"جی ہاں! ہمارے ملک میں بھی معیاری تعلیمی ادارے ہیں"

منگل 30 مارچ 2021

Syed Saim Shah

سید صائم شاہ

اسلامی جمہوریہ پاکستان  جہاں کہ تعلیمی اداروں پہ ہمیشہ سے ہی تنقید کی جاتی رہی ہے؛ جہاں زیادہ تر یونیورسٹیز میں محض اہل ثروت ہی کے بچے تعلیم کےنور سے بہرہ ور ہوتے ہوءے دکھاءی دیتے ہیں.. جہاں میرٹ کی بنا پر نہیں بلکہ پیسوں کے عوض ایڈمیشن دیے جاتے ہیں؛ جہاں یونیورسٹیز میں ایڈمیشن کے لیے بھاری بھاری رقوم خرچ کرنی پڑتی ہیں؛ جہاں اسکالرشپس صرف نام کی ہی ہوتی ہیں اور جہاں کی یونیورسٹیز تعلیم کے نام پر کاروبار کرنے کے لیے بد نام ہیں پر  ہماری یہ سوچ غلط ہے کہ پاکستان میں ہر تعلیمی ادارہ ایسا ہے.

کہتے ہیں کہ جتنی زیادہ تیرگی بڑھتی جاتی ہے اُتنی ہی زیادہ روشنی کے نظر آنے کے امکانات تیز ہوتے جاتے ہیں..

(جاری ہے)

مانا کہ اس ملک کی ہر سو نے اندھیرے کی چادر اوڑھی ہے مگر پھر بھی اسی اندھیرے کے بیچ کچھ چراغ اپنے آپ کوجلا کر باقیوں کو روشنی پہنچا رہے ہیں اور ایسے ہی ایک چراغ کا نام "سلیم حبیب یونیورسٹی" ہے..!
سلیم حبیب یونیورسٹی (المعروف بیرٹ ہاجسن یونیورسٹی) وہ شمع ہے جو کچھ برس قبل کراچی میں  سلیم حبیب فاونڈیشن  نے روشن کی اور آج پوری آب و تاب سے چمک رہی ہے اور دُور دُور تک کے مسافروں کو منزل تک پہنچانے کے لیے روشنی مہیا کر رہی ہے..

یہ ایسی یونیورسٹی ہے جہاں پہ ہر ایک طبقے سے تعلق رکھنے والے محنتی طالب علم ایک ہی چھت تلے علم کے نور سے اپنے سینے کو منور کرتے ہیں.. یہاں پہ صرف جدید تعلیم پر ہی توجہ نہیں دی جاتی بلکہ بہت سی سرگرمیوں کے ساتھ طالب علموں کی تخلیقی؛ ادبی؛ و معاشرتی صلاحیتوں کو بھی نکھارا جاتا ہے... اس یونیورسٹی کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہاں کہ 70٪ سے زائد طالب علموں کو اُنکی قابلیت و ضرورت کی بنا پر اسکالرشپس ملی ہیں جسکے باعث وہ طالب علم بھی بغیر کسی فکر و پریشانی سے علم حاصل کر پاتے ہیں جو شاید باقی یونیورسٹیز کی پہاڑ جیسی فیسوں کا بندوبست نہیں کر پاتے.

اس یونیورسٹی میں باءیو میڈیکل انجینیرنگ؛ ڈی فارمیسی؛ باءیو ساءنسز؛ کمپیوٹر ساءنسز و بزنس ایڈمنسٹریشن کی تعلیم دی جاتی ہے اور یہاں کے تمام تر اساتذہ انتہاءی قابل و تربیت یافتہ ہیں. یہاں کی لیبارٹریز بھی بے نظیر و نایاب ہیں اور تھری ڈی پرنٹر سے لے کر جدید دور کے آلات ان لیبارٹریز کی زینت کو چار چاند لگاتے ہیں.  مارچ 2021ء کو صدر پاکستان ڈاکٹر محمد عارف علوی نے یونیورسٹی کا دورہ کیا اور یونیورسٹی  کی  چانسلر ڈاکٹر اِرم آفاق  کی کاوشّوں کو خوب سراہا..

ڈاکٹر ارم آفاق  کو ڈاکٹر سلیم حبیب نے یونیورسٹی کے انتظامات چلانے اور یونیورسٹی کو آسمانوں کی بلندیوں تک پہنچانے کی ذمہ داری سونپی ہے اور ڈاکٹر اِرم  یہ ذمہ داری احسن طریقے سے نبھا رہی ہیں اور انتہاءی خلوص و لگن سے اس گلستاں کی آبیاری کر رہی ہیں ..یہ اُنکی اپنے کام سے لگن ہی ہے کہ کہ یونیورسٹی میں موجود ہر شے لاجواب نظر آتی ہے اور یونیورسٹی کی خوبصورتی کو دیکھ کر صدر پاکستان بھی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکے مزید صدر پاکستان  نے کہا کہ: " اگر ہم نے واقعی ترقی یافتہ قوموں کی  فہرست میں خود کو گنوانا ہے تو ہمیں بہت تیزی سے جدید ٹیکنالوجی کا علم حاصل کرنا ہو گا اور اس پہ کام کرنا ہو گا" اور سلیم حبیب یونیورسٹی بلاشبہ اسکے لیے ہر ممکن سعی کر رہی ہے.

طالب علموں کو ریسرچ پیپر لکھنے سے لے کر پوسٹر پریزینٹیشن بنانےتک کا انداز سکھایا جاتا ہے. اور یہاں کی لاءبریری میں بہت ہی نایاب و نادر مخطوطات بھی ہیں جس سے علم کی تشنگی رکھنے والے اپنی پیاس بجھا سکتے ہیں.
  تعلیم کے ساتھ ساتھ تفریح بھی ضروری ہوتی ہے اور اس یونیورسٹی میں اس بات کو عملی شکل کا روپ دینے کے لیے وسیع و عریض فٹبال گراونڈ اور جیمنزیم بھی موجود ہے جہاں پہ انواع اقسام کی آساءش میسر ہے..اور طالب علم کو ہرلحاظ سے اچھا انسان بنانے  کی کوشش کی جاتی ہے..انسانیت اسی کا نام ہے کہ رنگ؛ ذات و نسل کی تفریق کے بغیر ہر انسان کی خدمت کی جاءے؛ ہر دکھی و بے بس انسان کا سہارا بنا جاءے اور سلیم حبیب صاحب نے بلاشبہ اس یونیورسٹی کا قیام عمل میں لا کر صیح معنوں میں انسان و اشرف المخلوقات ہونے کا فرض اداء کیا...اور یہاں پہ سب سے اہم درس عاجزی و انکساری کا ملتا ہے جِسے سیکھ کر ہی ثریا کی بلندیوں کو چُھوا جا سکتا ہے..یہ یونیورسٹی ایک وسیع و عریض علم کا بحر ہے اور جسکو بھی علم کی تشنگی ہو وہ اس بحر سے کاسہ بھر بھر کر اپنی تشنگی مٹا سکتا ہے..! اور انشاءاللہ اس بحر سے بہت جلد ہی ریسرچرز؛ انجینیرءز؛ بزنس من اور فارمیسیسٹ ابھریں گے اور اپنے عمل و کردار سے انسانیت کا درس پھیلاءیں گے ..!
درد دل کے واسطے پیدا کیا انساں کو
ورنہ اِطاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کروبیاں...!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :