قدرت کا لاک ڈاون اور کشمیر‎

اتوار 19 اپریل 2020

Syed Touseef Abid

سید توصیف عابد

گذشتہ کئی دنوں سے  خاموشی کا سا سماں ہے لوگ گھروں میں خود اسیری میں جکڑے ہیں کاروبار ماند ہیں مارکیٹں بند ہیں مساجد میں نماز پر پابندی ہے مرنے والوں کو رشتہ دار اور خاندان دیکھنے سے محروم ہیں انتہائی اہم بیماریوں کا علاج کیا جا رہا ہے ہر ایک کو گھر میں رہنے کی تلقین کی جاتی ہے نہ ماننے والو کے خلاف کاروائی کی جاتی ہے پولیس کی معاونت کے لیے فوج بھی میدان میں ہے اور یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ کوئی لاک ڈاون کی خلاف ورزی نہ کرےحکم عدولی پر لاٹھی چارج کیا جاتا ہے! جی   یہ سب کشمیر کی خبر نہیں بلکہ پوری دنیا کی صورت حال ہے بدقسمتی سے کشمیر میں یہ سب ہوا ہے اورآج دنیا جس کی لپیٹ میں ہے۔

بنی اسرائیل دور میں ایک شخص کی وجہ سے ستر ہزار سےزائد کی امت کو اپنی رحمت سے محروم کرنے والی قدرت نے کلمہ حق کہنے والوں پہ ظلم تو دیکھا ہوگا خدا نے اس کی وحدانیت پہ یقین رکھنے والوں کی عصمت دری بھی دیکھی ہوگی جوانوں کی لاشوں کی بے حرمتی بھی تو اس کے علم میں رہی ہو گی بچوں اور بوڑھوں کی آہیں اور سسکیاں بھی تو عرش تک پہنچی ہونگی اور پھر وہ ذات اپنی قدرت دکھانے پر مجبور ہوئی ہوگی۔

(جاری ہے)

ایک چھوٹے سے وائرس نے بڑی سوپر پاورز، بڑے ممالک، بڑی معشیت،(جو کشمیر پر بے حسی کی تصویر تھے) کو آج اپنی کنیز بنا رکھا ہے۔ اس وباء کی کوئی دوا ہے نہ ہی ویکسین چنانچہ اس بیماری کو روکنا اس کا علاج ہے اور روکنے کے لیے ضروری ہے لاک ڈاون وہی لاک ڈاون جو پچھلے کئی مہینوں سے کشمیر پر مسلط رہا اور قدرت کو پوری دنیا میں اسی طرح کا لاک ڈاون چایئے جس طرح کشمیر میں رہا آج پوری دنیا اور ہر مکتبہ فکر کے لوگ چیخ چیخ کر لاک ڈاون پر عمل پیرا ہونے کی درخوست کر رہے ہیں یہ وہی دنیا ہے جس نے کشمیریوں پر ظلم دیکھ کر خاموشی اختیار کی کئی ایک نے اپنے کاروبار کو ترجیع دی اور بااختیار اداروں نے مصلحت کو بہتر جانا، ہم مسلمانوں نے بھی بیانات کی حد تک کشمیریوں کا ساتھ دیا۔


عید ہو یا اور مذہبی تہوارہم کشمیروں کو بھول ہی گئے تھے آج صرف کشمیر ہی نہیں ہر جگہ پر مسجدیں ویراں ہو گئی ہیں شائد قدرت اہل ایمان پر بھی بہت ناراض ہوئی کہ حرمین شریفین کو بند کرنا پڑا۔ اب شاید ہماری عیدیں بھی کشمیریوں کی طرح ہونگی ہمارے جنازے بھی اسی طرح اٹھیں گے اور ہماری نمازیں بھی اسی طرح ہونگی۔مشرق تا مغرب ایک ہی ماحول ہے یقینا اس وباء کو دیکھنے کے اور بھی پہلو ہیں مگر کشمیر ان سب میں قریب تر ہوگا۔ یہ قدرت کا لاک ڈاون ہےاور صرف انسانوں کے لیے ہے۔ بے شک وہ سب سے بہتر چال چلنے والا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :