سرکاری ملازمین کی فرعونیت، فرائض سے دانستہ چشم پوشی:

بدھ 26 اگست 2020

 Tehzeeb UL Hassan

تہذیب الحسن

سرکاری اداروں اور محکموں میں پکی نوکری حاصل کر کے فرعون بننے والے حضرات زرا اس تصویر کو غور سے دیکھیے ایک بار کسی سیاستدان کے پاؤں پکڑ کر یا شاید ممکن ھے اپنی قابلیت پر ہی پکی نوکری لے کر وطن عزیز میں سیاہ و سفید کے مالک بن جانے والے سرکاری ملازمین جو فیس بک پر تو بڑے ادیب و دانشور، نیک نیت، محب وطن اور معزز بنتے ھیں لیکن اندر سے اکثریت کی حالت یہی ھے۔

۔۔
آپ ریلوے میں ٹکٹ کٹوانے چلے جائیں، قیامت خیز گرمی میں بھلے لمبی لمبی قطاریں بنا کر کھڑے انتظار کر رہے ھوں کلرک کے ہاتھ اسی موج مستی میں ہی چل رھے ھونگے۔ اگر کام کے درمیان کوئی ساتھی آ کر کھڑا ھو گیا تو ھو سکتا ھے کلرک صاحب کے اگلے دس منٹ اس دوست کے ساتھ گپ شپ میں ہی گزر جائیں. ہنوز کوئی پرواہ نہیں کہ خلق خدا زلیل و رسوا ھو رہی ھے. ان کا کام کر دیں۔

(جاری ہے)

۔۔
سرکاری ہسپتالوں میں چلے جائیں، واپڈا، میں چلے جائیں، پی ٹی سی ایل، نادرا الغرض کسی بھی سرکاری محکمے میں کسی کام کے سلسلے میں چلے جائیں بھلے سائل باہر کھڑا رہ رہ کر سڑ مر جائے ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ بظاہر بہت مصروف کار نظر آئیں گے لیکن دراصل اس باجی کی طرح صرف حرام کاریاں کر رھے ھونگے۔ یاد رھے سب لوگ نہیں لیکن اکثر لوگ ایسے ھیں۔

۔۔
سارے نہیں لیکن سو میں سے اسّی افراد ایسے ہی ھیں. کہ مریض بھلے مرتا ھے تو مر جائے، ڈسپنسر اپنی مرضی اور رفتار سے دوائی دے گا۔ مریض درد و تکلیف سے مر رہا ھو لیکن پاس ہی بیٹھا سرکاری ڈاکٹر یا سرکاری نرس بےحس ھو کر چائے پی رہا ھوں گا کہ جی ھماری "ٹی بریک" ھو گئی ھے۔۔۔
 مجھے اس قوم پر ترس آتا ھے جو دن رات انہی سرکاری محکموں میں زلیل و خوار ھوتی ھے۔

دوا لینے جائیں تو وہاں زلیل، ٹکٹ کٹوانے جائیں تو وہاں زلیل، بل کی تصحیح کروانے جائیں تو وہاں ذلیل، ٹیلیفون کمپلین کروانے جائیں تو وہاں ذلیل، غلطی سے اگر پولیس سے پالا پڑ جائے تو وہاں ذلیل۔ لیکن حیران کن بات ھے کہ تمام محکموں سے یہ عوام پھر بھی پوری طرح مطمئن اور راضی ھے۔۔۔
ہاں ایک پاک فوج جو دن رات ملک و قوم کا دفاع اپنی جانوں پر کھیل کر کر رہی ھے اور کسی عام آدمی کو پاک فوج سے کوئی تکلیف یا پریشانی بھی نہیں، پھر بھی اس ملک میں بری صرف پاک فوج ہی ھے۔

حرام کہ یہ قوم پاک فوج کی بجائے کسی دوسرے سرکاری محکمے کی ناقض کارکردگی یا غیر انسانی پبلک ڈیلنگ کے اس بےحس رویے کے خلاف آواز اٹھا لے۔۔۔
میرے ایک خالہ زاد بھائی نے پاسپورٹ آفس میں پاسپورٹ کیلیے اپلیکیشن دی ھوئی تھی بلکہ تمام کوائف دے دیے تھے بس پاسپورٹ وصول کرنا باقی تھا۔ اسکو پاسپورٹ وصولی کی تاریخ دی ھوئی تھی۔ جب وہ مقررہ تاریخ پر پاسپورٹ لینے پاسپورٹ آفس پہنچا تو وہاں دفتر کے کسی سرکاری اہلکار نے بدتمیزی کر دی اور ساتھ میرے کزن کو گالی دے دی۔

میرے کزن نے اس کو جواباً واپس گالی دی۔۔۔
تو اس فرعون ابن فرعون نے میرے کزن کے پاسپورٹ پر جو تیار ھو کر آ چکا تھا یہ اعتراض لگا کر دینے سے انکار کر دیا کہ تمھاری شکل بنگالیوں جیسی ھے تم پاکستان لگتے ہی نہیں ھو، لہذا تمھاری باقائدہ سکیورٹی کلیئرنس ھو گی اگر تم کنفرم پاکستانی ھوئے تب تمھی پاسپورٹ دیا جائے گا ورنہ نہیں. تو جناب اگلے کئی سال میرا کزن اس فرعون کی وجہ سے زلیل ھوتا رہا۔

یہ ھے ھمارے سرکاری محکموں میں موجود اہلکاروں کا عوام الناس کے ساتھ برتاؤ۔۔۔
پھر ھم کہتے ھیں. کہ معاشرہ برا ھے، لوگ برے ھیں، بلکہ سچ تو یہ ھے کہ ھم سب برے ھیں۔ اگر ھم میں سے ہر ایک سرکاری ملازم اپنے اپنے فرائض پوری دیانتداری اور فرض شناسی کے ساتھ ادا کرے تو عوام الناس کو کسی بھی سرکاری محکمے میں کام پڑ جائے تو انہیں کبھی زلت و رسوائی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔۔۔
اتنی لمبی تحریر جوڑنے کا مقصد ھے کہ ھم سب اپنا اپنا محاسبہ کریں اگر ھمارے اندر کوئی کمی کوتاہی ھے تو ھم اسکو ٹھیک کر لیں، ملک و قوم کی خدمت اہما نصب العین بنا لیں۔ اپنا کمایا ھوا رزق ہلال کر لیں۔ عام غریب پاکستانی شہری کو بھی اپنے جیسا ہی قابل عزت خیال کریں۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :