خدارا ایک بار جاگو: ورنہ پچھتانے کیلئے بھی کچھ نہ بچے گا

بدھ 20 مئی 2020

 Tehzeeb UL Hassan

تہذیب الحسن

ایک ایٹمی طاقت جس سے دشمن اتنا سخت خوفزدہ ہے کہ آمنے سامنے جنگ نہیں کرتا۔ امریکہ اٹھارہ انیس سال تک افغانستان میں بیٹھ کر انتظار کرتا کرتا آخر کار اپنی ساکھ برباد کر کے واپس جا رہا ہے. وہ بھی اس ایٹمی طاقت پر کھلم کھلا علی الاعلان جنگ مسلط نہیں کر سکا۔۔۔
اس ایٹمی طاقت کیلیے لمحہ فکریہ اور انتہائی افسوسناک امر یہ ہے کہ اس ملک کے جوان سپاہی جو ھمارے ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں۔

یہ جوان سپاہی مادر وطن کے دفاع و سلامتی کیلیے ہر پل سر بہکف ہیں۔ سرحدوں پر دشمن کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں۔ لیکن افسوس کہ سرحد پر دشمن سے زیادہ اپنی ہی سر زمین پر اپنوں ہی کے ہاتھوں جانیں دے رہے ہیں۔۔۔
دشمن نے نہایت مکّار اور سفّاک کھیل کھیلا ہے۔ دشمن نے ہمیں ذہانت سے زیر کرنے کا پلان بنایا ہے۔

(جاری ہے)

دشمن ھماری ہی لاٹھی سے ہمیں ضربیں لگا رہا ہے۔

جو کہ ھمارے لیے انتہائی شرمناک اور افسوسناک ہے۔ ایٹمی پاور ملک پاکستان کو اسلام دشمن طاقتوں نے خود اسی میں داخلی شورشیں پیدا کر کے مٹانے کا تہیہ کر رکھا ہے۔۔۔عالمی طاغوتی پلان میں استعمال ھو رہی ہے خود ھماری اپنی قوم۔ ممالک کے دفاعی بجٹ کھربوں ڈالرز تک ہوتے ہیں۔ لیکن آج تک کسی ملک کی عوام کے منہ سے اپنی افواج کے بجٹ کے خلاف شور نہیں سنا۔

ممالک پر پنجے گاڑ کر ان کی اسٹیبلشمنٹس بیٹھی ہیں لیکن ان کی عوام کے منہ سے افواج مخالف بیانات نہیں سنے۔۔۔
لیکن افسوسناک حد تک پاک فوج کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا جو کفار پھیلا رہے ہیں۔ وہی پروپیگنڈا آج خود ھماری اپنی قوم آگے پروموٹ کرتی ہے۔ دہشتگردی کے خلاف ملکی بقا و سلامتی کیلیے افواج نے بے پناہ قربانیاں دیں۔ لیکن کچھ لوگوں نے بجائے حمایت اور ہمدردی کرنے کے الٹا پاک افواج پر ہی تنقید اور بدزبانی کی۔

۔۔
ابھی کل ایک پختون بھائی مارخور سے بات ہو رہی تھی۔ اس نے بتایا کہ چھ سال تک ایک ٹی ٹی پی کے مقامی پاکستانی دہشتگرد کو اداروں نے راہ راست پر لانے کیلیے قید رکھا۔ (ان چھ سالوں میں تفتیش کے علاوہ rehabilitation سینٹرز میں مختلف نوعیت کی تعلیم و تربیت، دینی تعلیم، رہائش، کھانا، میڈیکل سب کچھ کیا جاتا ہے)۔۔۔
لیکن چھ سال بعد اس کو چھوڑا گیا اور مجھے اس پر خبر گیری کیلیے ذمہ داری ملی، تو یہ دیکھ کر دل خون کے آنسو رو پڑا کہ چھ سال کے طویل ترین عرصے میں اس کو طرح طرح کی تربیت اور سمجھ بوجھ دیے جانے کے بعد بھی اس کے خیالات وہی دہشت گردانہ تھے۔

اب آپ بتائیے کیا کرے کوئی اس مخلوق کا۔۔۔؟ 
پاک افواج کیخلاف پروپیگنڈا اتنا کہ الامان، چند دن قبل ایک ویڈیو میری نظر سے گزری جس میں کوئی لبرل سرخا جو باقائدہ خود کو کامریڈ کہلوا رہا تھا. بہت بڑے ہال میں سرخوں سے خطاب کرتے ہوئے پاک فوج پر الزام تراشی کر رہا تھا کہ پاک فوج میں کرپشن اور رشوت اس قدر بڑھ چکی ہے کہ ایک سپاہی کو چھٹی جانے کیلیے بھی رشوت دینی پڑتی ہے۔

۔۔
میں آپکو بتاؤں کہ یہ سب پروپیگنڈا، جھوٹ، بہتان، بکواس کی انتہائی نچلی اور انتہائی گری ہوئی سطح ہے۔ ایسا ھماری مسلح افواج میں ہرگز نہیں۔ اس کی میں قرآن پاک پر بھی حلف لے کر گواہی دے سکتا ھوں۔ آپکو بتانے کا مقصد یہ ھے کہ دیکھیے کیسے کیسے ولد الحرام بے بنیاد پروپیگنڈا کر کے قوم کو اپنی افواج سے متنفر کر رہے ھیں۔۔۔
یہ اسی پروپیگنڈا کا ہی حصہ ھے کہ آج ھمارے تعلیمی اداروں میں نوجوان طلبہ کو ریاست کے خلاف، پاک فوج کے خلاف اور کبھی حقوق کے نام پر دوسرے برادر صوبوں کے خلاف ورغلا کر برین واش کیا جا رہا ھے۔

جو کم عمر کچے زہن اعلی تعلیم کا حصول چھوڑ کر اپنی ریاست اور افواج کے خلاف ہتھیار اٹھا رہے اور اپنے ہی محافظوں کو شہید کر رہے ھیں۔۔۔
چند دن قبل کی مثال آپ کے سامنے ھے کہ اسلام آباد میں پڑھ رہے قائداعظم یونیورسٹی کے دو طلباء ایم فل کی تعلیم چھوڑ کر ریاست کے خلاف مسلح ہوئے اور دہشتگردوں کے آلہ بن کر اپنی مسلح افواج کے اپنے ہی سپاہیوں کو شہید کیا اور بالآخر خوارج اور غداری کا لیبل لے کر برا خاتمہ ان کا نصیب ٹھہرا۔

۔۔
بالکل ایسے ہی ھمارے دیکھتے دیکھتے قبائلی نوجوانوں کو ورغلا کر ریاست کیخلاف ہتھیار اٹھانے کیلیے برین واش کیا جا رہا ھے اور وہ وزیرستان میں روزانہ کی بنیاد پر اپنے ہی محافظوں کی جانیں لے رہے ھیں۔ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مترادف۔ صرف یہی نہیں بلکہ وزیرستان میں کوئی بھی طبی یا غیر طبی موت مرنے والے شخص کو قتل کا نام دے کر ایف سی کے نام لگا کر پروپیگنڈا کیا جا رہا ھے۔

۔۔
جس سے نوجوان نسل کے کم عقل، پرجوش اور اندھے خون پروپیگنڈا کے شکار ھو کر اپنی ہی مسلح افواج کیخلاف دہشتگردی کر رہے ھیں۔ آج دیکھ لیجیے آئے روز اس ارض پاک کے محافظ اپنوں کے ہی ہاتھوں جانیں لٹا رھے ھیں. کوئی پوچھے ارے بدبختو یہ تم کس کا نقصان کر رہے ھو؟ تم یہ چاھتے ھو کہ جو کام کفار خود نہ کر سکے وہ کام ان کے لیے اب تم کرو اور اپنے ہی پاؤں پر کلہاڑا مارو۔

اپنا ملک تباہ کرو۔۔۔
بلکہ بہت سے بدبخت تو ریاست کیخلاف ہتھیار اٹھا ہی آزادی کے نام پر رھے ھیں۔ ایسے ناسور نما لوگوں کیلیے اس ملک میں کوئی رحم یا معافی ہرگز نہیں ھونی چاھئیے۔ ورنہ ایسے ہی چھ چھ سال قید رہ کر بھی کتے کی دم سیدھی نہیں ھوں گی اور ملک کیلیے پہلے سے زیادہ خطرناک ثابت ھوں گی۔۔۔
بلوچ فراریوں کے ہتھیار ڈالنے پر قومی دھارے میں شامل ھونے کے بدلے انعامی رقوم سے نوازا جاتا رہا۔

میں تب بھی کہتا تھا کہ ان کا علاج صرف گولی ھے. جو بدبخت ایک بار وطن دشمنی اور غداری کی لعنت اپنے ماتھے پر لگا بیٹھے اسکا پھر واپس آنا ناممکن ھے۔ ایسے پاگل کتوں کا علاج صرف گولی ہی ھے۔ آج دیکھ لیجیے بلوچستان کے حالات، بلوچستان ایک بار پھر اچانک سے آگ کا الاؤ بن گیا ھے۔۔۔
میں بہت پہلے سے کہہ رہا ھوں کہ کسی فراری کو ہتھیار ڈلوانے یا معاف کرنے کی بجائے سیدھا سیدھا گولی مارو، یہ آج گولی نہ مارنے کا نقصان ھے کہ یہ غدار ایک دن ہتھیار ڈالتے ھیں انعامی رقوم لیتے ھیں، ٹھیک سات دن بعد واپس انہی دھشتگردوں میں جا کر شامل ھو جاتے ھیں. اور ریاست اور افواج کو خون میں نہلاتے ھیں. ان کو پتہ ھے کہ ان کی مدد بھارت بذریعہ ایران و افغانستان کر رہا ھے۔

پھر بھی انہیں احساس، عقل یا شعور نہیں۔۔۔
ان غداروں میں سے ہر کوئی نیسلن منڈیلا، گاندھی، باچا خانی، چی گویرا بننے کی کوشش میں پاکستان کی سالمیت پر وار کر رہا ھے۔ آج منظور پشتین کے چمچے محسن داوڑ علی وزیر جیسے غدار ھماری اسمبلیوں تک پہنچ چکے ھیں۔ ھم سب خاموش تماشائی بن کر دیکھ رہے ھیں۔ یہی محسن داوڑ اور علی وزیر ملکی سالمیت کیخلاف مسلح افواج کے خلاف پشتون، قبائلی، بلوچ نوجوانوں کو خطاب کرتے اور برین واشنگ کرتے ھیں.۔

۔
 کوئی ان کا مواخذہ نہیں کر رہا کیا تم اس بات کا انتظار کر رہے ھو کہ اس ملک کی غریب مائیں اپنے بیٹے اسی ملک کے باغی کتوں کے ہاتھوں بے مقصد اور بے موت مرنے کے خوف سے انہیں افواج میں بھیجنا بند کر دیں؟ یا خود محب وطن نوجوان دین اور وطن کے دشمن کفار کی بجائے اپنوں کے ہی ہاتھوں بیمقصد جانیں جانے کے خدشے سے افواج کا رخ کرنا چھوڑ دیں۔

۔۔؟
خدارا ابھی وقت ھے سوچو اس طرف بھی۔ ملک کے اندر موجود اعلانیہ اور غیر اعلانیہ تمام دشمن اور غداروں کو پکڑو اور ان کو نشان عبرت بناؤ ورنہ بہت کچھ ناپسندیدہ ھو کر رہے گا۔ اور پھر وقت گزر چکا ھو گا۔ ملکی بقا و سلامتی کیلیے کچھ بھی ہاتھ نہ آئے گا۔ آئے دن اپنے محافظوں کی قیمتی جانیں ھم اپنے ہی ملک میں بیٹھے چند کتوں کے ہاتھوں ضائع ھوتی دیکھ کر برداشت نہیں کر سکتے۔۔۔
اپنے خونِ جگر سے اس مارد وطن اور اس قوم کی تقدیر لکھنے والے جانثاروں کا خون ایسے بے مقصد بہانے والوں کی اگر سرکوبی نہ کی گئی تو ڈر ھے کہ کل کو اپنوں کا دفاع کرتے کرتے اپنوں ہی کے ہاتھوں اپنی جانیں گنوانے والی افواج بھی اس ملک کو تباہی سے بچا نہ پائیں گی۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :