
دوسری عورت
منگل 28 جولائی 2015

سید شاہد عباس
(جاری ہے)
مقررہ وقت پر باقی معمولات سے فراغت کے بعد وہ شخص بیوی کے کہنے پر اُس دوسری عورت کو لینے پہنچ گیا۔ وہ عورت کچھ پس و پیش سے کام لے رہی تھی شاید اسے یقین نہیں آ رہا تھا کہ وہ واقعی اس شخص سے جو اس کی زندگی کا سرمایہ تھا کچھ وقت گزارنے جا رہی ہے۔ انہوں نے ایک اچھے ہوٹل میں کھانا کھایا اس شخص نے آج اس دوسری عورت کے لیے خود کھانے کا انتخاب کیا کیوں کہ ماضی بعید میں دوسری عورت اس کے لیے کھانے کا انتخاب کرتی تھی۔ اس شخص کو دوسری عورت کی معیت میں عجیب سا سکون محسوس ہو رہا تھا جس سے اسے وقت گزرنے کا احساس ہی نہ ہوا۔ ملاقات خوشگوار انداز میں ختم ہوئی۔ بہت سی یادوں کی تازگی کے ساتھ ۔
کچھ دن بعد اس شخص کو یہ افسوس ناک خبر ملی کہ اس دوسری عورت کا انتقال ہو گیا ہے۔ وجہ دل کا بند ہونا تھا۔ شاید اتنی عرصے بعد کی خوشگوار ملاقات اس کا ناتواں دل برداشت نہ کر پایا۔ یہ " دوسری عورت" اس شخص کی ماں تھی۔ اور بیٹا شادی کے بعد اپنی ماں کو بھول گیا تھا۔ بھلا ہو بیوی کا جس نے شوہر کو اجازت دے دی اپنی ماں سے ملاقات کی ۔ اور بوڑھی ماں اپنے بیٹے سے اس خوشگوار ملاقات کی خوشی سہہ نہ پائی اورسانسوں کی قید سے آزاد ہو گئی ۔ بوڑھی ماں اس شخص کی زندگی میں" دوسری عورت" بن گئی تھی۔ کیوں کہ بیٹا شادی شدہ زندگی کی مصروفیات میں گم ہو کر ماں کو بھول چکا تھا۔ ماں کے مر جانے کے کچھ دن بعد اس شخص کو اسی ہوٹل سے جہاں انہوں نے کھانا کھایا تھا ایک خط موصول ہوا جس میں ماں کا پیغام تحریر تھا کہ " میں نے پہلے ہی بل ادا کر دیا تھا۔ کیوں کہ مجھے یقین نہیں تھ اکہ میں تمہارے ساتھ آ سکوں گی یا نہیں۔ ساتھ دو پلیٹیں ہیں ایک تمہارے لیے ایک تمہاری بیوی کے لیے تا کہ تم جان سکو کہ میرے لیے یہ ملنا کتنا اہم تھا۔ مجھے تم سے محبت ہے میرے بیٹے"۔
یہ ایک فرضی کہانی بھی ہو سکتی ہے اور حقیقت بھی ۔ اس کی تصدیق مقصور نہیں ہے۔ مقصد پیغام پہنچانا ہے۔ ان بیٹوں تک جو اپنی ماں کو "دوسری عورت" بنا بیٹھے ہیں۔ مجھ تک یہ پیغام پہنچانے کا ذریعہ محترم مبشر لقمان صاحب اور علی رضا شاف بنے۔ پیغام پڑھتے ہی معاشرے کی دھکم پیل ایک فلم کی طرح ذہن میں چلنے لگی ۔ کتنے بیٹے ہیں جو آج کل وقت کا رونا روتے ہوئے اپنی ماؤں کی دعائیں سمیٹنے سے قاصر ہیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ماں بد دعا نہیں دے سکتی ۔ لیکن اس کی دعا حاصل کرنے کے لیے بھی دل کی خواہش بھی تو لازم ہے۔ کتنی مائیں ہیں جو دوسری عورت بن کر بھی اولاد کا دکھ نہ دیکھنے کی دعائیں مانگتی اس دنیا سے رخصت ہو جاتی ہیں۔ ماں کو دوسری عورت کا درجہ دیتے ہوئے ہم جناب موسی علیہ السلام کی رب عزو جل کے ساتھ ہمکلامی کو بھی بھول جاتے ہیں۔ جب اللہ ماں کے جانے کے بعد اپنے نبی تک کو سنبھلنے کا کہہ سکتا ہے تو ہم کیوں غافل ہوئے بیٹھے ہیں۔
ہمارے معاشرے میں خاندانی نظام انحطاط کا شکار ہے۔ اور ہم یہ تصور کیے بیٹھے ہیں کہ ہم ترقی کر رہے ہیں۔ ہم اخلاقی تنزلی کو ترقی سمجھ رہے ہیں۔ خاندانی نظام میں ماں کا کردار ایک ناصح کا سا رہا ہے۔ بچوں کی تربیت ، اخلاقی درس ، دینی علم سب کچھ دادی کے ذمے ہوتا تھا۔ لیکن جب بیٹوں نے اپنی ماؤں کو دوسری عورت کا درجہ دے دیا تو نہ صرف خاندان تباہ ہونا شروع ہو گئے بلکہ ذہنی طور پر اخلاق بافتہ نسل پروان چڑھنے لگی جو یہ بھول گئی کہ ہمارا دین ہمیں کیا سکھاتا ہے۔ اور اخلاقیات کیا ہیں۔نتیجتاً معاشرہ تباہ ہوتا گیا۔ یہ کہنا شاید زیادہ بہتر ہو گا کہ ہم معاشرے کی تباہی کے ذمہ دار خود ہیں کیوں کہ ہم اس معاشرے کی اکائیاں ہیں۔
معاشرے کو مثبت طور پر تبدیل کرنے کے لیے ہمیں اس " دوسری عورت" کے کردار کو زندہ کرنا ہو گا۔ یہ دوسری عورت نئی نسلوں کی امین ہوتی ہے۔آنے والی نسل کی تربیت گاہ ہوتی ہے۔ تمام بیٹوں سے التجا ہے کہ نئی نسل سے یہ تربیت گاہ نہ چھینیں۔ مستقبل میں آنے والی نسل کو اس تربیت گاہ سے درس حاصل کرنے کا موقع دیں ۔ ایسا کر کے نہ صرف آپ ایک ذہنی و عقلی طور پر مضبوط نسل کو پروان چڑھائیں گے بلکہ اس دوسری عورت کو بھی ایک ایسا سکون دے پائیں گے کہ پھر آپ کو اللہ سے جنت کی التجا نہیں کرنی پڑے گی ۔ کیوں جنت تو ہے ہی اس دوسری عورت کے پاؤں کے نیچے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سید شاہد عباس کے کالمز
-
کیا یہ دُکھ بانٹنا ہے؟
جمعرات 17 فروری 2022
-
یہ کیسی سیاست ہے؟
منگل 28 دسمبر 2021
-
نا جانے کہاں کھو گئیں وہ خوشیاں
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
نیا افغانستان اور پاکستان
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
توقعات، اُمیدیں اور کامیاب زندگی
ہفتہ 10 جولائی 2021
-
زندگی بہترین اُستاد کیوں ہے؟
منگل 22 جون 2021
-
کیا بحریہ ٹاؤن کو بند کر دیا جائے؟
منگل 8 جون 2021
-
کورونا تیسری لہر، پاکستان ناکام کیوں؟
بدھ 26 مئی 2021
سید شاہد عباس کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.