مودی کیلئے ایوارڈیاامت مسلمہ کے منہ پرطمانچہ

منگل 27 اگست 2019

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

اپنوں کاخون چوسنے،ٹانگیں کھینچنے اورہڈی وپسلیاں توڑنے کاکام جیسے ہم نام کے مسلمانوں کووراثت میں ملاہو۔۔اللہ کے قرآن نے مسلمان کی جوتعریف اورخصوصیات بیان کیں ۔کیااس تعریف پرہم پورااترتے ہیں ۔۔؟یاوہ خصوصیات ہمارے اندرہیں ۔۔؟اگرٹھنڈے دل ودماغ سے سوچاجائے تومسلمانوں والی وہ خصوصیات آج ہم میں ہیں اورنہ ہی ہم مسلمانوں کی اس تعریف پرذرہ بھی پورااتررہے ہیں ۔

مسلمان کی مثال تواس بدن سی ہے جس کے کسی ایک اعضاء پرکوئی تکلیف ہوتوپورابدن پھردردوتکلیف سے کانپ اٹھتاہے۔دوئم یہ کفارکے لئے توسخت ہوتے ہیں لیکن ایک دوسرے کے لئے انتہائی نرم دل اورآپس میں حددرجے کی پیارومحبت کرنے والے۔یہ کفارسے توٹکراتے ہیں ،ان کی بوٹیاں بوٹیاں کرتے ہیں لیکن اپنوں کی عزت ،ناموس،جان اورمال پرجان تک قربان کرنے سے کبھی دریغ نہیں کرتے۔

(جاری ہے)

۔مگرہم ۔۔؟ہم آج نہ تو کفارکے لئے سخت ہیں اورنہ ہی اپنوں کے لئے کوئی نرم دل۔اپنوں کے لئے جان دیناتودورہم آج ظلم وستم کی چکی میں پسنے والی اپنی مظلوم مسلمان ماؤں،بہنوں اوربیٹیوں کوکندھابھی نہیں دیتے۔نام کے توہم آج بھی مسلمان ہیں لیکن عادات واطوارہمارے مکمل تبدیل اورکام وطریقے ہمارے سارے الٹ چکے ہیں یاہم نے دوسری طرف پلٹ دےئے ہیں۔

جوکام ہمیں نہیں کرنے تھے وہ توبڑی خوشی اورگرم جوشی کے ساتھ ہم کررہے ہیں لیکن جوکچھ ہمیں کرناچاہےئے تھااس سے ہم نے اپنے ہاتھ پیچھے بہت پیچھے کی طرف کھینچ لئے ہیں۔ بھارت میں مسلمانوں کاخون چوسنے اورتاریخی بابری مسجدکوشہیدکرنے کے بعدکشمیرمیں مسلمان ماؤں،بہنوں اوربیٹیوں کے سروں سے ڈوپٹے چھین کران کی عصمتیں تارتارکرنے والے اکیسویں صدی کے سب سے بڑے شیطان مودی کومسلم حکمرانوں کی جانب سے سول اعزازیہ ہمارے جیسے آج کے مسلمانوں کی مسلمانی پرسوالیہ نشان نہیں تواورکیاہے۔

۔؟مسلمان ماؤں،بہنوں اوربیٹیوں کی عزتوں سے کھیلنے اوربے گناہ ومظلوم مسلمانوں کاخون چوسنے والوں کوکیااس طرح کے اعزازات دےئے جاتے ہیں ۔۔؟محمدبن قاسم توحواکی ایک بیٹی کی پکارپرکہاں سے کہاں پہنچ کرکفارسے ٹکرائے تھے مگرآج کشمیر،فلسطین،شام ،عراق ،لیبیااوربرماکی لاکھوں وکروڑوں مسلمان مائیں ،بہنیں اوربیٹیاں اپنے گلے پھاڑپھاڑکرامت مسلمہ کوپکاررہی ہیں مگرافسوس 58اسلامی ممالک اور2ارب کے قریب مسلمانوں میں کوئی ایک بھی محمدبن قاسم نہیں جواپنی کسی مظلوم ،مجبوراورلاچارماں،بہن اوربیٹی کی آوازپرلبیک کہہ کران کی مددکے لئے پہنچے۔

اسلام تودنیامیں عرب سے پھیلا۔اس زمین پرتواسلام کے لئے بڑی بڑی قربانیاں دی گئیں ۔دنیابھرکے مسلمان انہی لازوال قربانیوں کی بدولت اہل عرب کی طرف پیار،محبت اوراحترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔مسلمانوں کے قاتل اورانسانیت کے دشمن مودی کو،،سول اعزاز،،دینے سے پہلے لمبے لمبے چغے پہننے والے ان عربی شیوخ کواپنے اباؤاجدادکی تاریخ پرایک نظرضرورڈالنی چاہےئے تھی۔

جن کے کالے ہاتھ اوربندرنمامنہ بے گناہ مسلمانوں کے خون سے رنگین ہوبھلاکوئی مسلم حکمران ایسے شیطان کوکوئی ایوارڈدے سکتاہے۔۔؟متحدہ عرب امارات کی جانب سے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے لئے سول اعزازیہ مودی کے لئے کوئی ایوارڈنہیں بلکہ 2ارب کے قریب مسلمانوں کے منہ پرایک طمانچہ ہے۔اس طمانچے سے ہمیں کچھ سبق حاصل کرناچاہئیے۔مسلمان مسلمان کادشمن نہ ہوتاتوآج دنیامیں ہماری یہ حالت نہ ہوتی۔

۔؟ہمیں کفارکے لئے سخت ہونے کاکہاگیامگرہم مودی جیسے اسلام اورمسلمانوں کے پکے دشمنوں کوگلے لگاکر اپنوں کے لئے آگ اورپتھربنے۔آپ تاریخ اٹھاکردیکھیں ۔دنیامیں کہیں بھی مسلمانوں کاجوخون بہا۔ہاتھ اس میں ہماراہی تھا۔شام ،عراق ،لیبیا،افغانستان اوردیگراسلامی ممالک اس طرح ٹکرے ٹکرے اورآگ وبارودکے ڈھیرنہیں بنے۔باطل قوتوں میں اتنی ہمت اورطاقت نہیں تھی کہ وہ کسی ایک اسلامی ملک کی طرف بھی بری نظرسے دیکھتیں۔

یہ ہم مسلمان ہی توتھے کہ ہم نے باطل کوکندھااورڈنڈاہاتھ میں تھماکراپنے اسلامی ممالک پرچڑھائی کاباربارموقع فراہم کیا۔آج بھی جب مودی کے اشاروں پرکشمیرجل رہاہے۔مسلمان ماؤں ،بہنوں اوربیٹیوں کی عزتیں نیلام ہورہی ہیں ۔جوان بھائیوں،معصوم بچوں اوربزرگوں کوخون میں نہلایاجارہاہے۔متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں جیسے بزدل اورآستین نماسانپ جن کومسلمان کہنابھی مسلمانوں کی توہین ہے مودی اورمودی کے یاروں کوتھپکیوں پرتھپکی دے رہے ہیں ۔

جس منحوس کے ماتھے پرمسلم دشمنی کاداغ نمایاں اورجن کے ہاتھ پیرمسلمانوں کے خون سے رنگین ہوایسے شخص کوایوارڈدیناتودورکوئی پکا مسلمان اس کی طرف پیارومحبت سے دیکھنابھی گوارہ نہیں کرے گامگرہم جوخودکومسلمان کہتے ہوئے نہیں تھکتے ہم اس منحوس اورانسانیت دشمن مودی کے کالے ماتھے کوچومتے ہوئے ذرہ بھی کوئی شرم اورعارمحسوس نہیں کرتے۔مودی کاماتھاچومتے اورانہیں ایوارڈدیتے ہوئے متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں کے ہاتھ ذرہ بھی نہیں کانپے۔

۔؟انسانیت کے اس نمبرون قاتل کومہمان خصوصی کے طورپراپنے سامنے دیکھتے ہوئے کیا عرب شیوخ کے دل خداکے خوف سے ذرہ بھی نہیں دھڑکے۔۔؟مودی کے قاتل ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کرانڈین کے گن گاتے ہوئے ان چغہ داروں کوکشمیرکی چیختی،چلاتی اورروتی مائیں ،بہنیں اوربیٹیاں بھی یادنہیں رہیں ۔۔؟ ماناکہ سیاست سیاست کھیلنے اورمفادات کے تیرچلانے وگن گانے میں ہرملک وہرشخص آزادمگرہزاروں ولاکھوں مسلمانوں کے قاتل کوکسی مسلم حکمران کے ہاتھ اس طرح کاایوارڈہرگزہرگزمناسب نہیں ۔

مودی کوگلے لگانے والوں میں رتی برابربھی کوئی شرم ہوتی تووہ اس طرح کی حرکت کرکے لاکھوں اورکروڑوں مسلمانوں کے زخموں پراس طرح کی نمک پاشی کبھی نہ کرتے۔شرم وحیااورغیرت سے خالی ایسے ہی مفادپرستوں کے بارے میں توکسی شاعرنے کہا۔ہمیں اپنوں نے لوٹاغیروں میں کہاں دم تھا۔۔ہماری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بھی کم تھا۔۔یواے ای کے لمبے تڑنگے مسلمان حکمرانوں کی جانب سے مودی کوایوارڈواعزازدینے سے محمدبن قاسم کی روح بھی قبرمیں تڑپ اٹھی ہوگی۔

مودی کوایوارڈدینے سے پہلے ان نادان حکمرانوں کو کشمیرمیں تماشابننے والی اپنی ماؤں ،بہنوں اوربیٹیوں کی حالت زاراورچیخ وپکارکی طرف کم ازکم ایک لمحے کے لئے دیکھنااورتھوڑاساسوچناچاہئیے تھا۔ مسلم حکمرانوں کے ہاتھوں مودی کوایوارڈدینے کامنظردیکھ کرہماری کشمیری ماؤں،بہنوں اوربیٹیوں پراب کیاگزررہی ہوگی۔۔؟ ماؤں،بہنوں اوربیٹیوں کے ڈوپٹے کھینچنے،جسم نوچنے اورمعصوم بچوں ،جوانوں اوربوڑھوں کے گلے کاٹنے والوں کونہ ایوارڈدےئے جاتے ہیں اورنہ ہی ان کے گلے میں ہارڈالے جاتے ہیں ۔

لاکھوں مسلمانوں کے قاتل مودی کوسرپربٹھانے اورکندھوں پراٹھانے والے نام نہادمسلم حکمرانوں نے نہ صرف لاکھوں وکروڑوں مسلمانوں کے سرشرم سے جھکادےئے ہیں بلکہ دوارب لے لگ بھگ مسلمانوں کے دل بھی چھلنی چھلنی کردےئے ہیں ۔مودی سے یارانے پالنے والے حکمران کشمیریوں کے لئے آوازاٹھائیں یانہ۔۔مفادات کے گردطواف کرنے والے یہ حکمران تحریک آزادی میں مظلوم کشمیریوں کاساتھ دیں یانہ ۔

۔ کشمیرپھربھی انشاء اللہ ایک نہ ایک دن ضرورآزادہوگا۔کشمیرکی آزادی کے لئے اب تک لاکھوں کشمیری مائیں ،بہنیں،بیٹیاں اوربیٹے قربان ہوچکے ہیں ۔آج بھی لاکھوں کشمیری قابض بھارتی فوج کے خلاف اگلے محاذوں پرسیسہ پلائی ہوئی دیوارکی طرح کھڑے ہیں ۔جن لوگوں کولاکھوں بھارتی فوجی 71سالوں میں جھکاسکے نہ ڈراسکے اب مودی جیسے حکمران ان کاکیابگاڑلیں گے۔

کشمیرآج ہویاکل انشاء اللہ آزادتوہوجائے گالیکن سول اعزازات اورایوارڈکے نام پرمودی کاماتھاچومنے والے مسلم حکمران پھربھی دنیاکومنہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے۔کیونکہ جن حکمرانوں نے ظلم وستم کے باوجودمودی کواعزازسے نوازاہے یہ اعزازان کے اپنے منہ پرطمانچہ ہے اورجن کے منہ پر طمانچے ہوں تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرتی ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :