"انساں کی خبر لو کہ وہ دم توڑ رہا ہے"

بدھ 28 اپریل 2021

Syed Saim Shah

سید صائم شاہ

بہتر ہے مہ و مہر پہ ڈالو نہ کمندیں
انساں کی خبر لو کہ وہ دم توڑ رہا ہے..!
کویڈ 19 کہنے کو تو ایک معمولی سا واءرس یعنی  ایسی پر اسرار شے جسے نہ تو جانداروں میں گنا جاتا ہے اور نہ ہی بے جانوں میں گنا جاتا ہے پر اسی معمولی سے واءرس نے بڑی بڑی سلطنتوں کے عظیم و شان محلات کی بنیادیں ہلا کے رکھ دیں..مادیت پرست انسان جو ہر کسی سے آگے بڑھنے کے لیے حیوانیت سے بھی گر چکا تھا اس انسان کی ساڑی اکڑ؛ ساری کی ساری شیخی خوریاں؛ اس واءرس نے نیست و نابود کر کے رکھ دیں..

کل تک جو مریخ پر بستیاں بسانے جا رہے تھے آج اس دنیا میں جینے کے لیے تڑپ رہے ہیں..

(جاری ہے)

امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملکوں کے پاس تو مانا کہ قابلِ قدر صحت کی معیاری سہولیات میسر ہیں وہ تو آسمانوں کی وسعتوں کو چیرنے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں مگر ہندوستان  اور پاکستان وہ ملک ہیں جو کہ ترقی پذیر ممالک کی صفوں میں شمار ہوتے ہیں؛ جہاں عوام کی اکثریت بمشکل دو وقت کی روٹی کا بندوبست کر پاتی ہے؛ جہاں صحت کا معیار یورپ کے انیسویں صدی کے صحت کے نظام سے بھی کم تر ہےایسے  ملک بھی خلا کو تسخیر کرنے کے لیے اربوں روپے خرچ کرتے ہیں اور اس دنیا میں بسنے والے انسانوں کی زندگی کو سنورا جا سکے اسکے لیے اک پاءی بھی خرچ کرنے سے کتراتے ہیں.
 ہندوستان میں کرونا کی دوسری وباء کے دوران آکسیجن گیس نایاب ہو گءی..

آکسیجن گیس جسکا ایک سلینڈر انتہائی سستے داموں میں مل جاتا ہے اسی کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ہندوستانی عوام کو.. ہندوستان کی حکومت نے جتنے اخراجات خلا کی تسخیر اور جنگی ہتھیاروں کو بنانے کے لیے کیے ہیں اگر اسکا ایک چوتھاءی حصہ بھی صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا تو آج ہندوستان کے حالات اس قدر ابتر نہیں ہوتے..کہتے ہیں کہ چادر دیکھ کر پاوں پھیلانے چاہیں پر یہاں تو الٹی ہی گنگا بہتی ہے..اور چند لوگوں کو خوش کرنے کے لیے یہاں اربوں انسانوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال دیا گیا ہے.  اور پاکستان میں تو رب العزت کا کرم ہے حالات ابھی اس قدر خراب نہیں ہوءے مگر یہ وہ ملک ہے جہاں ویکسینیشن کا عمل دوسرے ملکوں سے مانگ کر کیا جا رہا ہے.

معذرت کے ساتھ مگر جی ہاں دوسرے ممالک سے مانگ کر.. کیونکہ پاکستان جو کہ ایک ایٹمی طاقت ہے؛ جہاں کرکٹرز اور اداکاروں کو ہی سب کچھ سمجھا جاتا ہے اور ملک کے بجٹ کا بڑا حصہ جنگی تیاریوں اور چند گنے چنے لوگوں کی زندگیوں کو بہشت بنانے کے لیے خرچ کر دیا جاتا ہے.. جہاں "تحقیق"تو محض ایک لفظ ہے جسکے مفہوم سے بہت ہی کم لوگ آشنا ہیں ؛ جہاں سب لوگ محنت سے دور بھاگتے ہیں اور سیاست دانوں کی آو بھگت کر کے خود کومہذب ترین فرد دیکھانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں.
 پاکستان باءیو میڈیکل انجینیرنگ اور ہیلتھ ساءنسز کی فیلڈ میں انتہائی پیچھے ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہاں کہ سیاست دان  تھوڑے سے وینٹیلیٹر بنوا کر  دعوے ایسے کرتے ہیں جیسے انہوں نے کوءی عجب ہی معجزہ کر دیکھایا ہو جبکے مغرب نے پہلا وینٹیلیٹر 1928 میں ہی بنا دیا تھا..انسان ماحول کو دیکھ کر ہی سیکھتا ہے..

جب کہ ہمارے طالب علم دیکھتے ہیں کہ اس ملک میں تو صرف سیاست دانوں؛ کرکٹرز اور اداکاروں کے ہی چرچے ہیں اور وہی شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں جبکے ساءنس دان؛ ادب سے محبت رکھنے والے؛ صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے والے لوگ تو گزر بسر بھی مشکل سے کر پاتے ہیں تو ظاہر سی بات ہے وہ بھی اپنی توجہ پڑھاءی؛ تحقیق اور غور و فکر سے ہٹا کر ان نقلی ثروتوں کی طرف مبذول کر دیتے ہیں اور نتیجتاً ہمارے ملک میں کوءی ایسا انسان  نہیں پیدا ہو پاتا جو کہ انسانیت کو ابد تک کے لیے فاءدہ دے..

ہم مغرب کو تو خوب برا بھلا کہتے ہیں مگر ہم ہر چیز انھی کی بناءی ہوءی استعمال کرتے ہیں..
  تنقید کرنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ جو ہندوستان اور پاکستان کے ملک کے نظام میں خرابیاں ہیں انکو ہر ایک فرد کے سامنے لایا جائے اور ہر ایک شخص ایسی سوچ رکھتا ہو جو انسانیت کے حق میں ہو.. ہم نفرتوں کے بیج بویں گے اگر تو اس بیج سے جو پودا نکلے گا اسکا پھل ہمارے خود کے لیے بھی زہریلا ہو گا اور اگر ہم محبت؛ اخلاص؛ رواداری؛ غم گساری و انسانیت کا بیج بویں گے تو ہم اس بیج سے اگنے والے درخت سے ایسا پھل ضرور حاصل کر پاءیں گے جو ہماری الجھی ہوءی زندگیوں کو سلجھا دے گا اور جس سے ہم کسی اور کے محتاج نہیں ہوں گے بلکہ صرف اس قادر مطلق ذات کے محتاج ہوں گے..

مزید یہ کہ سب سے پہلے ہمیں اپنی صحت کی سہولیات کو بہتر بنانا ہو گا پہلے اس دنیا کو جینے کے قابل بنانا ہو گا کہتے ہیں نا کہ "جان ہے تو جہان ہے" مریخ کہیں دور نہیں بھاگ رہا ہم سے؛ خلا ادھر کی ادھر ہی رہے گی پر ہمارے اپنے ہم سے ہمیشہ کے لیے  دور جا رہے ہیں؛ ہمارے جیسے انسان تڑپ تڑپ کر اور سسک سسک کر مر رہے ہیں.آئیے پہلے انکے لیے کچھ کریں؛ آئیے پہلے زمین کے لیے کچھ کریں؛ آءیے اپنے پیاروں کو کسی غیر کا محتاج ہونے سے بچاءیں..

آئیے اپنی غلطیوں کی اصلاح کریں اور مل کر اس وائرس کو ہمیشہ کے لیے شکست سے دوچار کریں .. اللہ پاک ہر انسان پر رحم فرمائے اور ہر ایک کو اس وباء سے محفوظ رکھے آمین! ثم آمین..!
جس نے سورج کی شُعاعوں کو گرفتار کیا
 زندگی کی شبِ تاریک سحر کر نہ سکا...!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :