سیرو سیاحت: معاشی استحکام کے لئے سنہری موقع

جمعہ 28 جنوری 2022

Talat Naseem

طلعت نسیم

پچھلے چند سالوں سے عالمی معیشت میں تیزی اور جدت کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ بہت سے ممالک نے اپنے وسائل کی اہمیت کو سمجھتےہوئے معاشی دوڑ میں نت نئے رجحانات کو استعمال کیا اور ملکی آمدن میں بے پناہ اضافہ کیا۔ معاشی نظام کے اندر سیاحت کےشعبہ بہت اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ سیاحت کا شعبہ نہ صرف تیزی سے وسعت اختیار کر رہا ہے بلکہ معاشی ضروریات اور روزگارکے مواقع فراہم کرنے کے لئے ایک بیش قیمت شعبہ سمجھا جا رہا ہے۔


اس وقت پاکستان کی معیشت معاشی اصلاحات کے دور سے گزر رہی ہے۔ جہاں پر ملک کے معاشی نظام میں اصلاحات کی ضرورتپر زور دیا جارہا ہے وہاں پر سیاحت کے شعبے میں بھی کام کرنے کی بے پناہ ضرورت ہے۔ اس بات میں قطعاً کوئی دو رائے نہیں ہےکہ پاکستان میں سیاحت کا شعبہ ملک کے بہت سے معاشی مسائل پیش کرتا ہوا نظر آتا ہے۔

(جاری ہے)

ورلڈ ٹریول اور ٹوئرزم کونسل (WTTC) کی2019 کی ایک رپورٹ کے مطابق 2018 کے مالی سال میں سفرو سیاحت پاکستان کی ٹوٹل معیشت کا 7.1% حصہ رہی ہے۔

اسیسال سیاحت کے شعبے سے ملکی معیشت کو 20 ملین امریکی ڈالرز کا فائدہ ہوا۔ اسی طرح سیاحت کے شعبے نے ملک کے اندر 3.85 ملین لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کئے۔ پاکستان کے اندر وہ تمام قدرتی وسائل موجود ہیں جو سیر و سیاحت کے فروغ کے لیےناگزیر ہیں۔ مذہبی، ثقافتی، تاریخی اور قدرتی لحاظ سے سیاحت کے ہر پہلو کو دیکھا جائے تو پاکستان سیاحوں کا پسندیدہ مقامہے۔


موجودہ حکومت نے معاشی اصلاحات کے پیشِ نظر شعبہِ سیاحت کی اہمیت اور معاشی استعداد کو سمجھتے ہوئے سیاحت کے فروغکے لئے ایک جامع حکمتِ عملی وضع کی ہے۔ اس ضمن میں حکومت نے اپنے پانچ سالہ دور میں 20 نئے سیاحتی مقامات کے قیام اورموجودہ سیاحتی مقامات کی بحالی کا عہد کیا ہے۔ اس تناظر میں حکومت نے سیاحت کے تاریخی اور ثقافتی پہلو کو مد نظر رکھتےہوئے گندھارا سٹرپ کی تعمیر منصوبہ شروع کیا ہے۔

اس منصوبے کا مقصد عالمی طور پر سیاحوں کو گندھارا تہذیب کی ثقافت اورتاریخ سے بارآور کروانا ہے۔ اسی طرح حکومت پنجاب نے عالمی بینک کے تعاون سے 23 سیاحتی مقامات کا تعین کیا ہے جہاں پرسیاحت کی سہولیات کو بہتر بنا کر سیاحت کے شعبے کو فروغ دینے کا ارادہ کیا گیا ہے۔
موجودہ حکومت نے عالمی سیاحوں کے رجحان کو فروغ دینے کے لئے 175 ممالک کے لئے E Visa کی سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ کیاہے۔

وزیرِاعظم عمران خان نے وفاق اور صوبوں کے درمیان سیاحت کے فروغ کے لیے ممکنہ باہمی تعاون کو بڑھانے کے لئے نیشنل ٹوئرزمکوارڈینیشن بورڈ (NTCB) قائم کیا ہے۔ ملک میں سیاحت کے فروغ کے لیے حکومت نے ایک بلین روپے کا فنڈ بھی مختص کیا ہے۔موجودہ حکومت کے ہدف کے مطابق 2025 تک جاری سیاحتی منصوبوں کے تحت ایک ٹریلین روپے کی آمدنی متوقع ہے۔وزیر اعظمپاکستان کی سیاحت کے فروغ کے لئے ذاتی دلچسپی بھی قابلِ ستائش ہے۔

حکومت کی جامع حکمت عملی کی وجہ سے پاکستان کوعالمی سطح پر پذیرائی ملی ہے۔ Conde Nast Traveler نے 2020 میں پاکستان کو سیرو سیاحت کے لحاظ سےنمبر ون ملک قراردیا۔ اسی طرح ICC نے گودار کرکٹ سٹیڈیم کو دنیا کا دوسرا خوبصورت کرکٹ سٹیڈیم قرار دیا ہے۔
سیاحت کے شعبے کو لے کر حکومت کی حکمت عملی اور اس سلسلے میں جاری منصوبوں کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ بات عیاں ہے کہحکومت معیشت میں اصلاحات لانے کے لئے سیاحت کے شعبے کی اہمیت کو بخوبی سمجھتی ہے۔

سیاحت کے فروغ سے بے روزگاریکے بڑھتے مسئلے پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ عالمی سیاحوں کی رجحا ن سے غیر ملکی زرمبادلہ میں اضافہ ہو گا۔ مگر ان اہدافکو پورا کرنے کے لئے حکومت کو بہت سے چیلیجنز کا سامنا ہے۔ کرونا کی وباءمیں آمدورفت محدود ہونے کی وجہ سے سیاحت کےشعبے میں معاشی اہداف کو پورا کرنے میں مشکل کا سامنا ہے۔ اسی طرح سیاحت کے فروغ کے لئے جاری منصوبے بھی سست رویکا شکار ہونے کا خدشہ ہے۔ اگر حکومت سیاحت کے فروغ کے لیے وضع شدہ حکمت عملی پر تندہی سے عمل جاری رکھے تو اس سےملک کو درپیش دیرینہ معاشی مسائل پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :