بروقت انصاف کب ملے گا ؟

پیر 7 دسمبر 2020

Tasadduq Khurshid

تصدق خورشید

آج میرا کسی کام کے سلسلے میں عدالت جانا ہوا تو میری نظر ایک بوڑھے غریب شخص کے چہرے پر پڑی اس کے چہرے پر مایوسی تھی اس کی آنکھوں میں بہت سے سوال تھے ایسا لگتا تھا کہ وہ کئی عرصہ سے انصاف کا طلب گار ہوں اسی وقت میرے ذہن میں بہت سے سوالوں نے جنم لیا جن میں سے ایک سوال یہ تھا کہ ہمارے ملک میں بروقت انصاف کب ملے گا ؟کب ہمارے ملک میں انصاف برابری کی بنا پر دیا جائے گا ۔

کیا کسی غریب کو بھی انصاف بروقت ملے گا ؟ہمارے معاشرے میں امیر اپنےنفع کے لیے انصاف کو خرید لیتا ہے اور غریب کو اس کا جائز حق تک بھی نہیں ملتا کیا کبھی کسی غریب کو بھی تاریخ پہ تاریخ دیئے بغیر انصاف ملے گا ؟ہمارے ملک میں لاپتہ افراد کے لواحقین کو انصاف کب ملے گا وہ لوگ اس نظام انصاف کے ساتھ امید لگائے بیٹھے ہیں کہ ان کے پیارے بھی اپنے گھر کو آئیں گے ان کو بھی انصاف ملے گا مگر کب ؟ پاکستان میں انصاف کا نظام کمزور ہونے کی وجہ سے بہت سے مقدمات میں غریب کو ڈرا دھمکا کر یا پیسے دے کر اس اس مقدمے کے فیصلے کو اپنے حق میں کرا لیا جاتا ہے ۔

(جاری ہے)

ہمارے ملک میں نظام انصاف کی ایسی مثالیں ہیں کہ ملزم کو اس وقت انصاف ملتا ہے جب ملزم اس دنیا فانی سے رخصت کر چکا ہوتا ہے ۔آج پاکستان کی عدالتوں میں لاکھوں کی تعداد میں مقدمات پینڈنگ پڑے ہوئے ہیں اس کی صرف ایک ہی وجہ ہے کہ بروقت فیصلوں کو نہ ہونا اور مقدمات کا بہت سالوں تک چلنا ۔ کوئی بھی معاشرہ اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک اس کے اندر انصاف کا نظام نہ قائم ہو انصاف ایک غریب ایک امیر ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔

یہ حق سب سے پہلے ہمارا مذہب اسلام اس کو فراہم کرتا ہے اس کے بعد ہمارے ملک کا آئین ۔ہماری عدالتوں کے اندر روزمرہ ایک چھوٹے سے کیس کی نوعیت بھی کچھ دن یا مہینوں سے بڑھ کر کئی سالوں میں چلی جاتی ہے ہماری عدالتوں کو اپنے نظام انصاف میں تبدیلی لانا ہو گی تاکہ معاشرے میں جرائم کا خاتمہ ہو سکے نظام عدل کی بدولت ہی ایک جنریشن کو حقیقت اور سچائی کے راستے پہ چلایا جا سکتا ہے پیارے پاکستان میں نظام انصاف کچھ پیسوں کے عوض جھوٹ کو سچ بنانے میں کردار ادا کرتا ہے ہمارا ملک پاکستان تو دین اسلام کے نام پر بنا ہے تو کیا ہمارے ملک میں کبھی انصاف بھی اسلام کہ بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق فراہم کیا جائے گا ؟ عدالتوں میں مقدمات کی تعداد سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہمارے ملک میں انصاف کتنا بروقت ملتا ہے انصاف اگر خاموش ہےتو اس کی خاموشی کی وجہ سچ چھپانا ہے ہمارے معاشرے میں لوگوں کا نظام انصاف سے اعتماد ختم ہو چکا ہے اور یہ اس نظام کی سب سے بڑی نا اہلی ہے اب اس نظام کو بدلنا ہوگا اور بروقت فیصلے کرنے ہوں گے اور جرائم کو اس معاشرے سے ختم کرنا ہوگا اور اپنی ہی عوام کو یقین دلانا ہو گا کہ اب عدالتوں سے بروقت انصاف ملے گا اور صحیح انصاف ملے گا ۔

معاشرے میں جرم کا بڑھ جانا اس بات کی تائید کرتا ہے کے مجرم کو سزا نہیں ملی یا بروقت سزا نہیں ملی ۔پاکستان کو اگر ہم نے ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں کھڑا کرنا ہے تو انصاف کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا امیراور غریب کو یکساں انصاف فراہم کرنا ہوگا ۔نا انصافی کرنے کا مطلب ہے کہ کسی اور کے حق پر ڈاکہ ڈالنا نا انصافی کرنے والا دنیا والوں سے تو بچ جائے گا مگر خدا کی گرفت سے اس سے کوئی نہیں بچا سکتا۔
اگر آپ کے ساتھ ناانصافی اور زیادتی کی حد ہو جائے تو اتنا سوچ کر خاموش ہو جانا کہ جو ذات اوپر بیٹھی ہے وہ بہت بے نیاز ہے.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :