تقدیر پاکستان ۔دوراہے پر

پیر 14 دسمبر 2020

Syed Touseef Abid

سید توصیف عابد

نوجوان نسل کسی بھی معاشرے کا سرمایہ ہوتے ہیں پاکستان بھی اس سرمایے سے مالا مال ہے مگر یہ ملک اس نوجوان نسل کا نہ تو بوجھ اٹھا سکتا ہے نہ ان کی پرورش ایسی ہو رہی کے ملک کی ترقی میں خاطرخواہ کردار ادا کر سکیں۔ پاکستان میں کل آبادی کا 65 فیصد حصہ 30 سال سے کم عمر پر مشتمل ہے کیا یہ سرمایہ اس وقت ہمیں ملاجب ملک مشکلات سے دو چار ہے اور نوجوانوں کو موقع فراہم کرنے سے گریزاں ہے، یہ ایک نعمت ہے یا زحمت اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں
پاکستان ایک ترقی پزیر ملک ہے دیگر ترقی یافتہ ممالک کی دوڑ میں شامل ہونے کے لیے موجودہ نسل اہم کردار ادا کر سکتی ہے تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی جو ایفرٹ نوجوان کر سکتے ہیں اس کی کسی اور سے توقع نہیں۔

مگر بدقسمتی سے ہم اس دوڑ سے کوسوں دور ہیں ہم ابھی گزروں کی فتوحات ، ان کی ترقی اور ان کے بناۓ ہوۓ نظام کو اپنی کامیابی سمجھتے ہیں اس سے بڑھ کر بدقسمتی کیا ہوگی کہ نوجوان نسل کا زیادہ تر حصہ اس بات یقیں رکھتا ہے کہ کوئی ترقی کرے گا اور پھر وہ اس کو خرید لیں گے۔

(جاری ہے)

ہم نظام خریدنا چاہتے ہیں،ہم جدید ٹیکنالوجی خریدنا چاہتے ہیں دوسروں سے انصاف خریدنا چاہتے ہیں کیا یہ قوم صرف خریدارہی بننا چاہتی ہے۔

 
ایک عام سی مثال لیتے ہیں کہ پاکستان میں15 کروڑ سے زاہد موبائل فونز استعمال ہو رہے ہیں مگرہم ایک بھی موبائل فون نہیں بنا سکے ان تمام  (یوزرز) میں سےشائد 10-15 فی صد وہ لوگ ہونگے جو موبائل کمپنی، بنانے والے ملک اور اس کے موجد کے بارے میں جانتے ہونگے باقی 85 فیصد صرف خریدارہیں، ہم تو یہ سنتے نہیں تھکتے کہ بڑی با صلاحیت قوم ہیں مگر کہاں ہیں وہ با صلاحیت لوگ کیوں ہم میں کوئی مارزکربرگ نہیں بنا کوئی جان کوم نہیں بنا ہم تو یہ بھی نہیں جانتے کہ یہ لوگ ہیں کون، ہم صرف فیسبک اور وٹس ایپ چلانا جانتے ہیں، یہ بننا تو بہت دور کی بات ہے ہم سے تو کوئی سندر پچائی بھی نہ بن سکا وہ تو ہمارے ہی خطے سے گیا ہو ایک انسان ہے۔

اب سب سے کامن سوال کہ مواقع ہی نہ فراہم کیے گے مگرحقیقت تو یہ ہے کہ ہماری اولین ترجیح یہ ہے ہی نہیں ہماری ترجیع صرف اور صرف پیسہ اور آرام پرستی ہے، ہم زندگی کے آغاز سے اختتام تک اسی کشمکش میں رہتے ہیں جس دن ہم ترقی اور کچھ کر گزرنے کواپنی ترجیحات میں شامل کر لیں گے ترقی بھی کریں گے اور پیسہ بھی کما لیں گے۔ تعلیم کے میدان میں ہم پیچھے ہیں ہر سو میں سے 29 لوگ علم کی شمع سے محروم ہیں صرف 6 فی صد ہی بارہ سال تعلیم سے اشنا ہوتے ہیں اور یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اس ملک کی آئندہ 40 سال خدمت کرنی ہے ۔


 ملک پاکستان کو بنے 73 سال بیت گۓ ایک قوم بننے کے لیے تقریبا 100 سال کا عرصہ درکار ہوتا ہےاس کے بعد ہی ہم اس مقام پر پہنچتے ہیں کہ جب قوم کو القابات سے نوازا جاتا ہے۔  ہم ابھی قوم بننے والے سانچے میں ہیں مگر نوجوان نسل کا نصف آبادی سے زیادہ ہونا کیا اس بات کا عندیہ نہیں کہ جب ہم قوم بن جایئں گے تو اس قوم کی کریم یا فنشنگ پر آج کی نوجوان نسل کی تہہ ہو گی اور یہی فنشنگ ہی کسی بھی چیز کو دیدہ زیب بھی بناتی ہے یا پھر دیکھنے والے کی آنکھ پھیر دیتی ہے۔ ہمیں وہی بونا ہوگا جو کل کو ہماری نسلیں کاٹیں "جواس وقت ان کی وہ ضرورت ہو"۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :