ایک بیاں کی تباہ کاریاں

منگل 14 جولائی 2020

Syed Touseef Abid

سید توصیف عابد

قائداعظم محمد علی جناح(رع) نے ایم اے اصفحانی کو ترجیع بنیادوں پر قومی ائیرلائن کا حکم دیا، چنانچہ اورئینٹ ایئرویز نے ملکی فضاوں میں پرواز کا بیڑا اٹھایا اورئینٹ سے پی آئی اے کی تبدیلی نا صرف ایک نام کی تبدیلی تھی بلکہ عروج کی طرف کا وہ سفر تھا جس میں ترقی اور شہرت کے اہم مراحل طے کیے، پی آئی اے پہلی ایشیئن ائیر لائن تھی جس نے بوئنگ 707 کی پرواز بھری،یہ وہ پہلی ائیر لائن تھی جس نے کمیونیسٹ ملک (چائینہ)  کے لیے پرواز کیا یہ وہ پی آئی اے ہی تھی جس کی بنیاد پر آج دنیا کی بہترین ایئر لائنز میں شمار ایمرٹس ائیر لائن کا آغاز کیا گیا، اس طرح کے مزید ریکارڈ قائم کرنے کے باوجود  پی آئی اے اپنا عروج کھو بیٹھی اور پاکستان کے دیگر قومی اداروں کی طرح  یہ منافع بخش ادارہ  بھی خسارہ بخش ہونے لگا قومی ائیرلائن خسارہ  بخش اداروں کی لائن میں لگ گئی۔

(جاری ہے)

ملک پاکستان کی یہ بدقسمتی ہے کہ اقتدار کے مزے لینے والوں نے اس کی اداروں کا خیال نہ کیا اور نہ ہی انہیں تباہ ہونے بچایا، جس طرح پاکستان میں جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے طرح طرح کے تجربات ہوئے اسی طرح قومی ائیرلائن کے سربراہان بدلتے رہے تبدیلی کے نام پہ مگر حالات جوں کے توں رہے یہ سب ہمارے لیے کوئی اچمبے کی بات نہ تھی کیونکہ یہ سلسلہ عرصہ دراز سے چلتا آ رہا تھا ہمیں اور دنیا کو حیرانگی تب ہوئی جب ایک وفاقی وزیر نے بغیر تصدیق و تفتیش قومی اسمبلی میں بیان داغ دیا دیکھتے ہی دیکھتے حالات بدلے اور فضاوں میں ایئر لائن کی پرواز پر پابندی لگ گئی یورپ اور امریکہ میں بھی پابندی کا سامنا ہونے لگا خصوصی پرواز کے لیے بھی منت سماجت ہونے لگی، وفاقی وزیر کے اس غیر سنجیدہ بیان نے نا صرف  پی آئی اے  بلکہ پاکستان اور اس کی شہریت رکھنے والے باقی پائئلٹس کو بھی داغ دار کر دیا ایتھوپیا جیسے ملک نے بھی پاکستانی پائیلٹس کو گراؤنڈ کر دیا۔

جتنا نقصان اس بیان سے قومی ائیرلائن کو ہوا گذری تاریخ میں اتنا خسارہ نہ ہوا ہوگا ایک تخمینہ کے مطابق رواں سال 100 ارب نقصان کا خدشہ ہے اس کی ذمہ دار ائیر لائن ہوگی یا یہ حکومت؟ اس کا جواب باقی ہے، مگر ایک بات واضع ہے کہ بدیانتی اس دیانت اور نااہلیت پر بھاری ہے جس سے وسیع تر نقصان ہو، یہی موجودہ حکومت کا حال ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :