دال میں کچھ کالا ہے

بدھ 7 اگست 2019

Syed Touseef Abid

سید توصیف عابد

ماں نے پالا پوسا بڑا کیا نام دیا بیٹا بھی ماں سے بہت پیار کرتا تھا ماں کے لیے سب کچھ کرنا چاہتا تھا بڑی جدو جہد کی آخر کامیاب ہوا اور گھر کا سربراہ بن گیا ماں کو بھی خوشی ہوئی ماں کا پیارا بھی تھا گھر کا سربراہ بنتے ہی ہوش اڑ گئے کہ آخر اس گھر میں ہوا کیا ہے یہ تومسائل میں گھرا ہوا ہے مجھ سے پہلے بھائی کیا کرتے رہے آخر جو یہ حالت ہو گئی چنانچہ فیصلہ کیا کہ پچھلے بھائیوں کا احتساب کروں گا اور ان کے دوستوں کا بھی اور پھر ماں کے سامنے رکھوں گا اس بات پہ بڑے بھی اس کے ساتھ تھے ہر موڑ پر اصلاح بھی کرتے اور مشورہ بھی دیتے پریشان تو تھا مگر پر اعتماد بھی تھا کہ گھر کے مسائل حل کر کے رہونگا اس کے لیے ضروری تھا کہ حکمت عملی کے ساتھ چلا جائے۔

 خزانہ خالی دیکھ کر فیصلہ کیا کہ فضول خرچی نہیں کی جائے گی، اپنے پرانے گھر رہوں گا، سفر لوکل گاڑی پر کروں گا، گھر کے فضول برتن بھی بیچ ڈالے، ہرفالتو چیز کو بیچ ڈالا کہ کچھ نہ کچھ خزانے میں آجائے، مسائل میں گھرتا دیکھ کر دوستوں سے رابطہ کیا ایک دوست نے فوری مدد کی پھر دوسرے نے بھی مدد کی حامی بھری اور دیکھتے ہی دیکھتے تیسرے نے بھی مدد کی، کسی حد تک اطمینان ہوا مگر کچھ دن کے لیے پھر حالات بگڑتے دیکھے تو بینک کی طرف جانے کا سوچا ڈر بھی تھا کہ پہلے بھائیوں کو اس بینک سے قرضہ لینے پر تنقید کرتا رہا، پہلے بھائی بھی اس بینک سے کئی بار قرض لے چکے تھے جب بینک کو باقاعدہ درخواست کی توبھائیوں نے تنقید شروع کر دی کی مگر جانا ضروری تھا اس لیے جانا پڑا۔

(جاری ہے)

بینک والوں نے کڑی شرائط پر قرضہ دینے کا کہا، جواب میں ہاں کرنا پڑی مجبوری تھی حالات مشکل سے مشکل ترین ہوتے جا رہے تھے ہر قسم کے تجربے بھی کر لیے مگر کچھ خاص کامیابی نہ ہوئی ابھی ان مسائل کو قابو میں لانے کی بھرپور کوشش کر ہی رہے تھے کہ اسی دوران چوہدری صاحب نے ڈیرے پر دورے کی پیشکش کر دی دعوت قبول کی تیاری شروع کی سب گھر والوں کی نظریں اس دورے پر تھیں وقت گزرتا گیا آخر وہ دن آگیا کفایت شعاری مہم کے تحت لوکل گاڑی پہ سفر کیا ڈیرے پر پہنچا ۔

چوہدری صاحب کا موڈ اچھا تھا خوشگوار ملاقات ہوئی چوہدری صاحب نے بڑی تعریف کی، بدلے میں چوہدری صاحب کی بھی تعریف کرنے پڑی چوہدری صاحب نے پڑوسیوں کی سرزمیں سے نکلنا تھا انکو ہماری ضرورت تھی اس لیے ہاں کر دی۔
چوہدری صاحب نے ساتھ یہ بھی بتا دیا کہ محلے کے سردار صاحب نے اپروچ کیا تھا آپ کے اورانکے درمیان متنازعہ علاقہ میں ہمیں ثالث بنانے کا اظہار کیا ہم آپ کے مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں۔

چوہدری صاحب سے مل کر واپس گھر آیا، بہت خوش تھا جیسے ورلڈ کپ جیت آیا ہو، ماں خوش تھی مگر بیٹے کی زیادہ خوشی ماں کو بے چین کر رہی تھی بہت زیادہ خوشی ہضم نہیں ہو رہی تھی ماں کو لگ رہا تھا دال میں کچھ کالا ہے بیٹے سے اظہار بھی کیا مگر بیٹے نے جواب دیا ماں تم نہیں سمجھو گی جو کروں گا اچھے کے لیے کروں گا۔
 کچھ ہی دن گزرے کہ سردار نے متنازعہ زمین کو اپنی زمین کا حصہ قرار دے دیا۔

بیٹا خاموش تھا گھر میں تنقید ہونے لگی دوسرے بھائی شک کرنے لگے ماں بھی چیخنے لگی بیٹا کچھ بولتا کیوں نہیں کچھ تو بول تیری خاموشی کھائے جا رہی ہے تو خاموش کیوں ہے ایک دن اس نے سب گھر والوں کو بلا یا اس موضوع پر بات کی مگر یہ گھر کے سربراہ والی بات نہیں تھی اس میں کچھ وزن نہیں تھا یہاں بھی کھل کر وہ بات نہ کر سکا کوئی وضاحت نہ دے سکا آخر کیوں بیٹے نے ماں سے کچھ چھپایا؟ خدا نہ کرے دال میں کچھ کالا ہو اور ماں کا شک درست ہو۔ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :