مولاناصاحب۔۔چوروں نہیں عوام کے امام بنیں

ہفتہ 24 اکتوبر 2020

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

مولاناآرہاہے۔۔یہ الفاظ اورنعرہ سن کرہمیں جماعت اسلامی کے مرحوم امیرقاضی حسین احمدصاحب یادآنے لگتے ہیں۔۔قاضی صاحب بھی نہ صرف اپنی ذات۔۔صفات اورکمالات میں ایک بہت بڑے مولانافضل الرحمن تھے بلکہ قاضی صاحب تواپنی عضب کی آنکھوں اورشیرجیسی دھاڑکے باعث مولاناسے بھی دوقدم آگے تھے۔۔اسی لئے تونہ صرف اس وقت جماعت اسلامی والے سیاسی مخالفین پرروب اوردبدبہ جھاڑنے کیلئے یہ نعرہ مستانہ بلندکرتے کہ قاضی آرہاہے بلکہ بڑے سے بڑے اورقدآورسیاستدانوں کوبھی اس زمانے میں جب کسی حکمران کوڈراناہوتایاکسی ظالم سے ٹکرلینی ہوتی تووہ بھی ،،ظالموں قاضی آرہاہے ،،کے نعرے بلندکرکے پھر سکھ کاسانس لیاکرتے تھے۔

۔قاضی حسین احمدمرحوم نے اپنی جرات ،بہادری اوربے باکی کی وجہ سے حقیقت میں اپناایک اعلیٰ مقام بنایااورروب ودبدبہ قائم کیاہواتھا۔

(جاری ہے)

قاضی صاحب کی للکارسے بڑے بڑے ظالموں اورکرپٹ حکمرانوں کی ٹانگیں بھی کانپنے لگتی تھیں۔قاضی صاحب نے ملک کی سیاست میں بے خوفی اوربے باکی کی جومثالیں قائم کیں ہمارے جیسے طالب علم ان مثالوں کوکیسے بھول سکتے ہیں۔

۔؟مرحوم قاضی حسین احمدکی طرح مولانافضل الرحمن کی صلاحیتوں۔۔سیاسی بصیرتوں ۔۔جرات ۔۔بہادری اوربے باکی کابھی ہمیں کوئی انکارنہیں۔قاضی صاحب کی طرح پاکستان کی سیاست میں مولاناکابھی ایک بڑانام ہے بلکہ اس وقت توسوائے حکمران اتحادکے مولاناصاحب ہمارے سارے سیاسیوں کے امام بھی ہیں۔۔،،مولاناآرہاہے،،اس جملے اورنعرے پرجھومنے۔۔اچھلنے اورکودنے والے جمعیت علمائے اسلام کے کارکنوں کی طرح مولاناکے آنے کی خوشی میں اکثراوقات توہمارے جیسے گنہگاربھی جھومنا،کودنااوراچھلناشروع کردیتے ہیں۔

۔کیونکہ ایک عالم۔۔مولانااورمفتی زندگی کے ہرمیدان میں ہماری امامت کریں اس سے بڑھ کرہمارے جیسے گناہ گاروں کے لئے اورخوشی کیاہوسکتی ہے۔۔؟ہماری تودعاہے کہ اللہ کرے کہ اللہ سے ڈرنے اور حشروقبرکے انجام وعذاب سے اپنے ضمیرکوہروقت ڈرانے اورجھنجھوڑنے والا کوئی بھی مولاناہم سب کاسیاسی،مذہبی اورانتظامی سمیت ہرمیدان میں ہمارا امام رہے کیونکہ اللہ سے ڈرنے والاکوئی بھی مولاناچاہے کتناہی بڑا گناہ گارکیوں نہ ہو۔

۔وہ پھربھی ہمارے ان سیاسیوں سے ہزارنہیں لاکھ درجے بہترتوہوگا۔۔موجودہ صورتحال کوہی آپ دیکھ لیں۔ عمرانی حکومت نے تواپنے ہرسیاسی مخالف کوچوری اورکرپشن کیسسزمیں اندرکیامگرایک مولاناایسابچاہے جوعمران خان سے بھرپورمخالفت اورہائی درجے کی سیاسی دشمنی کے باوجودآج تک کسی چوری وکرپشن کیس میں اندرنہیں ہوا۔۔جنہوں نے اپنے ایک ایک سیاسی مخالف کوچن چن کرنیب کے دربارمیں پیش کیا۔

۔جنہوں نے پیپلزپارٹی کے جیالوں کونہ معاف کیااورنہ نوازشریف کے پروانوں کوچھوڑا۔۔مولاناپرچوری چکاری اورلوٹ مارکے ذرہ بھی اگرکوئی چارجزہوتے توکیا۔۔؟وہ مولاناکو کبھی اس طرح چھوڑتے۔۔؟ہم یہ نہیں کہتے کہ مولاناکہیں دودھ کادھلاہواہے یاکوئی فرشتہ ہے۔۔مولانانے لسی بھی پی ہوگی۔۔پلاٹ بھی لئے ہونگے۔۔اپنی گاڑیوں میں ڈیزل اورپٹرول بھی ڈالاہوگا۔

۔لیکن یہ ہم یقین سے کہتے ہیں کہ ایک عام ایماندارسیاستدان نے لوٹ مار۔۔کرپشن۔۔جھوٹ اورفریب کے ذریعے اس ملک اورقوم کوجتنانقصان پہنچایااتنانقصان مولانافضل الرحمن کیا۔۔؟ایک چاپلوس اوردرباری مولوی نے بھی کبھی نہیں پہنچایاہوگا۔۔مولوی لاکھ براسہی۔۔اس کے دل میں پھربھی اللہ کاخوف کہیں نہ کہیں موجودہوتاہے۔۔وہ اتناظالم اوربرانہیں ہوتا۔

۔جتنے ہمارے یہ سیاسی فرشتے برے اورظالم ہوتے ہیں۔۔بہرحال اس ملک میں،، مولانا،،کیلئے پہلے نہ کوئی جگہ تھی اورنہ اب ہے۔۔ مولانافضل الرحمن آج جس پی ڈی ایم نامی جماعت کے امام بنے ہیں ۔تاریخ گواہ ہے کہ اس جماعت میں وہ وہ لوگ اورچہرے شامل ہیں جنہوں نے مولاناکوامامت۔۔خطابت اورکتابت سے زیادہ کہیں اورکبھی برداشت نہیں کیا۔۔یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے مولوی کی دوڑمسجدتک جیسے جملے اورالفاظ متعارف کرائے یاایجادکئے۔

۔یہ مشکل وقت میں مولاناکے بچے ضروربنتے ہیں لیکن بلاٹلنے اورآفت کے گزرنے پرپھریہ مولاناکوبچہ بنانے سے دریغ نہیں کرتے۔۔یہ وہ لوگ ہیں جونیت توامام صاحب کے ساتھ باندھتے ہیں لیکن پھرمولاناصاحب کوسجدے میں چھوڑکرپیچھے سے یہ نودوگیارہ ہوجاتے ہیں۔۔ایک سال پہلے اسی موسم میں جب اسلام آبادکے اندرمولانانے اپنے لاؤلشکرسمیت حکومت کے خلاف ایک کامیاب آزادی مارچ کرکے دھرنادیاتھا۔

اس وقت بھی پھرایساہی توہواتھا۔۔مولاناصاحب سجدے میں تھے کہ پیچھے سے یہ سارے غائب ہوگئے۔۔خودجس وقت یہ ظلم وستم کرتے ہیں اس وقت ان کومولانایادنہیں رہتے لیکن جب ان کی دم پرکوئی زورسے پاؤں رکھتاہے توپھران کوفوراًمولانایادآجاتے ہیں ۔۔ ماناکہ عمران خان کی حکومت اس وقت ایک ناکام اورظالم حکومت کے طورپرسامنے آئی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ مولاناآرہاہے کے نعرے لگانے اورمولاناکی اقتداء میں حکومت کاجنازہ پڑھانے کے خواب دیکھنے والے ان سیاسی مقتدیوں نے پچھلے 71سالوں میں کونسی کامیاب حکومت کی ہے۔

۔؟آج مولاناکے پیچھے نیت باندھ کراحترام سے کھڑے ان نام نہادتہجدگزاروں نے کیااپنے اپنے ادوارمیں دنیاداروں سے زیادہ دینداروں کاجیناحرام نہیں کیا۔۔؟کیاان کے ادوارمیں دینی مدارس اورمساجدپرچڑھائی نہیں کی گئیں۔۔؟عام دیندارتودورکیاان نمازیوں،حاجیوں اورعابدوں نے خودمولانافضل الرحمن کاتمسخراورمذاق نہیں اڑایا۔۔؟آج مولاناکے پیچھے سیاسی نمازپڑھنے کے لئے جووضوپروضوکررہے ہیں صدارتی اوروزارت عظمیٰ کے انتخاب میں مولاناکوووٹ دینے کے وقت یہ کہاں تھے۔

۔؟ وزیراعظم عمران خان سے سیاسی دشمنی اورانتقام کی جلتی آگ میں یہ سارے آج مولاناکے پاؤں پکڑنے اورماتھاچومنے کے لئے تیارہیں لیکن میں یقین سے کہتاہوں کہ آج بھی اگراس ملک میں صدارت یاوزرات عظمیٰ کے لئے اسی مولاناکاجن کوان سب نے اس وقت امام بنایاہواہے کسی لبرل،ماڈرن اورکلین شیوسیاستدان سے مقابلہ ہوتویہ سارے مولاناکے مقابلے میں اس دنیادارکوگلے لگانازیادہ پسندکریں گے۔

کہتے ہیں کہ باڑے میں جوکٹابڑاہواس کے پھردانت نہیں گنے جاتے۔۔وزیراعظم عمران خان کی طرح یہ سب بھی مولاناکونہ پہلے کبھی برداشت کرنے کے لئے تیارتھے اورنہ ہی آئندہ کبھی ہوں گے۔۔مولاناسے پیاراوریہ الفت بس مفادات تک ہی ہے۔۔جس دن ان کاکام نکل جائے گا۔دیکھنااس دن یہ اپنی صف سے مولاناکوبھی نکال دیں گے۔۔آج یہ نعرے لگارہے ہیں کہ مولاناآرہاہے۔

۔کل جب ان کی عمران خان اورنیب کی ان پیشیوں سے جان چھوٹے گی پھریہ کہیں گے کہ مولاناآنہیں رہابلکہ مولاناجارہاہے۔۔انہوں نے نہ علی باباکوچھوڑانہ ان کی شر سے قاضی حسین احمدکبھی بچااورنہ یہ اب مولاناکوپھرکبھی معاف کریں گے ۔۔یہ سمجھتے ہیں کہ یہ دنیا۔۔یہ اقتدار۔۔یہ دولت اوریہ شہرت کہیں صرف ان کے لئے ہے۔۔کوئی مولوی ملک کاصدربنے ،وزیراعظم بنے یاوزیراورمشیربنے ۔

۔یہ نہ پہلے ان کومنظورتھااورنہ یہ آج ان کوقبول ہوگا۔۔ عمران خان جیسے کسی حکمران سے جان چھڑانے کے لئے یہ لوگ مولوی اورمولاناکوآگے ضرورکرتے ہیں ۔۔انہیں سروں پراٹھاتے اورپلکوں پربٹھاتے بھی ضرورہیں لیکن جب اس حکمران سے ان کی جان چھوٹتی ہے توپھریہ آرام سے یہ کہتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں کہ مولاناصاحب آپ کاکام نماز،نکاح اورجنازے پڑھاناہے حکومت کرنانہیں ۔

۔آپ اب اپناکام کریں اورہمیں اپناکام کرنے دیں ۔۔ پی ڈی ایم نے بھی اس وقت مولاناکوصرف حکومت کاجنازہ پڑھانے کی نیت سے آگے کیاہواہے ۔۔دیکھناجس دن اس حکومت سے ان کی جان چھوٹی پھران میں سے کسی کومولاناکی ضرورت نہیں رہے گی۔۔پھریہ سب ایک طرف اورمولانادوسری طرف ہوں گے۔۔آج بھی اگرپیپلزپارٹی ،مسلم لیگ ن یاپی ڈی ایم میں شامل دیگرسیاسیوں کے حکومت کے ساتھ معاملات کچھ بھی سیٹ ہوجائیں تویہ سارے پھر مولاناکواسی طرح سجدے میں چھوڑکرحکومت کے خلاف اس تاریخی احتجاج اورتحریک سے آرام وسکون کے ساتھ نودوگیارہ ہوجائیں گے اس لئے ہمارہ مشورہ ہے کہ مولاناصاحب حکومت کی مخالفت اورعمران خان کیخلاف احتجاج ضرورکریں لیکن ان چوروں کی امامت سے گریزکریں ۔

۔جن لوگوں سے کل کوکوئی فائدہ ملنے کی بجائے نقصان ہی پہنچناہو۔۔مفت میں ایسے چالیس چوروں کی سیاسی امامت کاکیافائدہ۔۔؟اس لئے چوروں کے امام بننے سے بہترہے کہ مولاناعوام کے امام بن کرملک وقوم کوموجودہ بحرانوں سے نکالنے کیلئے کرداراداکریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :