موجودہ وباء اور حکمِ ربّی

ہفتہ 11 اپریل 2020

 Tehzeeb UL Hassan

تہذیب الحسن

کرونا جیسی اس مصیبت میں ایک حکمت یہ بھی ھے کہ سائنس کے نام پر الحاد، ارتداد اور فریب زدہ لوگوں کیلیے یہ بات واضع ھو جائے کہ رب العالمین ہی اس دنیا کو چلا رہا ھے۔ اور اس معاملے میں کوئی اس کا شریک نہیں ھے۔ زرّے سے بھی چھوٹی چیز سے لے کر بڑی سے بڑی ہر چیز سب کچھ اسی رب العالمین کے تصرف میں ھے۔۔۔
قرآنِ پاک کی سورۃ البروج میں ارشادِ باری تعالٰی ھے کہ وہی اس عالم کا مالک ھے اور وہ جو چاھے کرنے والا ھے۔

کوئی اس کو روک نہیں سکتا، اور کوئی اس سے پوچھ نہیں سکتا۔۔۔
ذُو الْعَرْشِ الْمَجِيْدُ (15) فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيْدُ (16)
عرش کا مالک بڑی شان والا۔ جو چاہے کرنے والا۔
اگر یہ وائرس الله کے حکم، ارادے اور تقدیر کا تابع نہ ھوتا، بلکہ اپنی مرضی سے آگے منتقل ھوتا جاتا تو پھر شاید سبھی لوگوں کو لگ جاتا۔

(جاری ہے)

اس وائرس کے حملے سے کوئی انسان بچ نہ پاتا۔

۔۔
مگر یہ معمولی سا نہ نظر آنے والا وائرس بھی الله کے حکم اور مشیت کے تابع ھے۔ جسے چاھتا ھے نقصان پہنچاتا ھے اور جسے چاھتا ھے بچا لیتا ھے. یہ بھی الله کی مہربانی، فضل اور عدل ھے۔۔۔
یہی عقیدہ توحید ھے جس کی وضاحت نبی کریم صلی الله عليه وسلم نے بھی فرمائی ھے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی الله تعالیٰ عنہ سے مروی ھے کہ پیارے نبی صلی الله عليه وسلم نے فرمایا:
"بیماری کا خود ہی منتقل ھونا، بدشگونی، الّو، ماہ صفر کا منحوس ھونا سب لغو خیالات ھیں"
روایت: (امام بخاری، امام مسلم)
علماء و فقھاء بیان کرتے ھیں کہ اس حدیث شریف میں کسی بھی بیماری کے خود بخود منتقل ھونے کی نفی کی گئی ھے۔

یعنی اس حدیث مبارکہ سے مراد ہی یہی ھے کہ بیماری ازخود آگے کسی کو منتقل نہیں ھوتی جب تک الله تعالی اپنی مشیت سے آگے کسی اور شخص میں منتقل نہ کرے۔۔۔
کوئی بھی وائرس اور بیماری الله کی مشیّت اور ارادے سے آزاد ھو کر یا روگردانی کر کے منتقل نہیں ھوتی۔ اگر الله بیماری کو منتقل نہ کرنا چاھے تو وہ کبھی بھی منتقل نہیں ھو گی۔ چاھے بیمار کے پاس ہی کیوں نہ رہا جائے۔

(لیکن ظاہری احتیاط کا اسلام خود حکم دیتا ھے۔ آگے چل کر آپکو حدیث کا حوالہ دیتا ھوں)۔۔۔
یہاں مشرکین کے اس عقیدے کی نفی کی گئی ھے کہ بیماری الله کے حکم کے بغیر ازخود آگے منتقل ھوتی ھے۔ اسی لیے نبی کریم صلی الله عليه وسلم نے فرمایا کہ "پہلے کو بیماری کس نے لگائی تھی؟" مسلمان کو شرعی اسباب پر عمل کرنے کا حکم ھے۔ مباح کے دائرے میں رہتے ھوئے تجربات کرنے کی بھی اجازت ھے۔

مگر یہ سب کچھ الله پر بھروسہ کرنے کے بعد۔۔۔
حضرت ابو ہریرہ رضی الله تعالٰی عنہ سے مروی ھے کہ رسول الله صلی الله عليه وسلم نے فرمایا: "کوڑھ کی بیماری میں مبتلا شخص سے ایسے بھاگ جیسے شیر سے بھاگتا ھے"
روایت: (امام بخاری)
آج میڈیکل سائنس بھی اتنا کہتی ھے کہ ہر ایک انسان کا مدافعتی نظام دوسرے سے مختلف ھے۔ یعنی ہر انسان کے اندر کسی بھی وائرس یا بیماری کے خلاف دفاعی نظام مختلف ھے۔

اور یہی رب العزت کی دین اور رب العزت کا حکم ھے کہ وہ جس کو چاھتا ھے اس کو دوسرے سے مختلف immune system یعنی قوت مدافعت عطا کرتا ھے۔ اور اسی سبب وہ جس کو چاھتا ھے اس بیماری یا وائرس کے حملے سے بچا لیتا ھے۔ اور جس کو چاھتا ھے اس کو مبتلا کر دیتا ھے۔۔۔
رب العالمین سے دعا ھے کہ سے مالکِ کلِ کائنات ھم گنھگار تیری رحمت کی چادر میں آء- بغیر نہ تو کسی گناہ سے بچ سکتے ھیں، نہ تو شرِ شیطان سے بچ سکتے ھیں، اور نہ ہی کسی مرض، وباء یا بیماری سے بچ سکتے ھیں۔

اے ھمارے الله رب العزت ھمیں معاف فرما اور عالم انسانیت کو، عالم اسلام کو، اور ھمارے وطنِ عزیز پاکستان کے ہر ایک شہری کو اس وباء سے نجات عطا فرما. اور ھمیں اپنا حفظ و امان عطا فرما۔۔۔ آمین یا رب العالمین
(یاد رھے ظاہری اسباب اپنی جگہ لیکن اصل حکم الله ہی کا ھے۔ ظاہری اسباب مطلب وہ چاھے تو خود سے کوئی وباء پیدا کرنے پر قادر ھے. اور چاھے تو کسی انسانیت دشمن ابلیس کے پیروکار کی شیطانی کو ہی سبب بنا سکتا ھے۔ لیکن اس سب کچھ میں اصل مرضی و منشا الله ہی کی ھے)

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :