
قائداعظم۔ مین آف ہسٹری
پیر 3 جنوری 2022

سید سردار احمد پیرزادہ
(جاری ہے)
آپ کا تعلق کسی بھی مذہب، ذات یا رنگ و نسل سے ہو سکتا ہے لیکن اس بات کا امورِ مملکت سے کوئی تعلق نہیں۔ میرا خیال ہے کہ اب ہمیں اس بات کو آئیڈیل کے طور پر اپنے سامنے رکھنا چاہئے اور آپ دیکھیں گے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ہندو، ہندو نہیں رہیں گے اور مسلمان، مسلمان نہیں رہیں گے، مذہبی اعتبار سے نہیں کیونکہ وہ ہرشخص کا ذاتی اعتقاد ہے بلکہ سیاسی اعتبار سے اِس مملکت کے شہری ہونے کی حیثیت سے۔
قائداعظم نے تمام پاکستانیوں کو ایک بنانے کی خواہش کی مگر ہم نے اُن کی خواہش کو رد کرتے ہوئے بہت سے تفرقے پیدا کرلیے۔ قائداعظم نے تمام پاکستانیوں کو ایک جیسا معاشی نظام دینے کا حکم دیتے ہوئے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے افتتاح کے موقعے پر کہا تھا کہ ضروریاتِ زندگی کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافے نے معاشرے کے غریب ترین طبقے کو بہت متاثر کیا ہے، خاص طور پر وہ جن کی آمدنی مخصوص ہے بہت مشکل میں ہیں اور معاشرے میں موجود بے چینی کی ایک بڑی وجہ بھی یہی ہے۔ حکومتِ پاکستان کی پالیسی ہونی چاہئے کہ وہ قیمت کا تعین ایسے درجے پر کرے جو اشیاء کو پیدا کرنے والوں اور انہیں استعمال کرنے والوں کے لیے یکساں طور پر جائز ہو۔ قائد نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ آپ کی کوششیں اسی سمت کی طرف ہوں گی تا کہ اس مسئلے کا کامیابی سے حل نکالا جاسکے۔ میں سٹیٹ بینک آف پاکستان کے تحقیقی شعبے کے کام کو خاص دلچسپی سے دیکھوں گا جس میں بینکنگ کے طریقہ کار کو اسلام کے معاشرتی اور معاشی نظریات کے مطابق بنانے پر کام کیا جائے گا۔ مغرب کے معاشی نظام نے انسانیت کے لیے حل نہ ہونے والے مسائل پیدا کئے ہیں۔ معاشی نظام کے بارے میں مغربی نظریات کو اپنانے اور اُن پر عمل کرنے سے ہم اپنے لوگوں کو خوش اور مطمئن بنانے کا مقصد حاصل نہیں کرسکتے۔ ہمیں اپنے طریقے سے کام کرنا ہے اور دنیا کو ایسا معاشی نظام دینا ہے جو اسلام کے ان حقیقی نظریات پر مبنی ہو جس میں سماجی انصاف اورتمام انسانوں کے لیے برابری کے اصول ہوں۔ اس طرح ہم بحیثیت مسلمان اپنا مشن پورا کرسکتے ہیں اور سب کو امن کا پیغام دے سکتے ہیں۔ یہی واحد طریقہ ہے جس سے ہم انسانیت کی فلاح و بہبود کرسکتے ہیں اور اُسے خوشحال بنا سکتے ہیں۔ قائداعظم تمام پاکستانیوں کو ایک جیسا معاشی نظام دینا چاہتے تھے مگر ہم نے اُن کی خواہش کو رد کرتے ہوئے معیشت کا طبقاتی نظام دیا۔ معاملہ یہاں ختم نہیں ہوتا۔ قائداعظم محمد علی جناح نے بڑے عرصے کی مشکل محنت کے بعد دو حصوں پر مشتمل ایک ملک بنایا۔ ہم نے بڑی آسانی سے ایک پاکستان کو دو علیحدہ ملکوں میں کردیا۔ اپنی ساری زندگی ہند کے مسلمانوں کو ایک بنانے والے ”مین آف ہسٹری“ کی زندگی ختم ہوتے ہیں ہم نے انہیں دو علیحدہ علیحدہ فرقوں کی شخصیت کے طور پر بانٹ دیا۔ ان کی دو نماز جنازہ ادا کی گئیں۔ ایک شیعہ مسلک کے تحت گورنر جنرل ہاؤس کے موہٹا پیلس میں پڑھی گئی جس میں یوسف ہارون، ہاشم رضا اور آفتاب حاتم علوی سمیت کئی لوگ شامل ہوئے جسے سیدانیس الحسنین نے پڑھایا جبکہ وزیراعظم لیاقت علی خان بلڈنگ کے باہر منتظر رہے۔ شیعہ نماز جنازہ کے بعد دوسری نماز جنازہ دیوبندی مسلک کے رہنما علامہ شبیر احمد عثمانی کی امامت میں ادا کی گئی۔ اگر غور کریں تو نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ قائداعظم محمد علی جناح نے معیشت، سماجی انصاف اور مذہب سمیت ہر معاملے میں ہمیں ایک ہونے پر زور دیا مگر ہم نے ان کی نماز جنازہ کے ذریعے ان کی شخصیت کی پہچان بھی دو حصوں میں کردی۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سید سردار احمد پیرزادہ کے کالمز
-
آزاد خارجہ پالیسی کی خواہش
ہفتہ 19 فروری 2022
-
نیشنل سکلز یونیورسٹی میں یوم تعلیم پر سیمینار
منگل 8 فروری 2022
-
اُن کے گریبان اور عوام کے ہاتھ
بدھ 2 فروری 2022
-
وفاقی محتسب کے ادارے کو 39ویں سالگرہ مبارک
جمعہ 28 جنوری 2022
-
جماعت اسلامی کا کراچی میں دھرنا۔ کیوں؟
پیر 24 جنوری 2022
-
شارک مچھلی کے حملے اور سانحہ مری کے بعد فرق
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
نئے سال کے لیے یہ دعا کیسی ہے؟
بدھ 12 جنوری 2022
-
قاضی حسین احمد آئے، دیکھا اور لوگوں کے دل فتح کیے
ہفتہ 8 جنوری 2022
سید سردار احمد پیرزادہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.