؛ سر سید یونیورسٹی؛ ضیاء الدین؛ این ای ڈی اور لیاقت یونیورسٹی شامل ہیں..

ان سب یونیورسٹیز میں محنتی و مستحق طلباء کیلئے اسکالرشپس میسر ہیں
 باءیو میڈیکل انجینیرنگ آپ کسی بھی یونیورسٹی سے کیجئے مگر اس فیلڈ سے لگن  آپکو ممتاز اور نمایاں پہچان دے گی اور اس فیلڈ کے آفتاب کا مستقبل بہت ہی تابناک ہے.. اسلیے ایف ایس سی کرنے کے بعد گر آپ یونیورسٹی میں گریجویشن کیلئے ایڈمیشن لینا چاہتے ہیں تو باءیو میڈیکل انجینیرنگ کے بارے میں ضرور مطالعہ کیجئے گا کیونکہ یہ فیلڈ ہماری ملت کی تقدیر کو بدل سکتی ہے اور اس فیلڈ میں ہمارے پاس کھونے کو کچھ نہیں اور پانے کیلئے سارا کا سارا جہاں ہے
اندازِ بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
 شاید کہ اُتر جائے ترے دل میں مری بات

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :